Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں گاڑیوں کی فروخت میں اضافے کی وجوہات کیا ہیں؟

جولائی سے نومبر 2020 تک ہونڈا کی فروخت میں 70 فیصد اضافہ ہوا (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں گذشتہ چھ ماہ میں سال 2019 کے مقابلہ میں گاڑیوں کی فروخت میں مجموعی طور پر 14 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ 
پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوی ایشن (پاما) کے اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2020 میں جولائی سے نومبر تک 55 ہزار 779 گاڑیاں فروخت ہوئیں جبکہ گذشتہ سال اسی عرصہ کے دوران 49 ہزار گاڑیاں فروخت ہوئی تھیں۔ 
اس عرصے کے دوران پاکستان میں 1300 سی سی یا اس سے زیادہ انجن پاور والی گاڑیوں کی فروخت میں گذشتہ سال کے مقابلہ میں 77 فیصد سے زائد اضافہ دیکھنے کو ملا ہے اور نومبر تک 29 ہزار 390 گاڑیاں فروخت ہوچکی ہیں جبکہ پچھلے سال یہ تعداد 16 ہزار تھی۔ 

 

اسی طرح 1000 سی سی کی گاڑیوں کی فروخت میں معمولی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے جو کہ گزشتہ چھ ماہ میں 10 ہزار 135 گاڑیاں فروخت ہوئیں جبکہ ایک ہزار سی سی سے کم گاڑیوں کی فروخت میں 25 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ 
جولائی سے نومبر 2020 تک ہونڈا کی فروخت میں 70 فیصد جبکہ ٹیوٹا کی گاڑیوں کی فروخت میں 85 فیصد اضافے کے ساتھ اب تک 18 ہزار گاڑیاں فروخت ہوئی ہیں۔ 
اسی طرح سوزوکی کمپنی کی گاڑیوں کی فروخت میں 18 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے جن کی تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں 33 ہزار سے کم ہو کر 27 ہزار پر آ چکی ہے۔ 
گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟
اعداد و شمار سے تو آپ نے اندازہ لگا لیا ہوگا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران گاڑیوں کی مانگ میں کتنا اضافہ ہوا ہے اور کون سی کمپنی کی گاڑیاں اب مارکیٹ میں زیادہ فروخت ہو رہی ہیں۔
لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں دیگر شعبوں میں مندی کی صورتحال ہے وہاں آٹو انڈسٹری میں اچانک نئی گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے جبکہ حال ہی میں گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 

پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ ملک میں گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

پاک ویلز کے چیئرمین سنیل سرفراز منج نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پاکستان میں گاڑیوں کی فروخت میں اضافے کی تین وجوہات بیان کیں۔ 
سنیل سرفراز کے مطابق ’گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ کی ایک وجہ تو کورونا وائرس کے باعث صنعت بند ہونا تھی جو کہ اب دوبارہ سے بحال ہو چکی ہے اور جن لوگوں کے آرڈرز اپریل مئی جون میں نہیں مل سکے تھے ان کو آرڈرز اب مل رہے ہیں اور فروخت میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ 'ایک وجہ یہ بھی ہے کہ سرمایہ کاروں نے جب دیگر شعبوں میں مندی کی صورتحال بھانپ لی تو انہوں نے سرمایہ گاڑیوں کی فروخت کے شعبے میں لگایا ہے اسی لیے مارکیٹ میں اس وقٹ ڈیمانڈ اور سپلائی میں واضح فرق نظر آ رہا ہے۔ '
سنیل سرفراز کا کہنا تھا کہ 'سرمایہ کار تو پیسہ ہاتھ میں لے کر گھوم رہے ہیں اس وقت یا تو ماسک اور سیناٹائیزر وغیرہ میں سرمایہ کاری کریں یا پھر گاڑیوں میں سرمایہ کاری کریں کیونکہ گاڑی ایسی چیز ہے جس کی قیمت میں کبھی کمی نہیں ہوتی بلکہ اضافہ ہی ہوتا ہے۔'
پاک ویلز کے چیئرمین کے مطابق گاڑیوں کی ڈیمانڈ میں اضافے کی ایک وجہ شرح سود میں کمی بھی ہے، 'حکومت کی جانب سے شرح سود میں مسلسل کمی کی گئی ہے جس کی وجہ سے کار فنانسنگ میں بھی اضافہ ہوا ہے اور اب شہریوں کو کار فنانسگ کے تحت گاڑیاں مل رہی ہیں۔'
آٹوموٹو ڈیلرز ایسوی ایشن کراچی کے وائس چیئرمین کامران خان کہتے ہیں کہ پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ ملک میں گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہے۔ 

کامران خان کے مطابق ’گاڑیوں کی جب سپلائی میں کمی ہوگی تو قیمتوں میں اضافہ تو ہوگا۔' (فوٹو: ٹوئٹر)

'جن کمپنیز کو پاکستان میں مینیوفیکچرنگ کی اجازت دی ہے وہ اس وقت ملک میں ڈیمانڈ پوری نہیں کر پا رہے ہیں یا کرنا نہیں چاہتے، جس کی وجہ سے ڈیمانڈ اور سپلائی میں فرق آیا اور گاڑیوں کی جب سپلائی میں کمی ہوگی تو قیمتوں میں اضافہ تو ہوگا۔'
انہوں نے کہا کہ جو لوگ پرانی گاڑی باہر سے درآمد کرواتے تھے اب  وہ اپ گریڈڈ ماڈل خریدیں گے کیونکہ پاکستان میں پرانی گاڑیوں اور بیرون ملک سے درآمد کی گئی پرانی گاڑیوں میں فرق ہے اور درآمد پر پابندی کی وجہ سے زیرو میٹر گاڑیوں کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ نئی گاڑیوں کی قیمت بڑھنے سے پرانی گاڑیوں کی بھی قیمت پر فرق پڑتا ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ 
انہوں نے کہا کہ 'ہزار سی سی سے کم گاڑیوں کی فروخت میں کمی آئی ہے جس سے اس شعبے میں سرمایہ کاروں کی زیادہ دلچسپی کی طرف بھی اشارہ ملتا ہے۔'

شیئر: