Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طائف میں چٹانوں پر قدیم عربی رسم الخط کے نقوش

ماہرین نے بتایا کہ طائف میں جدید حجری دور کے نقوش محفوظ ہیں (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب کے تاریخی شہر طائف کی چٹانوں پر قدیم عربی رسم الخط کے نقوش موجود ہیں۔ یہ چٹانیں وادیوں اور پہاڑوں میں واقع ہیں۔ بعض مقامات پر عربی رسم الخط کے نقوش بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
العربیہ نیٹ کے مطابق طائف، مکہ مکرمہ کے جنوب میں واقع ہے۔ یہ جزیرہ عرب کا قدیم ترین شہر ہے۔ تاریخ نویسوں نے اسے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے بعد اسلام سے پہلے تیسری بڑی آبادی پر مشتمل بڑا شہر قرار دیا ہوا ہے۔ اس کی تاریخ دو ہزار برس سے کہیں زیادہ پرانی ہے۔ 
طائف اسلام کی آمد سے قبل دور میں جسے زمانہ  جاہلیت کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، محل وقوع اور تمدنی مرکز کے طور پر بے حد اہم اور غیرمعمولی شہرت کا مالک رہا ہے۔ یہ روم، ایران، حبشہ، یمن اور شام کے درمیان تجارتی مرکز تھا۔ جزیرہ عرب کے جنوب سے شمال کے لیے تجارتی قافلے طائف سے گزرتے تھے۔ 

طائف جزیرہ عرب کا قدیم ترین شہر ہے (فوٹو ایس پی اے)

طائف کے نمایاں ترین تاریخی مقامات میں الردف ہے- یہاں اسلامی عرب نقوش کے خزانے پائے جاتے ہیں۔ بیشتر کا تعلق عہد رسالت کے ابتدائی دور سے ہے جبکہ طائف کے قریب جبل ام العراد، بانیۃ، ام السباع اور النمور میں اسلامی تاریخ کے عہد اول کے رسم الخط کے نقوش پائے جاتے ہیں۔
جبل برد، الھدا، الشفا، غدیر البنات، وادی لیہ، السکاری پہاڑ، وادی النمل، ریع الزلالۃ اور الخویرمۃ میں عربی رسم الخط کے متعدد نقوش ملے ہیں- 
دوسری جانب طائف میں الوھط قبرستان اور مسجد عبداللہ بن عباس سے متصل قبرستان میں متعدد پتھروں پر نقوش محفوظ ہیں۔ 
ان دنوں ان کا مشاہدہ مسجد عبداللہ بن عباس کی لائبریری عربی ادب کے  کلب اور طائف میونسپلٹی میں کیا جاسکتا ہے جبکہ کئی شائقین، عجائب گھروں کے مالکان اور نجی گروپوں کے یہاں بھی عربی کے  نقوش محفوظ ہیں۔
1989 میں آثار قدیمہ کی ایک ٹیم نے طائف میں سترہ مقامات کی نشاندہی کرکے بتایا تھا کہ وہاں جدید حجری دور کے نقوش محفوظ ہیں۔ 
طائف کے شمال مغربی علاقے المحانی میں مشہور ترین تاریخی مرکز الحفیرۃ ہے- یہاں اسلامی تحریریں محفوظ ہیں جبکہ چٹانوں پر متعدد نقوش اور جانوروں کی شکلیں بنی ہوئی ہیں۔ طائف کے جنوبی علاقے غیران النبی نقوش سے مالا مال ہے۔ 
وادی قرن میں بھی تاریخی مقامات پائے جاتے ہیں- یہاں السیل الکبیر میں وادی بقرۃ میں چٹانوں پر نقوش ہیں۔ یہ پڑوس کے پہاڑ سے گری ہوئی چٹانیں ہیں- یہ مختلف سائز کی ہیں- ان پر انسانوں اور جانوروں کی شکلیں بنی ہوئی ہیں۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: