Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی ریاست میسوری سے سعودی صحراؤں تک

حسن یوسف نے کیمل فیڈریشن کے تحت اونٹوں کے مقابلہ حسن میں شرکت کی۔(فوٹو عرب نیوز)
ایک امریکی نے سعودی عرب کی قدیم ترین روایات میں ایک زیر تربیت سرمایہ کارسے لے کر ’’ اونٹ میلے ‘‘ کی راہ پر روایت کی قدر کرنا سیکھ لی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ32 سالہ جوزف  کے ساتھ نہیں ہوا جو امریکہ کی وسطی ریاست میسوری سے تعلق رکھنے والا امریکی شہری ہے اور حسن یوسف کے نام سے جاناجاتا ہے۔
حسن یوسف جب5برس قبل سعودی عرب آیا تاکہ اونٹوں کی ایک خاص  دنیا سے اسے متعارف کرایاجاسکے۔

اس نے انتہائی بنیادی سطح سے اونٹوں میں دلچسپی لینا شروع کی تاکہ وہ اونٹوں کے مقابلہ حسن کے ذوق  کی قدر کر سکے۔
اس کی دلچسپی اتنی بڑھی کہ وہ سعودی عرب کے سب سے باوقار ورثہ ایونٹ ’’کنگ عبدالعزیز کیمل فیسٹیول‘‘کے سب سے اعلیٰ اعزاز کے لئے مقابلہ کرتے ہوئے اس کے حصول تک پہنچ گیا۔
حسن یوسف نے عرب نیوز سے  گفتگو کے دوران  بتایا ہے کہ میں 5برس قبل سعودی عرب آیا تھا۔ میں جب ریاض پہنچا تو میری ملاقات فیصل القحطانی اور اس کے ایک قریبی دوست سلطان سے ہوئی۔
فیصل نے حقیقی دوست ہونے کے ناتے مجھے مملکت بھر میں سیر کرانے کا بیڑا اٹھایا۔ میں باہر گھومنے والا آدمی ہوں اور گزشتہ 15برسوں کے دوران 40 ممالک دیکھ چکا ہوں۔

جب میں نے سعودی عرب آنے کا منصوبہ بنایاتو میں نے چاق وچوبند رہنے  کا فیصلہ کیا اور سعودی ثقافت، روایات، ثقافتی اقدار اور معیار کے بارے میں جاننے  اور سیکھنے کے لئے لوگوں سے ملنے جلنے میں مصروف ہو گیا۔
صحرا میں القحطانی کے خاندان سے ملنے کے باعث حسن یوسف بدو طرزِ حیات سے متعارف ہوا، بدوؤں کی رسوم، غذا اور ان کی زندگی کی سادگی کے بارے میں جانا۔ اس نے کہا  کہ میرے ساتھ  وہاں  ریڈ کارپٹ استقبال جیسا برتاو کیا گیا اوربہت پذیرائی ملی۔
میں وہاں  پہلی بار اونٹوں سے مانوس ہونے کے قابل ہوا۔ اس نے سعودیوں کے تجربہ کی گیرائی کو پرکھا، صحرا سے ان کے تعلق کو جانا اور ان کی عمیق روایات کو دیکھا۔

یہ اہم لمحہ اسے اونٹوں کے فیسٹیول کے پانچویں سیزن میں اونٹوں کی ’’سنگل ریس‘‘ تک لے گیا۔
مملکت کے تعلیمی شعبے میں کام کے دوران حسن یوسف نے ہفتہ وار تعطیل کے دوران مصروف رہنے کے لئے  یہ نیا مشغلہ  ڈھونڈلیا۔
اس نے خود کو ’’شہر کا لڑکا‘‘ قرار دیا اوراپنے آپ کوصحرا کی جانب سفر کرتا پایا، وہ نئے کیمپنگ مقامات کی تلاش میں کئی روز تک سفر کرتا، خوشی میں جلائے گئے الاؤ کے قریب بیٹھتا، روایتی سعودی ثوب پہنتا اور اونٹنی کا دودھ پیتا۔

وقت کے ساتھ ساتھ اونٹ کی خوبصورتی کے بارے میں جاننے کے لئے اس کا شوق بڑھتا گیا۔ اس نے اپنا اونٹ اور اس کے لئے کاروان تلاش کرنے کی کوششیں شروع کر دیں۔
حسن نے کہا کہ کورونا کے باعث 2020 کا فی مشکل سال رہا۔ لاک ڈاؤن کے دوران مجھے سوچنے کا موقع ملاکہ لاک ڈاؤن کھلنے کے بعد مجھے کیا کرنا چاہئے چنانچہ میں نہ ہارورڈ یونیورسٹی سے آن لائن کورسز لینا شروع کر دیئے اور سوچا کہ بعدازاں مجھے انگریزی یا بین  الاقوامی تعلقات میں پوسٹ گریجویٹ ڈگری حاصل کرنی چاہئے۔
اس کے بعد  جب لاک ڈاؤن کا سلسلہ طویل ہو گیا تو میں نے اپنے دوست فیصل سے مشورہ کیا اور مملکت میں کاروبار شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
فیصل نے تجویز دی کہ میں کیمل فیڈریشن کے تحت اونٹوں کے مقابلہ حسن میں شرکت کروں۔
حسن یوسف نے یہ محسوس کیا کہ غیر ملکی ہونے کے باعث اسے خوش آمدید کہا جائے گا۔ اپنے دوست کی مدد سے  وہ 5  لاکھ سعودی ریال کی سرمایہ کاری کے لئے تیار ہو گیا۔
فیصل اسے عید العتیبی کے فارم پر لے گیاتاکہ وہ  ایک خاص نسل کا  اونٹ پسند کر سکے۔ یوسف کو اپنی سرمایہ کاری کے مطابق بہترین اونٹ مل گیا۔
فیصل نے حسن سے کہا کہ وہ پہلے تجربے میں زیادہ رقم ادا نہ کرے۔ یوسف نے جو کچھ حاصل کیا وہ سرمایہ کاروں کو سعودی ورثے کی منتقلی کا مظہر ہے۔
ان کی خواہش اور شوق خرید و فروخت کے اصولوں سے  بالاتر ہے۔ القحطانی  کا کہنا ہے کہ غیرملکی سعودی ثقافت کی حقیقی پذیرائی کرنا سیکھ رہے ہیں۔
 

شیئر: