Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا ویکسین کا ری ایکشن، ’اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس کی تقسیم روک دیں‘

حکام کا کہنا ہے کہ یہ کیسز ویکسین کو عوام میں متعارف کرانے کے منصوبے میں رکاوٹ نہیں بنیں گے (فوٹو: روئٹرز)
امریکی ریاست الاسکا کے ایک ہسپتال میں طبی عملے کے دو ارکان میں فائزر ویکسین کے مضر اثرات ظاہر ہوئے ہیں۔ ان دونوں ہیلتھ کیئر ورکرز کو رواں ہفتے امریکی کمپنی فائزر کی کورونا وائرس ویکسین لگائی گئی تھی۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق شعبہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ کیسز ویکسین کو عوام میں متعارف کرانے کے منصوبے میں رکاوٹ نہیں بنیں گے اور یہ کہ وہ شفافیت کے لیے یہ معلومات شیئر کر رہے ہیں۔
ہیلتھ ورکرز میں سے ایک ادھیڑ عمر کی خاتون ہیں جنہیں کسی قسم کی الرجی کی شکایت نہیں رہی تاہم منگل کو بارلیٹ ریجنل ہسپتال میں ویکسین لگنے کے دس منٹ بعد ہی ان میں ’اینافلیکٹک ری ایکشن‘ دیکھا گیا۔
اینافیلیکسس جسم کے مدافعتی نظام کا شدید ردعمل ہے جو ماہرین صحت کے مطابق جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔
ان کے چہرے اور جسم پر سرخ دانے نمودار ہو گئے، سانس لینے میں دشواری ہو رہی ہے اور دل کی دھڑکن بھی تیز ہو گئی۔
ہسپتال کے شعبہ حادثات کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر لیندی جونز کا کہنا ہے کہ ہیلتھ ورکر کو پہلے تو اپینفیرین انجیکشن لگایا گیا جو شدید الرجی ری ایکشنز کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
’ان کی یہ علامات پہلے تو ختم ہو گئیں مگر پھر دوبارہ ظاہر ہوگئیں جس کے بعد سٹیرائیڈز اور اپینفیرین ڈرپ لگا کر ان کا علاج کیا گیا۔‘

 خاتون ہیلتھ ورکر کو ایپینفیرین انجیکشن لگایا گیا جو شدید الرجی ری ایکشن کے علاج کے لیے استعمال ہوتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ڈاکٹر جونز نے بتایا کہ ’جب ڈاکٹروں نے ڈرپ ہٹانا چاہی تو ان کے جسم پر الرجی کی علامات دوبارہ ظاہر ہونے لگیں لہٰذا خاتون کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منتقل کر دیا گیا اور بدھ کی صبح ان کی ڈرپ ہٹا دی گئی۔‘
ڈاکٹر جونز نے بدھ کی صبح بتایا تھا کہ خاتون کو شام میں ڈسچارج کر دیا جائے گا تاہم ہسپتال انتظامیہ نے بدھ کی شام کو بتایا کہ وہ ایک رات مزید ہسپتال میں گزاریں گی۔
ہسپتال انتظامیہ کے بیان کے مطابق دوسرے ہیلتھ کیئر ورکر کو بدھ کے روز ویکسین لگائی گئی جس کے دس منٹ بعد ہی انہیں آنکھوں کے گرد سوجن، چکر اور گلے میں خراش کی شکایت ہوئی۔
انہیں ایمرجنسی روم میں لے جایا گیا اور اپینفیرین، پیپسائیڈ اور بیناڈریل سے ان کا علاج کیا گیا۔

الاسکا کی چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر این زنک کا کہنا ہے کہ ’ہمارا ویکسین کا شیڈول تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں‘ (فوٹو:اے ایف پی)

ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ویکسین کا ری ایکشن زیادہ شدید نہیں تھا اور ہیلتھ ورکر ایک گھنٹے کے اندر ہی نارمل ہو گیا تھا۔
الاسکا کی چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر این زنک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہمارا ویکسین کا شیڈول تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘
ویکسین ایکسپرٹ ڈاکٹر پال اے آفیٹ کا کہنا ہے کہ ’میرا نہیں خیال کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں ویکسین کی تقسیم روک دینی چاہیے۔ بالکل بھی نہیں۔‘ تاہم ان کا کہنا تھا کہ محققین کو یہ پتا لگانے کی ضرورت ہے کہ ویکسین کا کون سا جُز ان مضر اثرات کی وجہ بن رہا ہے۔‘

شیئر: