Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈیجیٹل میوزیم نے تاریخی تصاویر کو ’نئی شکل‘ دے دی

شاہ عبدالعزیز کی 1946 میں مصر کے دورے کی تصویو (فوٹو: عرب نیوز)
ایک ڈیجیٹل میوزیم کے کیوریٹر نے سعودی عرب کی تاریخ کو مستقبل میں واپس لانے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا ہے۔
عمر مرشد، جنہوں نے ایک دہائی قبل المسامک ڈیجیٹل میوزیم بنایا تھا، نہائیت محنت سے پرانی بلیک اینڈ وائٹ تصویروں اور نایاب ویڈیوز کو رنگین صورت میں ڈھال رہے ہیں۔
ان کے اس پروجیکٹ نے تاریخی واقعات اور نشانات کی دھندلی تصاویر کو دوبارہ زندہ کیا ہے۔
مرشد نے 2011 میں اپنا ڈیجیٹل میوزیم ایک کلچرل اور تفریحی پلیٹ فارم بننے کے لیے قائم کیا تھا، جس میں خاص شاہی موقعوں اور مملکت میں ہونے والے بڑے واقعات کو دستاویزی شکل میں ڈھالا گیا ہے۔
اس کے علاوہ انہوں جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے سعودی ورثے کی بحالی کے متعدد منصوبوں پر کام بھی کیا ہے۔
عمر مرشد نے بدھ کو عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میں نے 1940 میں بنی ایک جیبی گھڑی، جو شاہ فیصل بن عبد العزیز ال سعود کو تحفے میں ملی، کا انتخاب کیا تھا اور اسے تھری ڈی سکینر سے سکین کیا۔‘

’یہ دیکھتے ہوئے کہ یہ ٹیکنالوجی ابھی نئی ہے اور اس میں پیشرفت بھی جاری ہے، (سکین) کے نتائج ٹھیک نہیں تھے اور اس میں کچھ خلا تھے۔ لہذا ان کو میں نے خود ٹھیک کیا، جس کے لیے کافی وقت اور محنت درکار ہوتی ہے۔‘
عمر کا کہنا ہے کہ ’وہ تصاویر کو رنگین بنانے کے لیے اڈوب فوٹو شاپ کا استعمال کرتے تھے، جو ایک طویل عمل ہے اور اس میں گھنٹوں کام کرنا پڑتا ہے۔‘
عمر مرشد کا مزید کہنا ہے کہ ’وہ اب مصنوعی ذہانت والے سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی حتمی نتائج دکھانے سے پہلے مختلف تجربات کرتی ہے۔ یہ سافٹ ویئر ویڈیو کو تصاویر اور فریموں میں ڈیکمپریس کرتا ہے اور ہر ایک کو علیحدہ علیحدہ رنگین کرتا ہے۔‘

1954 کے حج سیزن کے دوران مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام اور مدینہ میں مسجد نبوی کی اور 1946 میں شاہ عبدالعزیز کے مصر کے تاریخی دورے کی بلیک اینڈ وائٹ فلموں کو رنگین کرنے کے لیے چنا گیا ہے۔
مرشد کے کام کو آپ انسٹاگرام پر المسامک کے اکاونٹ پر دیکھ سکتے ہیں۔

شیئر: