Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں سکول کب کھلیں گے؟

دوسرے کی گاڑی استعمال کرنے کے لیے این او سی لینا لازمی ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
کورونا وائرس کی وجہ سے سعودی عرب میں تعلیمی ادارے بند ہیں اور ان کے کھولنے جانے کے بارے تاحال فیصلہ نہیں کیا گیا۔
وبائی مرض کے بعد سے تاحال آن لائن ایجوکیشن جاری ہے۔ مملکت کے نظام کے تحت متعلقہ وزارتیں قومی معاملات میں مشاورت کے بعد ہی مشترکہ طورپر فیصلہ کرتی ہیں جس میں تمام پہلوں پر غور کیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر جاری ہونے والی کورونا رپورٹ کا جائزہ متعلقہ ادارے لیتے ہیں جس کی بنیاد پر فیصلے کیے جاتے ہیں۔
اردونیوز کے قارئین کی جانب سے مختلف موضوعات پر سوالات ارسال کیے ہیں جن کے جوابات حاضر خدمت ہیں۔

فارماسسٹ کے لیے مقررہ ٹیسٹ پاس کرنا ضروری ہے(فوٹو، ایس پی اے)

صبیح احمد: سعودی عرب میں فارماسسٹ کا لائسنس کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے، جو لوگ خود سعودی عرب میں ہوں یا والد کے زیر کفالت ہوں فارماسسٹ کا امتحان دے سکتے ہیں؟
جواب: فارماسسٹ کا شعبہ وزارت صحت کے تحت آتا ہے جس کے لیے کم ازکم ’بی فارمیسی ‘ کی ڈگری لازمی ہے۔
متعلقہ ڈگری کے بغیر فارماسسٹ کا لائسنس حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
یاد رہے فارمیسی کے شعبہ میں سعودائزیشن کر دی گئی ہے اس شعبے سے تعلق رکھنے والوں کو اب یہاں جاب ملنا بہت مشکل ہے کیونکہ سرکاری ہسپتالوں کی تقریبا تمام فارمیسز میں سعودی فارماسسٹ متعین کیے گئے ہیں جبکہ نجی شعبے کے لیے بھی حکومت کی جانب سے غیر ملکیوں کے کوٹے کو انتہائی محدود کر دیا گیا ہے۔
فارماسسٹ کے اقامے پر موجود افراد کو سالانہ بنیاد پروزارت صحت کے ذیلی ادارے ٹریننگ سینٹر سے پرمٹ حاصل کرنا ہوتا ہے جومقررہ امتحان دینے کے بعد جاری کیا جاتا ہے۔
پرمٹ سالانہ بنیاد پر جاری کیا جاتا ہے اور فارماسسٹ کے اقامے کی تجدید بھی اسی بنیاد پر کی جاتی ہے۔
وکی جان: سعودی عرب میں سکول کب تک کھولے جا رہے ہیں؟

وزارت صحت کے ساتھ  موجودہ حالات پر مشاورت کی جاتی ہے(فوٹو، ٹوئٹر)

جواب: وزیر تعلیم کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے سکول کھولنے کا فیصلہ تاحال نہیں کیا۔
سعودی عرب میں  سرکاری سطح پر تعلیم کا نظام یکساں ہے۔ سرکاری سکولوں میں دوسرا سمسٹر راوں ماہ مکمل ہو جائے گا اس حوالے سے بھی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ ابھی تک حتمی فیصلہ نہیں کیا کہ سکول دوسرے سمسٹر کے بعد کھولے جائیں گے یا آن لائن تعلیم کا سلسلہ ہی جاری رہے گا۔
یاد رہے سعودی عرب میں تمام متعلقہ وزارتیں متفقہ طور پر کسی معاملے پر فیصلہ صادر کرتی ہیں۔ اس حوالے سے وزارت تعلیم کا کہنا تھا کہ جب تک وزارت صحت کی جانب سے سکول کھولنے کے لیے گرین سگنل نہیں مل جاتا اس وقت تک آن لائن تعلیم کا سلسلہ ہی جاری رہے گا۔
واضح رہے کورونا وائرس کے بعد 20 مارچ 2020 سے روایتی تعلیم کا سلسلہ بند ہے جبکہ آن لائن ایجوکیشن جاری ہے۔
محمد الیاس علی: میں سعودی عرب میں مقیم ہوں معلوم یہ کرنا ہے کہ اگر دوبھائی ایک ہی کار چلانا چاہیں تو اس کےلیے اجازت لینے کا کیا طریقہ ہے؟
جواب: محکمہ ٹریفک کی جانب سے لازمی ہے کہ گاڑی جس کے نام ہو وہ ہی ڈرائیو کرے اگر کسی دوسرے کو گاڑی چلانے کو دی جائے تو یہ قانونی خلاف ورزی شمار ہوگی۔
گاڑی عارضی طور پر کسی کو دینے کے لیے محکمہ ٹریفک سے این او سی حاصل کرنا پڑتا ہے جسے عربی میں ’تفویض‘ کہتے ہیں۔
محکمہ ٹریفک کی جانب سے تفویض حاصل کرنے کے لیے مقررہ فارم پر گاڑی کے مالک اور جسے گاڑی دینی ہے کی تفصیلات جن میں اقامہ نمبر گاڑی، کا ’استمارہ‘ ملکیتی کارڈ کا نمبر کے علاوہ دیگر معلومات درج کرکے اسے محکمہ ٹریفک سے تصدیق کرانے کے بعد استعمال کر سکتے ہیں۔
یاد رکھیں ’ابشر‘ کے ذریعے بھی ’تفویض‘ کی سہولت فراہم کی گئی ہے تاہم یہ سہولت ایک ہی کمپنی میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کے لیے ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں سعودی اپنے زیر کفالت کارکن کے لیے بھی جاری کرا سکتا ہے اگر وہ فیملی ڈرائیور کے طور پر اس کی کفالت میں ہو۔

ابشر اکاونٹ سے بھی گاڑی کےلیے ’تفویض‘ بنائی جا سکتی ہے (فوٹو؛ ٹوئٹر)

گاڑی چلانے کے لیے این اوسی اس لیے بھی ضروری ہے کہ اب سعودی عرب میں ٹریفک چالان خود کار طریقے سے لیے جاتے ہیں جو گاڑی کی نمبر پلیٹ پر جاری ہوتا ہے۔ نمبرپلیٹ گاڑی کے مالک کے نام سے ہی رجسٹر ہوتی ہے اس لیے جرمانہ بھی گاڑی کے مالک پر ہوتا ہے جبکہ ماضی میں جب چالان سسٹم روایتی ہوتا تھا جرمانہ ڈرائیونگ لائسنس پر کیا جاتا ہے۔
واضح رہے سعودی عرب میں خود کار چالان سسٹم ’ساھر‘ کے ذریعے لیے گئے چالان کی ادائیگی ضروری ہے جس میں سنگل خلاف ورزی پر 3 ہزار ریال جرمانہ ہوتا ہے۔

شیئر: