Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کارکنوں کی ہنگامی چھٹی، قانون محنت کی دفعہ 40 غیر موثر

اجیر کو ملازمت کا معاہدہ ختم کرنے کا بھی حق دیا گیا تھا (فوٹو: ٹوئٹر) 
سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود کی جانب سے کہا گیا ہے کہ قانون محنت کے لائحہ عمل میں شامل کی گئی دفعہ 40 غیر موثر ہو گئی ہے۔
یہ دفعہ کورونا وبا کی وجہ سے سعودی عرب سمیت دنیا بھر کے ملکوں کو درپیش ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے شامل کی گئی تھی۔ 
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق وزارت افرادی قوت نے اپریل 2020 کو آجر اور اجیر کے درمیان ملازمت کے تعلق کو منظم کرنے کے لیے لائحہ عمل میں دفعہ 41 کا اضافہ کیا تھا۔ 
اس دفعہ کے مخاطب کورونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات سے متاثرہ شعبوں اور اداروں کے تمام ملازم تھے۔ اس سے بعض زمروں اور شعبوں کو استثنیٰ دیا گیا تھا۔ مستثنی زمروں اور شعبوں کے بارے میں باقاعدہ قرارداد جاری ہوئی تھی۔ 
دفعہ 40 میں کہا گیا تھا کہ اگر حکومت نے  وبا کے دوران کوئی ایسا اقدام کیا جس کی وجہ سے اوقات کار محدود ہورہے ہوں یا ایسے ایس او پیز مقرر کیے گئے ہوں۔
جن کی وجہ سے قانون محنت میں موجود ’مجبوری‘ والی کیفیت پیدا ہورہی ہو تو ایسی حالت میں آجر مبینہ اقدامات کے ابتدائی چھ ماہ  کے دوران اجیر کے ساتھ  اوقات کار کے لحاظ سے محنتانے میں کمی کا معاملہ طے کرسکتا ہے۔ 

دفعہ 40 میں آجر کوبعض سہو لتیں دی گئی تھیں ( فوٹو: سوشل میڈیا)

دفعہ 40 میں یہ سہولت بھی دی گئی تھی کہ نئے حالات میں آجر اپنے اجیر کو ہنگامی چھٹی پر بھیج سکتا ہے اور اس کی اس چھٹی کو سالانہ چھٹی قرار دے سکتا ہے۔
دفعہ 40 میں آجر کو یہ سہولت بھی دی گئی تھی کہ نئے حالات میں اجیر کو استثنائی چھٹی پر بھی بھیج سکتا ہے۔ 
دفعہ 40 میں خبردار کیا گیا تھا کہ ملازمت کا معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ ایسی صورت میں خلاف قانون ہوگا جبکہ یہ ثابت ہوجائے کہ آجر نے بحرانی حالات سے نمٹنے کے لیے سرکاری اعانت سے فائدہ اٹھایا ہو۔
علاوہ ازیں اجیر کو ملازمت کا معاہدہ ختم کرنے کا بھی حق دیا گیا تھا۔

شیئر: