Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیر ملکی ایئر لائنز کو نئے روٹس دینے پر پی آئی اے کو تحفظات کیوں؟ 

یورپ نے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ فوٹو روئٹڑز
پاکستان انٹرنینشل ایئر لائنز کے سربراہ ایئر مارشل ارشد ملک نے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں غیر ملکی ایئر لائنز کو پاکستان میں نئے روٹس دینے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ 
جمعرات کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پی آئی اے کے حوالے سے اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر ہوابازی سمیت پی آئی اے اور سول ایوی ایشن حکام نے شرکت کی۔ 
اجلاس میں شریک ایک اعلیٰ عہدیدار نے اردو نیوز کو بتایا کہ 'سی ای او پی آئی اے ارشد ملک نے وزیراعظم عمران خان کے سامنے برطانیہ کی فضائی کمپنیوں کو نئے روٹس دینے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کے مفاد کا خیال کیے بغیر چند ایئر لائنز کو منہ مانگے سلاٹس دے دیے جاتے ہیں جس سے قومی ادارے کو مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔' 
وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے اجلاس کے دوران بتایا کہ پانچ سال پرانے معاہدوں کے تحت نئے روٹس کی اجازت دی گئی ہے اور اگر پاکستان نئے روٹس کی اجازت نہ دیتا تو برطانیہ کی جانب سے پی آئی اے کی مانچسٹر کے لیے پروازوں کو بھی بند کردیا جاتا۔
خیال رہے کہ یورپی ایئر سیفٹی ایجنسی کی جانب سے پائلٹس کے جعلی لائسنس کا معاملہ سامنے آنے کے بعد برطانیہ کے لیے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی جس کے بعد پی آئی اے پرتگالی فضائی کمپنی سے معاہدے کے تحت ہفتے میں ایک پرواز مانچسٹر کے لیے چلاتا ہے۔ 
حال ہی میں برٹش ایئر ویز کے بعد برطانیہ کی فضائی کمپنی ورجن اٹلانٹک نے پاکستان کے لیے آپریشن کا آغاز کیا ہے۔ 

برٹش ایئرویز کی براہِ راست پروازوں کا دوبارہ آغاز اگست میں کیا گیا۔ فوٹو اے ایف پی

یورپی ایئر سیفٹی ایجنسی کی جانب سے پی آئی اے کی برطانیہ کے لیے پروازوں پر پابندی سے سرکاری فضائی کمپنی کو شدید مالی دھچکہ لگا ہے اور غیر ملکی فضائی کمپنیوں کو منافع بخش روٹس دینے پر پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے درمیان بھی کشیدگی پائی جاتی ہے۔ 
وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں یورپی سیفٹی ایجنسی کی جانب سے عائد پابندیوں کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ اس دوران پی آئی اے نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کی سفارشات پر ادارے نے اپنا سیفٹی سسٹم اپ گریڈ کر دیا ہے جبکہ اس حوالے سے سول ایوی ایشن اتھارٹی کا آڈٹ ہونا ابھی باقی ہے۔
وزیراعظم  نے سول ایوی ایشن اتھارٹی، پی آئی اے اور وزارت ہوا بازی کو مل کر پی آئی اے پر عائد پابندیوں کے معاملے کو حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

شیئر: