Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

القاعدہ نے ایران میں نیا گڑھ قائم کرلیا ہے: امریکی وزیر خارجہ

مائیک پومپیو ماضی میں بھی ایران پر القاعدہ کے ساتھ تعلقات کے الزامات عائد کر چکے ہیں (فائل فوٹو: اے پی)
امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ٹھوس شواہد فراہم کیے بغیر کہا ہے کہ ’القاعدہ نے ایران میں ایک نیا گڑھ قائم کرلیا ہے اور اس گروپ سے نمٹنے کے لیے امریکہ کے پاس بہت کم آپشنز ہیں جو اب اِس ملک کے اندر ہی دبے ہوئے ہیں۔‘
مائیک پومپیو نے منگل کے روز یہ الزام ایک ایسے وقت میں لگایا جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدے کی میعاد ختم ہونے میں اب صرف آٹھ دن باقی رہ گئے ہیں۔
پومپیو نے الزام لگایا کہ ’ایران نے القاعدہ کے رہنماؤں کو محفوظ ٹھکانہ اور حمایت فراہم کی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’انٹیلی جنس کمیونٹی اور کانگریس کے اندر کچھ شکوک و شبہات کے باوجود ایران نے القاعدہ کے رہنماؤں اور اس گروپ کے لیے حمایت حاصل کی ہے۔‘
اسے پومپیو کی جانب سے بائیڈن انتظامیہ کو اقتدار منتقل کرنے سے پہلے تہران کے خلاف جارحیت کے آخری اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے گذشتہ برس نومبر میں رپورٹ شائع کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ ابو محمد المصری کو ایران میں اسرائیلی ایجنٹوں نے ہلاک کیا تھا۔  
المصری پر 1998 میں افریقہ میں دو امریکی سفارت خانوں میں بم دھماکوں میں معاونت کا الزام تھا۔
تاہم ایران نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’القاعدہ کے کوئی بھی ’دہشت گرد‘ اس کی سرزمین پر موجود نہیں ہیں۔‘
نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کے مشیروں کا خیال ہے کہ ’ٹرمپ انتظامیہ ان کے لیے ایران سے دوبارہ سے بات چیت کے آغاز اور عالمی ایٹمی ڈیل میں دوبارہ شمولیت کی کوششوں کو مشکل بنا رہی ہے۔‘
مائیک پومپیو ماضی میں بھی ایران پر القاعدہ کے ساتھ تعلقات کے الزامات عائد کر چکے ہیں لیکن اس حوالے سے کبھی کوئی ٹھوس شواہد فراہم نہیں کیے۔
مائیک پومپیو نے سی آئی اے ڈائریکٹر کی حیثیت سے اکتوبر 2017 میں کہا تھا کہ ’ایرانیوں نے کئی بار القاعدہ کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔‘

شیئر: