Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مشکلات کے باوجود یمن میں امن کی امید ہے‘

مارٹن گرفتھ نے سعودی عرب کی ثالثی کے کامیاب کردار پر تعریف کی (فوٹو: روئٹرز)
اقوام متحدہ کے خصوصی سفیر برائے یمن مارٹن گرفتھ نے سلامتی کونسل کے ارکان کو جنگ سے متاثرہ ملک یمن کو 2020 میں پیش آنے والی مشکل حالات سے آگاہ کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جمعرات کو اس ورچوئل سیشن کے دوران ماحول کافی جذباتی تھا۔
مارٹن گرفتھ نے ارکان کو اپنے اس صدمے کے حوالے سے بتایا جب انہوں نے عدن ایئرپورٹ کا دورہ کیا اور 30 دسمبر کو ہونے والے خوفناک حملے سے ہوئے نقصان کو دیکھا۔ اس حملے میں یمنی حکومت کی نئی کابینہ کے ارکان کو نشانہ بنایا گیا تھا جو ایئرپورٹ پہنچے تھے۔ حملے میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہو گئے تھے، جن میں سرکاری اہلکاروں سمیت انسانی امداد کے لیے کام کرنے والے ورکرز اور ایک صحافی شامل تھا۔

 

اقوام متحدہ کے خصوصی سفیر برائے یمن نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے نئی حکومت کے ارکان کے عزم کو سراہا، جو سکیورٹی خدشات کے باوجود عدن میں رہے اور اپنے فرائض سرانجام دیتے رہیں۔
گرفتھ نے کونسل کے ممبرز کو یاد کروایا کہ شہریوں پر ’جان بوجھ کر حملے کرنا، جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔‘
سلامتی کونسل کے ارکان نے بھی حملے کی مذمت کی جبکہ اقوام متحدہ میں برطانیہ کی مستقل مندوب باربرا ووڈورڈ نے کہا کہ ’اس بات کا بہت امکان ہے کہ اس بزدلانہ حملے کے پیچھے حوثی تھے۔‘
ووڈورڈ نے ’حوثیوں کے سعودی عرب پر سرحد پار حملوں‘ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’برطانیہ کو بھی امریکہ کی طرح حوثیوں کے امن کے وعدوں پر تحفظات ہیں۔‘
مارٹن گرفتھ نے کہا کہ یمنی کابینہ کی تشکیل اور عدن میں اس کی واپسی ’ریاض معاہدے اور ریاستی اداروں کے استحکام، معیشت اور امن عمل کے لیے ایک اہم سنگ میل تھا۔‘ انہوں نے ایک بار پھر سعودی عرب کی ’ثالثی کے کامیاب کردار‘ پر تعریف کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ریاض معاہدے پر پیش رفت شاندار ہے۔ یہ دکھاتا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان مفاہمت ہو چکی ہے۔ ان کی تمام تر کشمکش کے باوجود، اور ثالث کی حیثیت سے سعودی عرب کی انتھک کوششوں سے دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے ساتھ صلح کی۔‘

شیئر: