Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شوہر کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک کرنے پر بیوی کو پانچ ہزار درہم جرمانہ

شوہر کے مطابق اہلیہ نے انھیں ’انسٹاگرام‘ اور ’سنیپ چیٹ‘ میں بلاک کیا ہے (فوٹو: امارت الیوم)
راس الخیمہ کی ایک عدالت نے شوہر کا انسٹاگرام اور سنیپ چیٹ اکاؤنٹ بلاک کرنے کے کیس میں بیوی پر پانچ ہزار درہم جرمانہ عائد کیا ہے۔
امارت الیوم کے مطابق پبلک پراسیکیوشن الزامات میں ملزمہ نے متاثرہ شخص کی اپنی ملکیت میں موجود مساج سینٹر کی ویب سائٹ تک رسائی میں رکاوٹ پیدا کردی اور مطالبہ کیا کہ سائبر کرائم  کے قانون کی دفعات کے مطابق اس کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔
اخبار کے مطابق شوہر نے راس الخیمہ پولیس کے سامنے ایک رپورٹ لکھی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ان کی اہلیہ نے انھیں ’انسٹاگرام‘ اور ’سنیپ چیٹ‘ میں بلاک کیا ہے۔
اگرچہ وہ مرکز کے اکاؤنٹس کا اصل مالک ہے، جبکہ اس کی بیوی نے دھمکی دی کہ وہ اس سینٹر کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو ختم کرے۔
 ملزمہ نے پبلک پراسیکیوشن سے اس دھمکی سے لاتعلقی کا اظہار کیا اور خود کو سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی مالکہ بتایا۔
 شوہر نے بتایا کہ ’وہ ایک مساج سینٹر کا مالک ہے اور اس نے ملزمہ کو منیجر مقرر کیا، ان کی اہلیہ نے شوہر کی درخواست پر مساج سینٹر کا انسٹاگرام پر اکاؤنٹ بنایا تاکہ اس کی تشہیر کی جاسکے، چنانچہ اس میں موجود تمام نمبر اسی سینٹر ہی کے ہیں۔‘
انھوں نے مزید یہ کہا کہ ’ملزمہ نے انتظامی اور مالی کرپشن کی ہے جس کا انہیں پتہ چل چکا ہے اور اسی وجہ سے وہ یہ دھمکی دینے پر مجبور ہوگئی کہ انہیں سینٹر کے ڈائریکٹر کے طور پر ظاہر کرے گی، جس کی وجہ سے خواتین کسٹمرز نہیں آئیں گی، اور اس نے اسے انسٹاگرام پر بلاک کر کے ان کا نمبر شائع کیا، جس کی وجہ سے وہ شرمندہ اور پریشان تھے۔ ‘
راس الخیمہ میں حکومت کے کرائم کے اعداد و شمار کے تجزیہ کار نے بتایا کہ اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزمہ نے اپنے شوہر کو بلاک کیا ہوا ہے۔

 ملزمہ کے وکیل نے بتایا کہ مرکز کے انسٹاگرام اکاؤنٹ مدعی علیہ کی ملکیت ہیں (فوٹو: پیکسلز)

ملزمہ کے وکیل حنان البیاض نے بتایا کہ ’مرکز کے انسٹاگرام اکاؤنٹ مدعی علیہ کی ملکیت ہیں اور وہ راس الخیمہ کی عمارت میں مرکز کی شاخ کھولنے سے تین سال قبل ، 2014 سے اس کی تفصیلات موبائل پر ہیں، اور یہ کہ ملزمہ مساج سینٹر کی اصل مالکہ ہیں، ان کا شوہر صرف ایک سروس ایجنٹ کی حیثیت سے کام کر رہا تھا۔ جو الزام عائد کیا گیا ہے وہ مشتبہ اور مشکوک ہے۔‘
 انہوں نے مزید یہ کہا کہ ’مدعا علیہ شکایت کنندہ کی اہلیہ ہے، اور یہ کہ شوہر جو کچھ کرتا ہے وہ ان کے درمیان عدالتوں کے سامنے ذاتی اور تعزیراتی مقدمات کی موجودگی کی وجہ سے صرف الزامات کی پراکسی کے طور پر کام کر رہا ہے، اور متاثرہ خاتون کو اس معاملے میں مساج سنٹر میں اپنا حصہ معاف کرنے پر مجبور کرنے کے لیے قائم کیا ہے۔‘

شیئر: