Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پسنی کے ساحل پر نایاب وہیلز کے جوڑے کی ’غیر معمولی‘ اٹکھیلیاں

پاکستانی سمندری حدود میں پسنی کے قریب دنیا کی نایاب ترین نسل کی وہیل کی جوڑی دیکھی گئی ہے۔
پاکستان میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم ورلڈ وائلڈ فنڈ فار نیچر (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کے مطابق دنیا میں انتہائی کمیاب گرم پانیوں کی دوعربین ہمپ بیک وہیلز بلوچستان کے ضلع گوادر کے علاقے پسنی میں راس زرین کے مقام پر دیکھی گئی ہیں۔
ایک مقامی ماہی گیر نے انہیں سمندر کی سطح پر اٹکھیلیاں کرتے ہوئے دیکھا اور اس دلچسپ منظر کو اپنے موبائل کے کیمرے سے عکس بند کیا۔
ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ٹیکنیکل ایڈوائزر معظم خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’عربین ہمپ بیک وہیل یا ’کوہان والی عرب وہیل ‘دنیا کی سب سے نایاب قسم کی وہیل ہے، ان کی پوری دنیا میں تعداد صرف 100رہ گئی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ وہیل کی یہ قسم صرف پاکستان، عمان،انڈیا، یمن، ایران اورسری لنکا کے سمندری حدود میں ملتی ہے۔ ’پاکستان اور گرم پانیوں کے حامل باقی ہمسایہ ممالک میں اس سے پہلے بھی یہ وہیل دیکھی گئی ہے مگر دو وہیلز کا ایک ساتھ دیکھا جانا غیر معمولی ہے۔‘
معظم خان کے مطابق وہیل کو مچھلی کہنا غلط ہے کیونکہ یہ دودھ پلانے والا ممالیہ جانور ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’دنیا کی باقی تمام وہیلز طویل فاصلے تک سفر یا نقل مکانی کرتی ہیں، بریڈنگ یا فیڈنگ کے لیے گرم پانیوں میں رہتی ہیں جبکہ خوراک کے لیے انٹارٹک کے سرد سمندری علاقوں میں جاتی ہیں مگر عربین ہمپ بیک وہیل واحد اور منفرد قسم ہے جو صرف بحیرہ عرب میں رہتی ہیں۔‘

معظم خان کے مطابق وہیل کی یہ قسم صرف پاکستان، عمان،انڈیا، یمن، ایران اورسری لنکا کے سمندری حدود میں ملتی ہے (فوٹو: رابرٹ بالڈون)

معظم خان کے بقول ’ستر ہزار سال پہلے تک عربین ہمپ بیک وہیل بھی سرد سمندری حدود میں جاتی تھیں مگر اب یہ تنہا ہوکر صرف گرم پانیوں تک محدود ہوگئی ہیں اس لیے ان کی تعداد کم ہو گئی۔‘
سمندری حیات کے ماہر معظم خان نے مزید بتایا کہ بحیرہ عرب میں ہمپ بیک وہیل کی سب سے زیادہ تعداد عمان اوراس کے بعد پاکستان میں ملتی ہیں۔ ’پاکستان میں یہ سمندر کی سطح پر ملنے والے چھوٹے جھینگوں کو کھانے کے لیے آتی ہیں۔عام طور پر ان کا وزن پچیس سے تیس ٹن اورزیادہ سے زیادہ لمبائی 60 فٹ تک ہوتی ہے تاہم ان کے بازو وہیل کی باقی تمام اقسام سے بڑے ہوتے ہیں۔‘
معظم خان کے مطابق وہیلز سمندر میں آبادی کا توازن برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں مگر ان میں سے بعض کو آلودگی، سمندر میں تیل کی تلاش کے لیے سرگرمیاں اور ممنوعہ جالوں کی وجہ سے خطرات لاحق ہیں۔

شیئر: