Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دودھ سے الرجی کن لوگوں کو اور کیوں ہوتی ہے؟

دودھ کی الرجی والے لوگوں کا مدافعتی نظام اس میں موجود پروٹین کو نقصان دہ چیز کے طور پر شناخت کرتا ہے (فوٹو: پِکسابے)
دودھ میں بہت سے اہم غذائی اجزا شامل ہوتے ہیں، اس میں کیلشیم ہوتا ہے جو ہڈیوں کی صحت، دانتوں، بلڈ پریشر اور وٹامن ڈی کو جسم میں برقرار رکھتا ہے۔ اس سے آنتوں میں کیلشیم جذب کرنے  کی طاقت پیدا ہوتی ہے، لیکن کچھ لوگ دودھ کی الرجی کا شکار ہوتے ہیں۔ وہ دودھ میں موجود پروٹین کو برداشت نہیں کرسکتے ہیں، اس لیے وہ جانوروں کے دودھ کو پودوں سے نکلنے والا دودھ، جیسے بادام اور سویا وغیرہ کے دودھ کے ساتھ تبدیل کرسکتے ہیں۔
اس بارے میں ماہر غذائیت ڈاکٹر میرنا الفتی دودھ کی الرجی کے بارے میں بتاتی ہیں۔

 

الرجی کی بنیادی وجہ گائے کا دودھ
ماہر غذائیت ڈاکٹر میرنا الفتی کے مطابق 'گائے کا دودھ بچوں میں الرجی کی بنیادی وجہ ہوتا ہے، بچوں میں حساسیت عام طور پر پیدائش کے چند ماہ بعد تک ہی پائی جاتی ہے۔
'ماں کا دودھ پلانا بچوں کو الرجی سے بچانے کا ایک بہترین طریقہ ہے، تاہم کچھ مائیں گائے کا دودھ پیتی ہیں جس کی وجہ سے بچوں میں پروٹین منتقل ہوجاتی ہے۔'
ان کا کہنا ہے کہ 'بچہ جب ماں کا دودھ پیتا ہے تو اس میں غیر معمولی ردعمل ہوتا ہے اور کئی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے، لہٰذا زیادہ تر ڈاکٹرز ماؤں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ پہلے 6 ماہ کے دوران بچے کو دودھ پلایا کریں تاکہ الرجی اور انفیکشن کا خطرہ کم ہو۔'
دودھ کی الرجی والے لوگوں کا مدافعتی نظام اس میں موجود پروٹین کو نقصان دہ چیز کے طور پر شناخت کرتا ہے، جو ہسٹامین جیسے مدافعتی اینٹی باڈیز کی تیاری کا باعث بنتا ہے ، جو زیادہ تر الرجی کی علامات کا سبب بنتا ہے۔
واضح رہے کہ گائے کے دودھ میں دو اہم پروٹینز موجود ہوتے ہیں جو الرجی کا سبب بنتے ہیں، جو لوگ گائے کے دودھ سے الرجی رکھتے ہیں ان کو بھی اکثر سویا دودھ سے الرجی ہوتی ہے۔

گائے کے دودھ میں دو اہم پروٹینز موجود ہوتے ہیں جو الرجی کا سبب بنتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

عام طور پر دودھ کی الرجی والے بچوں کا ردعمل آہستہ ہوتا ہے۔ یہ علامات سے ظاہر ہوتا ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پیٹ میں درد، اسہال، خارش، وقفے وقفے سے کھانسی، بہتی ہوئی ناک، یا ہڈیوں میں انفیکشن، قے، سردی لگنے، جلد اور منہ میں سوجن، کم بلڈ پریشر اور سانس لینے میں دشواری کی شکل میں ظاہر ہوتی ہیں۔
دودھ کی الرجی کی تشخیص اور کن عناصر سے بچنا چاہیے؟
دودھ کی الرجی کی تشخیص کی ماہر ڈاکٹر میرنا الفتی کے مطابق 'اس کے لیے ڈاکٹرز متعدد طریقوں کا استعمال کرتے ہیں جیسے جلد سمیت ضروری جسمانی معائنہ کرنا ہے۔
خون کا ٹیسٹ خون میں اینٹی باڈیز کی مقدار کی پیمائش کرتا ہے، اگر اب بھی الرجی کا شبہ ہے۔
دودھ کی الرجی میں مبتلا افراد کے لیے ایسے کھانوں سے پرہیز کرنا چاہیے جن میں دہی، گاڑھے دودھ، پاؤڈر دودھ، مکھن، کریم اور پنیر شامل ہوں۔

دودھ یا دودھ پر مشتمل اشیا کھانے سے پرہیز کرنے سے دودھ کی الرجی کا امکان کم ہوجاتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اسی طرح ان میں چٹنی کے علاوہ پنیر، کسٹرڈ اور آئس کریم شامل ہیں، ان کھانوں کے علاوہ جن میں دودھ پروٹین ہوتا ہے۔ اس میں روٹی، کوکیز، کیک، چاکلیٹ کی کھیر، کریم، مارجرین، ڈبہ بند اور پری پیکیجڈ گوشت، تیارشدہ مکھن اور پنیر وغیرہ بھی شامل ہیں۔
دودھ یا دودھ پر مشتمل چیزوں کے کھانے سے پرہیز کرنے سے دودھ کی الرجی کا امکان کم ہوجاتا ہے، لہٰذا دودھ کی الرجی والے افراد اور ان بچوں کے والدین جن کے بچے الرجی میں مبتلا ہیں، انہیں کھانے کے لیبل احتیاط سے پڑھنا چاہییں۔
دودھ پروٹین بہت سارے کھانوں میں پائے جاتے ہیں، بشمول تمام دودھ کی مصنوعات، ڈبہ بند دودھ ، چٹنی ، گوشت اور دیگر دودھ والی مصنوعات میں کیسین شامل ہوسکتا ہے۔
دودھ الرجی کا علاج
ماہر غذائیت میرنا الفتی کا کہنا ہے کہ 'دودھ کی الرجی سے بچنے کا واحد حل دودھ اور دودھ کی مصنوعات سے بچنا چاہیے یہ اس کا تسلیم شدہ علاج ہے۔'

دودھ کی الرجی والے افراد پنیر، کسٹرڈ اور آئس کریم کھانے سے بھی پرہیز کریں (فوٹو: سیدتی)

'خاص طور پر چونکہ دودھ کی الرجی بچوں کے لیے کھانے کی الرجی کی سب سے عام قسم ہے، اور یہ بالغوں میں کھانے کی الرجی کی دوسری عام قسم ہے۔ بچوں میں دودھ کی الرجی نسبتاً عام بات ہے، بعض اوقات تو بہت کم عمری میں بھی یہ ہوجاتی ہے اور جوانی تک برقرار رہتی ہے، کبھی کبھار یہ زندگی بھر بھی رہتی ہے۔'
بڑوں میں دودھ کی الرجی
دودھ کی الرجی سے بڑوں کے انفیکشن کے بارے میں غذائیت کی ماہر مرینا الفتی نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ 'بڑوں میں عمر بڑھنے کے ساتھ ان کے جسم میں جو تبدیلیاں آرہی ہیں اس کے نتیجے میں وہ الرجی میں مبتلا ہیں جو ان میں دودھ کی الرجی کا باعث بننے کی ایک اہم وجہ ہے۔'
'اس کا مطلب یہ ہے کہ جسم کا نظام ہاضم اب باقی نہیں رہتا ہے۔ یہ دودھ میں موجود لییکٹوز کو ہضم کرنے میں کامیاب ہے، جس کی وجہ سے پیٹ کو صحت کی بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔'
 انہوں نے بتایا کہ 'پیٹ میں انزائم لییکٹیز کی کمزور پیداوار اس کی ایک بڑی وجہ ہے جو بالغوں میں دودھ کی الرجی کا باعث بنتی ہے، کیوں کہ یہ لییکٹوز کی خرابی کی ذمہ دار ہے۔'
'یہ مادہ جسم میں دودھ کو ہضم کرنا ناممکن بنامدیتا ہے، جس سے دودھ پیتے وقت پیٹ میں درد ہوتا ہے، یا زہر خوارنی کا سامنا ہوتا ہے، یا آنتوں میں انفکشن ہوجاتا ہے۔
اس کے علاوہ معدےکی نقصان دہ دوائیں استعمال کرنا ایک عام  وجہ ہے جو بالغوں میں دودھ سے الرجی پیدا کرتی ہیں، اور یہ کچھ پیچیدگیوں کی وجہ سے ہوتی ہے جو ایک مخصوص دوا لینے کے وقت پیش آتی ہے جو کبھی کبھی آنت اور پیٹ کو متاثر کرتی ہے۔

شیئر: