رضاکارانہ علیحدگی سکیم: پی آئی اے کے کتنے ملازمین نوکری چھوڑ رہے ہیں؟
رضاکارانہ علیحدگی سکیم: پی آئی اے کے کتنے ملازمین نوکری چھوڑ رہے ہیں؟
بدھ 23 دسمبر 2020 14:38
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
پی آئی اے کے اصلاحاتی پلان کے تحت ساڑھے تین ہزار ملازمین کو برطرف کیا جائے گا (فوٹو: فیس بک)
پاکستان انٹرنینشل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی جانب سے ادارے میں اصلاحات لانے اور ملازمین کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے شروع کی گئی رضاکارانہ طور پر علیحدگی سکیم (وی ایس ایس) سے فائدہ اٹھانے کے لیے 14 سو درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔
پی آئی اے کی جانب سے ملازمین کو اس سکیم کے تحت 22 دسمبر تک درخواستیں جمع کروانے کی ہدایت کی گئی تھی تاہم اب انتظامیہ نے درخواستیں جمع کرانے کی تاریخ میں 29 دسمبر تک توسیع کر دی ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ خان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ اب تک 14 سو کے قریب درخواستیں موصول ہوچکی ہیں۔
’مختلف شعبوں سے درخواستیں موصول ہو رہی ہیں اور زیادہ سے زیادہ ملازمین کو اس سکیم کے تحت پی آئی اے سے علیحدگی اختیار کرنے کا موقع فراہم کرنے کے لیے تاریخ میں توسیع کی گئی ہے۔‘
پی آئی اے کے ترجمان نے بتایا کہ ’رضاکارانہ طور پر علیحدگی اختیار کرنے کی سکیم پر ملازمین کی جانب سے توقعات سے بڑھ کر ردعمل سامنے آیا ہے، پی آئی اے کا ہدف ہے کہ 25 سو سے تین ہزار تک ملازمین اس سکیم سے فائدہ حاصل کریں۔‘
پی آئی اے کی جانب سے اصلاحات کے ضمن میں متعارف کروائی گئی اس سکیم سے 58 سال سے کم عمر کے ملازمین استفادہ حاصل کر سکتے ہیں۔ 18 سال سے کم اور زائد عرصے کی ملازمت کرنے والے افراد کی دو کیٹگریز ہے۔
سکیم کے تحت جمع شدہ چھٹیاں، گریجویٹی، پروویڈنٹ فنڈ، میڈیکل اور 65 سال تک کی پینشن کی یک مشت ادائیگیاں کر دی جائے گی۔
اس سکیم سے استفادہ کرنیوالے ملازمین 31 دسمبر 2020 تک پی آئی اے سے علیحدگی حاصل کرلیں گے جبکہ پیکیج کے تحت یک مشت ادائیگی کا چیک 31 جنوری 2021 تک ادا کردیا جائے گا۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پی آئی اے سے ملازمین کا بوجھ کم کرنے کے لیے رضاکارانہ علیحدگی سکیم کے لیے 12 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
پی آئی اے کے اصلاحاتی پلان کے مطابق ساڑھے تین ہزار ملازمین کو برطرف کیا جائے گا۔
رضاکارانہ طور پر علیحدگی اختیار کرنے والے ملازمین کی تعداد اگر ساڑھے تین ہزار سے زائد نہ ہوئی تو ادارے سے کارکردگی کی بنیاد پر بھی چھانٹیاں کرنے کا پلان بھی ترتیب دیا گیا ہے۔
پی آئی اے کو منافع بخش بنانے اور اخراجات میں کمی لانے کے لیے اگلے مرحلے میں پی آئی اے کا ہیڈ آفس کراچی سے اسلام آباد منتقل کیا جائے گا۔