Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بحرین میں سو برس سے صحرا کے بیچوں بیچ کھڑا درخت

درخت کے آس پاس کوئی آبادی ہے اور نہ آبپاشی کا کوئی انتظام ہے۔ (فوٹو سبق)
بحرین کے صحرا میں سو برس سے کھڑا ایک درخت سب کے لیے حیرت اور تعجب کا باعث بنا ہوا ہے۔ اس کے چاروں جانب صحرا ہی صحرا ہے آس پاس کوئی آبادی ہے اور نہ آبپاشی کا کوئی انتظام ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق جو بھی اس بوڑھے درخت کو دیکھتا ہے تو وہ یہ سوال ضرور کرتا ہے کہ آخر اتنی طویل مدت سے یہ درخت کیسے موجود ہے بظاہر تو اس کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں۔ 
بحرینی محکمہ آثار و ثقافت کا کہنا ہے کہ  یہ ’شجرۃ الحیاۃ‘ (شجر حیات) کے نام سے معروف ہے۔  آبپاشی کے بغیر سو برس سے زیادہ عرصے سے صحرا کے بیچوں بیچ کھڑا ہے۔

مقامی لوگ اس درخت کو زندگی کا درخت کہتے ہیں۔ (فوٹو سبق)

فوٹو گرافر نیران جان اشاریا نے سحر آفریں قدرتی ماحول سے متاثر ہو کر درخت کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں۔
بحرینی ٹورسٹ گائیڈ فاضل احمد نے سی این این سے گفتگو میں کہا کہ مقامی لوگ اس درخت کو زندگی کا درخت کہتے ہیں۔ اس کے آس پاس اس جیسے کسی درخت کا کوئی نام و نشان نہیں۔ پورے علاقے میں اتنا بھاری بھر کم کوئی اور درخت نہیں۔
آثار قدیمہ کے ماہرین کا کہنا ہے  کہ ایسا لگتا ہے کہ یہاں تقریبا چار سو برس قبل چھوٹے چھوٹے گھر ہوا کرتے تھے۔ اس وقت یہاں پانی ہوا کرتا تھا لیکن جب پانی کی قلت ہوئی تو یہاں کے مکین نقل مکانی کر گئے۔ 
یہ درخت العکاسیہ درختوں کی نسل کا ہے۔ اہل بحرین اسے شجرۃ العوسج  کہتے ہیں۔ 16 ویں صدی عیسوی سے اس نسل کے درخت یہاں موجود ہیں۔ 

درخت کو دنیا کے سات نئے عجائبات میں شامل کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ (فوٹو سبق)

مقامی شہری بحرین میں مقیم غیرملکی اور یورپی و امریکی سیاح اسے دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ یہ لوگ اپنے ہمراہ بوتل میں پانی بھر کر لاتے ہیں اور درخت پر ڈالتے ہیں۔  
فوٹو گرافر کا کہنا ہے کہ اس درخت کے بارے میں بہت ساری پہیلیاں بھی سننے کو ملتی ہیں۔
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ اس درخت کے اطراف 500 برس پرانی انسانی باقیات محفوظ ہیں۔ 2009 میں اس درخت کو دنیا کے سات نئے عجائبات میں شامل کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ 

شیئر: