Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرمپ کے سوشل میڈیا پر پابندی ’جوہری دھماکے‘ جیسی ہے: روس

ماریہ زاخاروا کا بیان امریکہ کے روس میں آزاد میڈیا پر کریک ڈاؤن سے متعلق تشویش کا اظہار کرنے کے بعد سامنے آیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
سوشل میڈیا کے بڑے پلیٹ فارمز پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اکاؤنٹ معطل کرنے کو روس نے 'سائبر سپیس میں جوہری دھماکے' سے تشبیہہ دی ہے اور کہا ہے کہ اس کے نتائج کی پیش گوئی کرنا مشکل ہے۔
واضح رہے کہ ٹوئٹر اور فیس دونوں نے غیر معینہ مدت کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اکاؤنٹس معطل کر رکھے ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اکاؤنٹس کی معطلی سے متعلق دونوں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے کہا تھا کہ 'مستقبل میں تشدد کے خطرے کے پیش نظر اور خاص طور پر 20 جنوری کو نئے امریکی صدر جو بائیڈن کی حلف برداری سے قبل یہ قدم اٹھایا گیا۔'
ٹوئٹر انتظامیہ نے یہ کہتے ہوئے صدر ٹرمپ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ مستقل طور پر بند کر دیا تھا کہ ’امریکی صدر کا یہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم استعمال کرنا ایک خطرہ ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹویٹس کا بغور جائزہ لینے کے بعد ہم نے ان کا اکاؤنٹ تشدد کو مزید بڑھاوا دینے کے خدشے کے پیش نظر مستقل طور پر بند کر دیا ہے۔‘
تاہم روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخاروا کا فیس بک پر کہنا تھا کہ 'امریکہ کے انٹرنیٹ پلیٹ فارمز کے ریاست کے رہنما کو بلاک کرنے کو سائبر سپیس میں جوہری دھماکے سے تشبیہہ دی جاسکتی ہے۔'

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ ٹرمپ کے اکاؤنٹس کی معطلی 'پریشان کن' ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ تباہی ڈراؤنی نہیں ہے بلکہ اس کے نتائج ہیں۔ مغرب جن جمہوری قدروں کا دعویٰ کرتا تھا یہ ان کے لیے دھچکہ ہے۔'
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے ٹرمپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بند کرنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ٹوئٹر پر پابندی 'پریشان کن' ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سوشل میڈیا پر پابندی امریکی حکومت کے لیے ایک اور وجہ ہے کہ انہیں روس کے بجائے اپنے ملک کا 'خیال رکھنا چاہیے'۔
ماریہ زاخاروا کا بیان امریکہ کے روس میں آزاد میڈیا پر کریک ڈاؤن سے متعلق تشویش کا اظہار کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔

شیئر: