Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خواتین کی پہلی سکیٹنگ ٹیم عالمی مقابلوں کے لیے پرعزم

سکیٹنگ لڑکیوں کے لیے خوبصورت اور خوشگوار کھیل ہے (فوٹو: سپلائیڈ)
سعودی عرب کی خواتین کی پہلی سکیٹنگ ٹیم بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کے لیے تیاری کر رہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ٹیم میں شامل 13 سالہ ہجر محمد کا کہنا ہے کہ سکیٹنگ ’لڑکیوں کے لیے خوبصورت اور خوشگوار کھیل ہے۔ یہ لطف، چیلنج اور مقابلے سے بھرپور ہے اور اس سے صحت بہتر ہوتی ہے۔‘
ہجر، جو چار سال سے اس کھیل کی پریکٹس کر رہی ہیں، کا کہنا ہے کہ اپنے خاندان کی مدد کرنا اس کا بنیادی مقصد ہے۔

 

سکیٹنگ کی 13 سالہ کھلاڑی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’یہ کھیل ارتکاز پر نہائیت انحصار کرتا ہے، جو ایک شفاف دماغ کا تقاضا کرتا ہے کیونکہ ہمیں اعصاب اور دماغ کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت ہوتی ہے۔‘
ہجر نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ کھیل پورے مملکت میں پھیلے گا کیونکہ یہ کھیلے جانے کے قابل ہے۔
نوجوان سعودی سکیٹنگ کھلاڑی نے مزید کہا کہ مغربی ممالک میں سکیٹنگ کی پریکٹس گلیوں اور کاروں سے دور پارکوں میں کی جاتی ہے۔ جب کہ ہم ایک محفوظ مقابلے کے ماحول تک پہنچنے کے لیے اپنی راہ پر گامزن ہیں، جہاں ہر شخص جذبے اور یقین کے ساتھ اس کھیل کی پریکٹس کر سکے۔
ٹیم کی میڈیا اور تعلقات عامہ کی افسر الجاوھارا مِنوَر نے مزید تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ظاہر ال اسیری، راحة العطاس اور کوچ عبدالعزیز ال قہتانی کے زیر نگرانی، سعودی سکیٹنگ لیگ کے ذریعے 2018 میں پہلی بار خواتین کی سکیٹنگ ٹیم بنائی گئی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پہلی ٹیم کی لانچنگ کے بعد لیگ نے خواتین کی پہلی نیشنل سکیٹنگ ٹیم بنائی۔ جو عالمی مقابلوں میں مملکت کی نمائندگی کے لیے تیاری کر رہی ہے۔  اس کے علاوہ لیگ مقامی سطح پر اب تک 60 مقبلے منعقد کروا چکی ہیں۔ ان مقابلوں میں 13 سے 35 سال تک کی عمر کی کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔

شیئر: