Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان امن مذاکرات کا اگلا دور دوحہ میں ہی ہوگا: افغان مفاہمتی کونسل

مذاکرات کے طریقہ کار کے لیے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات دوحہ میں ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
 افغان مفاہمتی کونسل  کے مطابق جنوری میں طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور قطر میں ہی ہوگا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق افغان صدر اشرف غنی امن عمل کے لیے مذاکرات اپنے ہی ملک میں کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔
تاہم طالبان کی جانب سے اس پر ردعمل نہیں آیا کیونکہ وہ ماضی میں افغانستان میں مذاکرات کرانے کا مطالبہ مسترد کر چکے ہیں۔
دونوں فریقین کے مابین امن مذاکرات دوحہ کے ایک پرتعیش ہوٹل میں 12 ستمبر کو شروع ہوئے تھے تاہم فی الحال فریقین نے پانچ جنوری تک وقفہ کیا ہے۔
افغانستان کی قومی مفاہمتی کونسل کے ترجمان فریدون خوازون نے بتایا ہے کہ ’مذکرات کا اگلا دور پانچ جنوری کو دوحہ میں شروع ہوگا۔‘
قومی مفاہمت کی اعلیٰ کونسل ملک میں امن عمل کی سربراہی کر رہا ہے۔
فریدون نے ٹویٹ کیا کہ ’کونسل کی سربراہی کمیٹی نے دوحہ میں مذاکرات منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ قبل ازیں جن ممالک نے مذاکرات کی میزبانی کی پیشکش کی تھی، کورونا وائرس کی وجہ سے انہوں نے اپنی پیشکش واپس لے لی۔
رواں برس کے فروری میں طالبان اور امریکہ کے درمیان دوحہ میں امن معاہدہ طے پایا تھا تاہم اس کے باوجود حالیہ عرصے میں افغانستان میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔

افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان معاہدے پر دستخط دوحہ میں ہوئے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

ستمبر میں دونوں فریقین کے مابین مذاکرات تنازعات اور سست روی کا شکار تھے۔ دو دسمبر کو دونوں فریقین مذاکرات کے طریقہ کار پر رضامند ہوئے تھے۔
افغان طالبان نے کہا تھا کہ مذاکرات کے طریقہ کار کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔  افغانستان کی قومی مفاہمتی کونسل کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ نے اس پیش رفت کو ایک ابتدائی اہم قدم قرار دیا تھا۔

شیئر: