Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا اسلام آباد میں جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے؟

پولیس کا کہنا ہے کہ بڑے جرائم میں ملوث مجرمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے (فوٹو: اےا یف پی)
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جرائم کی وارداتوں کے بارے میں خبریں منظرعام پر آنے کے بعد شہریوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر شدید ردعمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔
منگل اور بدھ کو تقریباً  48 گھنٹوں کے اندر اسلام آباد کے سیکٹر ایف الیون، ایف ٹین، جی ٹین، آئی جے پی روڈ اور  جی سکس میں ہونے والی وارداتوں میں ایک حاضر سروس فوجی اہلکار ناصر اصغر اور دو ٹرک ڈرائیوروں سمیت تین افراد قتل جبکہ اسلام آباد پولیس کے سب انسپکٹر رفیق سمیت ڈکیتی کی وارداتوں میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس کے مطابق اسلام آباد کے تھانہ شمس کالونی آئی جے پی روڈ پر موٹر سائیکل پر سوار ڈاکوؤں نے دو ٹرکوں کو لوٹنے کی کوشش کی۔
ٹرک ڈرائیورز نے موٹر سائیکل سواروں کے ارادوں کو بھانپ لیا اور ٹرکوں کو نہ روکا۔ جس پر ڈاکوؤں نے فائرنگ کردی۔ فائرنگ کے نتیجے میں دو ڈرائیو ہلاک ہوگئے جبکہ ڈاکو فائرنگ کے بعد فرار ہوگئے۔
منگل کو اسلام آباد کے علاقے میلوڈی مارکیٹ کی جیولری شاپ میں ڈکیتی کی کوشش کی گئی تھی۔ گارڈ اور مالک کی مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ایک شخص شدید زخمی ہوا تھا۔
بھکاری کے روپ میں آنے والے ڈاکو ساتھیوں کے ہمراہ گاڑی میں فرار ہو گئے تھے۔ جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیاپر وائرل ہے۔
اس سے قبل ایف الیون میں ڈاکوؤں نے ون ڈالر شاپ پر ڈکیتی کی کوشش کی تھی جبکہ میلوڈی میں جیولرز شاپ پر بھکاریوں کے روپ میں ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی گئی۔
پولیس کے مطابق رواں ماہ ہی تھانہ کوہسار کی حدود میں واقع سپر مارکیٹ میں جیولر شاپ پر تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی ہوئی تھی۔ ڈاکو چار کروڑ 58 لاکھ کا سونا اور نقدی لوٹ کر فرار ہو گئے تھے۔

پولیس کے مطابق میلوڈی مارکیٹ میں جیولرز شاپ پر بھکاریوں کے روپ میں ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی گئی (فوٹو: اے ایف پی)

ایک اور واردات میں  ڈاکوؤں نے اسلام آباد پولیس کے ایک باوردی سب انسپکٹر کو بھی دن دیہاڑے لوٹ لیا اور نقدی کے ساتھ سرکاری پستول بھی چھین لیا جبکہ مزاحمت پر اس کے پیٹ میں گولی بھی مار دی تھی۔
تازہ ترین واردات میں ڈاکوؤں نے ایکسپریس نیوز کے رپورٹر ثاقب ورک سے موبائیل فون چھین لیا۔ رپورٹر موبائل فون پر کال سننے میں مصروف تھا کہ موٹرسائیکل پر سوار دو ڈاکو آئے گن پوائنٹ پر موبائل فون چھین کر فرار ہوگئے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے حالیہ وارداتوں کے حوالے سے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا ہے کہ ’حاضر سروس فوجی جوان کے قتل میں ملوث تینوں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔ اسی طرح دیگر دونوں واقعات میں انوسٹی گیشن ٹیمیں بنا دی گئی ہیں۔ جیو فینسنگ اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے تفتیش جاری ہے۔ جلد ملزمان کو گرفتار کرلیا جائے گا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’اسلام آباد پولیس کو جرائم پر قابو پانے کے حوالے سے جدید خطوط پر حکمت عملی مرتب کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ شہریوں کے جان اور مال کا تحفظ یقینی بنانے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘
صرف دسمبر ہی نہیں بلکہ وفاقی دارالحکومت کی پولیس کے لیے 2020 گذشتہ سال کی نسبت بھاری رہا ہے۔
پولیس کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ سال کی نسبت رواں برس آٹھ سو 44 سے زیادہ ایف آئی آرز درج ہوئیں۔ ایک سال کے دوران شہر میں 125 افراد کا قتل ہوا جبکہ 190 اقدام قتل  کے مقدمات درج کیے گئے۔
زنا کے 503، 15 ڈکیتیاں، 278  رہزنی، 179 نقب زنی کی وارداتوں میں بائیس کروڑ روپے سے زائد کا سونا، ہیرے، نقدی اور دیگر سامان لوٹا گیا۔ 415 گاڑیاں، 270 موٹرسائیکلیں چوری ہوئیں۔

جرائم کے وارداتوں میں کئی اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

وفاقی دارالحکومت میں گذشتہ سال 8685 مقدمات درج ہوئے تو رواں سال 850 کے اضافہ کے ساتھ مختلف جرائم کی درج ایف آئی آرز کی تعداد 9536 ہو گئی ہے۔
اسلام آباد کے صدر سرکل میں گذشتہ سال2764 کے مقابل رواں سال 3037، رورل سرکل میں 370 اضافی مقدمات کے ساتھ 2677، سٹی میں 47 زائد ایف آئی آرز کے ساتھ 2216 اور انڈسٹریل ایریا میں گزشتہ سال کے مقابلہ میں 44 کے اضافہ کے ساتھ 1589 مقدمات درج ہوئے۔
پولیس نے کار، موٹر سائیکل، سرقہ عام، قفل شکنی، نقب زنی کی 495 وارداتیں ٹریس کر کے ملزمان کو گرفتار بھی کیا۔
پولیس نے ناجائز اسلحہ رکھنے والوں کے خلاف 1239، جعلی چیک پر 960، متفرق جرائم پر 2542، غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم 30 غیر ملکیوں کے خلاف بھی مقدمات درج کیے۔
ڈی آئی جی آپریشنز وقار الدین سید درج مقدمات میں اضافے کے باوجود کہتے ہیں کہ ’سال 2020 میں 2019 کے مقابلے میں سنگین جرائم میں 20 فیصد کمی آئی ہے جبکہ اس سال کے تمام بڑی وارداتوں میں ملوث ملزمان کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے گرفتار کیا جا چکا ہے۔ اسلام آباد 2020 میں امن و مان کی صورت حال کو بہتر طریقے سے ہینڈل کیا ہے۔‘

اسلام آباد کو ملک کے دیگر شہروں کی بنسبت محفوظ شہر تصور کیا جاتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انھوں نے کہا کہ ’سال 2020 میں ہم نے ایئر پٹرول یونٹ بنایا جس میں آٹھ  ڈرونز موجود ہیں جن کے جرائم کی انٹیلی جینس کے لیے استعمال کی جا رہا ہے۔ اسی طرح سٹریٹ واچرز کے نام سے کمیونٹی پولیس کا نیا نظام شروع کیا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ  ’کسی بھی جرم کی اطلاع ملنے کے بعد سب سے پہلی کوشش یہ ہوتی ہے کہ اس کیس کا اندراج کیا جائے تاکہ شہریوں کو فوری اور سستا انصاف فراہم کیا جا سکے۔‘
وقار الدین سید نے کہا کہ ’اسلام آباد پولیس سوشل میڈیا پر بھی لوگوں سے رابطے میں رہتی ہے اور سوشل میڈیا پر آنے والی شکایت کی روشنی میں متعلقہ تھانے کے افسران کو متحرک کیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے شہریوں کی جانب سے اچھا رسپانس مل رہا ہے۔‘

شیئر: