Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سلطنتِ عمان میں پہلی مرتبہ ولی عہد کا تقرر

’ولایت عہدی سلطان کے بڑے بیٹے میں ہوگی، ولی عہد کے سلطان بننے کے بعد ان کا بڑا بیٹا ولی عہد ہوگا‘ (فوٹو: ٹوئٹر)
سلطنت عمان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ولی عہد کا تقرر کیا گیا ہے۔ سلطان عمان ہیثم بن طارق نے انتقال اقتدار کے قانون کی منظوری دیتے ہوئے ذی یزن بن ہیثم بن طارق کو سلطنت کا ولی عہد مقرر کر دیا ہے۔
عمانی نیوز ایجنسی کے مطابق سلطان عمان ہیثم بن طارق  نے سلطانی فرمان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ملک کی حکمرانی کے بنیادی قانون میں ترمیم کی جا رہی ہے۔‘
’انتقال اقتدار کو واضح کرنے کے لیے فیصلہ کیا گیا کہ سلطان کے بڑے بیٹے کو ولی عہد مقرر کیا جائے گا۔‘

’ذی یزن، سلطان ہیثم کے بڑے صاحبزادے ہیں، وہ 21 اگست 1990 کو پیدا ہوئے‘ ( فوٹو: الیوم السابع)

سلطانی فرمان میں ولی عہد کے نئے منصب کے تعین کے ساتھ دائرہ کار کا بھی تعین کیا گیا ہے۔
سلطانی فرمان میں کہا گیا ہے کہ ’انتقال اقتدار کے بنیادی قانون کے باعث ملک میں اقتدار سلطانی رہے گا جو سلطان ترکی بن سعید بن سلطان کے بیٹوں میں ہوگا۔‘
’سلطنت کی ولایت عہدی سلطان کے بڑے بیٹے میں ہوگی، ولی عہد کے سلطان بننے کے بعد ان کا بڑا بیٹا ولی عہد ہوگا۔‘
’ولایت عہدی کی منتقلی اسی طرح پشت در پشت رہے گی، اقتدار سنبھالنے سے پہلے اگر ولی عہد کا انتقال ہو جائے تو ان کا بڑا بیٹا ولی عہد ہوگا اگرچہ خود ولی عہد کے بھائی زندہ کیوں نہ ہوں۔‘
  • نئے ولی عہد کون ہیں؟
ولی عہد ذی یزن سلطان ہیثم کے بڑے صاحبزادے ہیں۔ وہ 21 اگست 1990 کو پیدا ہوئے۔
گذشتہ اگست سے وہ وزیر ثقافت و کھیل کے عہدے پر فائز ہیں۔
اس سے قبل وہ برطانیہ میں عمانی سفارت خانے کے دوسرے سیکریٹری تھے۔
سلطانی سکول سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد آکسفورڈ میں اعلیٰ تعلیم کے گیے جہاں سے انہوں نے بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔

’انہوں نے سلطانی سکول سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد آکسفورڈ سے بیچلر کی ڈگری حاصل کی‘ ( فوٹو: ٹوئٹر)

ولی عہد ذی یزن، سلطان قابوس کی وفات کے بعد نئی تشکیل پانے والی حکومت کے سب سے کم عمر وزیر رہے۔
واضح رہے کہ سلطنت عمان میں ولی عہد کے تقرر کا رواج نہیں تھا۔ سلطان قابوس کا بھی جب انتقال ہوا تو ان کا کوئی ولی عہد نہیں تھا۔
 

شیئر: