Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرک میں ہندو سمادھی پر حملہ: چیف جسٹس کا نوٹس، 26 گرفتار

چیف جسٹس نے خیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹری اور آئی جی کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے (فوٹو:ویڈیو گریب)
پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس گلزار احمد نے خیبر پختونخوا کے ضلع کرک میں ہندو سمادھی میں توڑ پھوڑ کے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے جبکہ پولیس حکام کے مطابق واقعے میں ملوث 26 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ 
سپریم کورٹ سے جاری کیے اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے خیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹری، آئی جی اور اقلیتوں کے حقوق کے کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ کرک میں علاقے کا دورے کر کے رپورٹ پیش کریں۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان ہندو کونسل کے پیٹرن انچیف رمیش کمار نے کراچی میں چیف جسٹس گلزار احمد سے ملاقات میں کرک میں پیش آنے والے واقعے کے بارے میں بتایا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ معاملے کا پہلے ہی نوٹس لیا جا چکا ہے۔ 
چیف جسٹس پاکستان نے معاملے کی سماعت پانچ جنوری کو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب کرک میں پولیس حکام نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ واقعے میں ملوث مقامی مذہبی رہنما سمیت 26 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
بدھ کو خیبر پختونخوا کے ضلع کرک کی تحصیل بانڈا داؤد شاہ کے ایک چھوٹے سے گاؤں ٹیری میں قائم ہندوؤں کی تاریخی سمادھی اور مندر پر مقامی مشتعل افراد نے دھاوا بول کر توڑ پھوڑ شروع کردی تھی۔
مقامی پولیس اہلکار نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ ٹیری کے مقام پر قائم ہندوؤں کی سمادھی اور مندر پر توسیع کا کام کیا جارہا تھا، جس کے خلاف مقامی افراد گذشتہ کئی روز سے احتجاج کر رہے تھے۔ 
پولیس اہلکار کے مطابق بدھ کی صبح دس بجے 70 سے 80 مشتعل افراد نے دھاوا بولا اور زیر تعمیر توسیعی علاقے میں توڑ پھوڑ کی۔ 
تحصیل بانڈا داؤد شاہ کے رہائشی حافظ الرحمان نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ ’ٹیری میں 4 مرلے پر مشتمل ایک سمادھی موجود تھی اور اس میں توسیع کے لیے مندر سے ملحقہ زمین خریدی گئی تھی جس پر مقامی افراد کو تحفظات تھے۔‘ 
انہوں نے بتایا کہ ’اس علاقے میں ہندو مذہب کے ماننے والے تو رہائش پذیر نہیں ہیں لیکن پاکستان بھر سے مختلف مواقع پر ہندو مذہب کے ماننے والے اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے آیا کرتے تھے۔‘ 
حافظ الرحمان کے مطابق ’مندر کی توسیع پاکستان ہندو کونسل کے سربراہ ڈاکٹر رمیش کمار کروا رہے تھے اور اس کی تعمیر آخری مراحل میں تھی۔‘ 
 ٹیری کے رہائشی ڈاکٹر اسحاق نے اردو نیوز کو واقعے کی تفصیلات کے بارے بتاتے ہوئے کہا کہ ’چند مقامی افراد نے اس مندر کی توسیع کے خلاف مقامی عدالت سے بھی رجوع کر رکھا تھا اور ضلعی انتظامیہ سے بھی درخواست کر رکھی تھی کہ مندر کی توسیع پر کام روکا جائے۔‘
’اس سلسلے میں مولانا شریف کی سربراہی میں جلسے جلوس بھی نکالے گئے اور بدھ کی صبح مشتعل افراد نے اس پر دھاوا بول دیا۔‘

شیئر: