Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان رہیں گے یا نہیں یہ فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی : محمد علی درانی

محمد علی درانی نے شہباز شریف سے جیل میں ملاقات کی۔ فوٹو اے ایف پی
پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما محمد علی درانی نے قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے جیل میں ملاقات کی ہے۔
جمعرات کو ہونے والی اس ملاقات کے بعد انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر پگاڑا کا تفصیلی پیغام شہباز شریف کے پاس لے کر آئے تھے۔
محمد علی درانی نے کہا کہ ’پیر پگاڑا نے چار ایشوز پر بات چیت کے لیے بھیجا تھا جس میں پہلا ایجنڈا یہ ہے کہ ڈائیلاگ کرکے معاملات بہتر کیے جائیں، دوسرا یہ کہ پارلیمان دوبارہ اپنا کام شروع کرے۔‘
مزید پڑھیں
انہوں نے تیسرے ایجنڈے کے حوالے سے بتایا کہ ’استعفے دینے سے پہلے بات چیت کی جائے، یہ استعفوں کا معاملہ شروع ہو گیا تو مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔‘
یاد رہے کہ پیر پگاڑا کی مسلم لیگ فنکشنل 2018 سے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کا حصہ ہے جنہوں نے انتخابات میں کامیابی کے بعد حکومت کے ساتھ اتحاد قائم کیا تھا۔
محمد علی درانی نے بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ٹکراؤ کی بنیاد کو ختم ہونا چاہیے، پاکستان میں قوم کے اندر اتحاد پیدا کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ فیصلہ پارلیمان نے کرنا ہے کہ عمران خان رہے یا نہ رہے، نئے میثاق جمہوریت میثاق برداشت پر دستخط ہونے چاہییں۔‘

شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ٹکراؤ کی بنیاد کو ختم ہونا چاہیے۔ فوٹو اے ایف پی

مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما محمد علی درانی کے بقول حکومت نے اگر انتخابات میں دوبارہ حصہ لینا ہے تو پرفارمنس دکھانا ہو گی۔ 
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’اگر حکومت اور اپوزیشن آپس میں بات نہیں کرنا چاہتے تو ایسی صورتحال میں ڈائیلاگ کرنا ضروری ہے۔جنگی صورتحال میں ہونے والے ملک بھی مذاکرات کرتے ہیں۔‘
محمد علی درانی نے بتایا کہ وہ مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر رہنماؤں کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں۔ ’میرا میری پارٹی کا ایشو یہ ہے کہ پاکستان کا مفاد سب سے اہم ہے، مسلم لیگ فنکشنل یہ چاہتی ہے کہ مسلم لیگ کو ایک سوچ کے ساتھ اکھٹا کیا جائے، جو بات میں کہہ رہا ہوں اسٹیبلشمنٹ اور حکمرانوں کے حق میں ہے۔‘
محمد علی درانی کا مزید کہنا تھا کہ اس ٹکراؤ میں آگ لگی تو سب جلیں گے۔ 
خیال رہے کہ محمد علی درانی  مسلم لیگ ق کے سینیٹر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ سابق صدر پرویز مشرف کے قریبی ساتھیوں میں بھی شمار ہوتے تھے۔ ان کی شہباز شریف سے جیل میں ملاقات کو حالیہ سیاسی تناظر میں اہم سمجھا جا رہا ہے۔

شیئر: