شام کے صدر احمد الشرع کے آذربائیجان کے دورے کے دوران اسرائیلی اور شامی حکام کی باکو میں ملاقات ہوئی ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ کئی دہائیوں سے دشمن رہنے والے دو ممالک کے لیے ایک بڑا قدم ہے۔ اسرائیل نے احمد الشرع کے ماضی میں القاعدہ کے ساتھ روابط کی وجہ سے ان کی انتظامیہ کو جہادی کہا تھا۔
دمشق میں ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’یہ ملاقات احمد الشرع کے آذربائیجان کے دورے کے دوران ایک شامی اور اسرائیلی عہدیدار کے درمیان ہوئی۔‘
مزید پڑھیں
-
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے شام کے عبوری صدر احمد الشرع کی ملاقاتNode ID: 889666
-
شام کی صدر احمد الشرع پر قاتلانہ حملے کی خبروں کی تردیدNode ID: 891609
-
شام کے صدر کا دورہ امارات، صدر شیخ محمد بن زاید سے ملاقاتNode ID: 891964
اسرائیل آذربائیجان کو ہتھیار فراہم کرنے والا بڑا ملک ہے جس کا ہمسایہ ایران ہے۔
احمد الشرع ملاقات میں شامل نہیں تھے جس میں ’اسرائیل کی شام میں حالیہ موجودگی‘ پر بات چیت کی گئی۔
بشارالاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے اہم فوجی اثاثے احمد الشرع کی انتظامیہ کے ہاتھ میں جانے سے روکنے کے لیے شام میں سینکڑوں حملے کیے تھے۔
احمد الشرع کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنے ہمسایوں کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتے اور عالمی برادری سے کہا تھا کہ وہ حملے روکنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔
ان کی حکومت نے حال ہی میں تصدیق کی تھی اس نے اسرائیل کے ساتھ بل واسطہ رابطہ کیا ہے تاکہ 1974کے معاہدے پر پہنچا جا سکے جس کے تحت بفر زون پیدا ہوا تھا۔
گذشتہ ماہ اسرائیل کے وزیر خارجہ گیڈیون سار نے کہا تھا کہ اسرائیل شام کے ساتھ امن معاہدہ کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔
جبکہ رواں ہفتے شام میں امریکی نمائندہ خصوصی ٹام باراک نے کہا تھا کہ ’اسرائیل اور شام کے درمیان مذاکرات شروع ہو چکے ہیں۔‘
باکو کے دورے کے دوران احمد الشرع نے اپنے ہم منصب الہام علی یو سے بھی مذاکرات کیے۔ آذربائیجان نے اعلان کیا کہ شام کو ترکی کے راستے گیس فراہم کرے گا۔