Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپی یونین کی پاکستانی ایئر لائنز پر پابندی برقرار

اس پابندی سے پہلے پاکستان کی جانب سے صرف پی آئی اے یورپی ممالک کے لیے پروازیں آپریٹ کر رہی تھیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
یورپی یونین کی ہوابازی ایجنسی نے پاکستانی ہوابازوں کے مبینہ جعلی لائسنسوں کی جاری تحقیقات اور فلائٹ سیفٹی خدشات کو بنیاد بناتے ہوئے پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی میں مزید توسیع کا اعلان کردیا ہے۔
اردو نیوز کو حاصل تفصیلات کے مطابق یورپی یونین ایوی ایشن ایجنسی (ایسا) نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی سے لائسنس یافتہ ایئر لائنز پر یورپی ممالک کے لیے پروازیں لے جانے پر پابندی میں مزید توسیع کردی ہے۔ 
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے  ڈائریکٹر جنرل حسام ناصر جامی کو ایسا عہدیداروں کی جانب سے لکھے گئے خط میں بتایا گیا ہے کہ یورپی یونین کی ہوابازی ایجنسی کو ابھی بھی پاکستانی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے حفاظتی انتظامات میں کمی پر خدشات ہیں۔ اس کے علاوہ نہ صرف پائلٹس کے لائسنس بلکہ تمام تر لائسنسنگ کے طریقہ کار اور سیفٹی منیجمنٹ سسٹم پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔
اس خط میں کسی مخصوص پاکستانی ایئرلائن کا ذکر نہیں کیا گیا ہے تاہم اس پابندی سے پہلے پاکستان کی جانب سے صرف پی آئی اے یورپی ممالک کے لیے پروازیں آپریٹ کر رہی تھیں، یہ پابندی قومی ایئرلائن پر براہِ راست اثر انداز ہوگی۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے اردو نیوز کو بتایا کہ قومی ایئرلائن پرعائد پابندی کے دو پہلو تھے، پہلا فلائٹ سیفٹی انتظامات سے متعلق تھا جس میں پی آئی اے نے بہتری کی ہے اور اس حوالے سے یورپی یونین کے عہدیداران کو تسلی بخش رپورٹ بھی جمع کروائی ہے۔

یورپی یونین نے۔۔۔فلائٹ سیفٹی خدشات کو بنیاد بناتے ہوئے پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی میں مزید توسیع کا اعلان کردیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

'پابندی کا دوسرا پہلو ریگولیٹر سے متعلق تھا جس کی کلیئرنس سول ایوی ایشن اتھارٹی کو ملی تھی۔ پی آئی اے نے اپنی جانب سے تمام انتظامات مکمل کر لیے ہیں، اب سول ایویئیشن اتھارٹی کے اقدامات کا انتظار ہے جس کے بعد ہی یورپی یونین فلائٹ آپریشن بحال کرنے پر غور کرے گی۔'
اپنے خط میں ایسا نے پابندی کا دورانیہ واضح نہیں کیا، انکا مزید کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث سفری مشکلات کی وجہ سے انکی ٹیمیں فوراً دورہ نہیں کرسکتیں البتہ وہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

شیئر: