Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عالمی معیشت کے استحکام میں جی سی سی کا اہم کردار‘

سعودی عرب میں 41 واں خلیجی سربراہ اجلاس بامعنی ہوگا۔(فوٹو عرب نیوز)
خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر نایف الحجرف نے کہا ہے کہ ’خلیجی تعاون کونسل چیلنجوں کا مقابلہ مشترکہ جدوجہد کے ذریعے کرسکتی ہے‘۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق الاخباریہ چینل کو انٹرویو اور ایک بیان میں الحجرف نے کہا کہ’ سعودی عرب میں 41 واں خلیجی سربراہ اجلاس بڑا بامعنی ہوگا۔ کورونا وبا کے بعد اجلاس میں خلیجی قائدین کی شرکت اس کا نمایاں ترین پہلو ہے۔ اس کا دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ یہ جی سی سی جنرل سیکریٹریٹ کے میزبان ملک سعودی عرب میں ہورہا ہے‘۔
’اجلاس کے ایجنڈے پر مشترکہ خلیجی جدوجہد کے اہم موضوعات ہوں گے۔ قائدین کونسل میں شامل ممالک و اقوام کی ترقی، استحکام اور بہتری کے حوالے سے اہم فیصلوں کی کوشش کریں گے‘۔  
جی سی سی کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ’خلیجی قائدین سربراہ اجلاس میں مستقبل کے حوالے سے باہمی تعاون کو عروج تک لے جانے والے فیصلے کریں گے‘۔
انہوں نے کہ ’سعودی عرب سربراہ اجلاس کے انعقاد کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں دور کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ یہ اجلاس سعودی سفارت کاری کی بلند نظری اور اعلی ہمتی کی علامت بنے گا‘۔
ڈاکٹر نایف الحجرف نے مزید کہا کہ’ خلیجی تعاون کونسل خطے کو درپیش حالات کے تناظر میں چار عشروں سے اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کررہی ہے۔ کونسل نے ریکارڈ وقت میں توازن اور استحکام کے حوالے سے کلیدی کردارادا کیا ہے اور یہ عالمی سطح پر فراست اور بصیرت کا آئینہ بنی ہوئی ہے‘۔ 
انہوں نے کہا کہ’ جی سی سی ممالک چار ریاستی فنڈ قائم کیے ہوئے ہیں جو دنیا کے دس بڑے ریاستی فنڈز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ یہ فنڈز مختلف منصوبوں میں بھاری سرمایہ کاری کے ذریعے عالمی معیشت کے استحکام میں بڑا حصہ لے رہے ہیں‘۔ 

 جی سی سی ممالک کی مجموعی قومی پیداوار 1.6 ٹریلین ڈالر ہے۔( فوٹو اے ایف پی)

’ جی سی سی ممالک بڑے اقتصادی گروپوں میں سے ایک ہیں۔ مجموعی قومی پیداوار 1.6 ٹریلین ڈالر ہے۔ اس حوالے سے خلیجی کونسل دسویں بڑی اقتصادی طاقت ہے۔ بعض رپورٹوں میں اسے دنیا کی بارہویں اقتصادی طاقت تسلیم کیا جارہا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جی سی سی ممالک کی مالیاتی منڈیوں کی پونجی 3 ٹریلین ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ آرامکو کمپنی کا شیئر مارکیٹ میں اندراج تاریخی واقعہ بنا۔ جس سے جی سی سی ممالک کی پوزیشن مضبوط ہوئی۔ یہ کمپنی دنیا بھر میں مالیاتی منڈیوں کی کل پونجی کا 3.5 فیصد کی مالک ہے۔ یورپی منڈیوں کی کل پونجی کا 8.8 فیصد اس کے پاس ہے‘۔ 
الحجرف نے پر اعتماد لہجے میں کہا کہ’ جی سی سی ممالک نے کورونا وبا کا سامنا فرض شناسی کے ساتھ کیا ہے۔ مقامی شہریوں، مقیم غیرملکیوں، مزدوروں اور سیاحت کے لیے آنے والوں کے درمیان کسی قسم کا کوئی فرق سے نہیں کیا‘۔
’خلیجی ممالک نے اپنے شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کے لیے ویکسین پہلی فرصت میں فراہم کی۔ جلد  وبا کے انسداد کے لیے گلف سینٹر قائم  کیا جائے گا۔ یہ سینٹر ہر نئی وبا سے نمٹے گا۔ اس سلسلے میں خلیجی ممالک ایک دوسرے سے  ہر سطح پر تعاون کریں گے‘۔  

شیئر: