Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کے جوہری مواد پر کام شروع کرنے پر یورپی طاقتوں کو تحفظات

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کی سرگرمیوں پر تحفظات ہیں اور یہ کہ یورینیم میٹل کا کوئی شہری نوعیت کا استعمال نہیں۔ فائل فوٹو: اے پی
فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے ایران کو نیوکلیئر ری ایکٹر پر متنازع کام شروع کرنے پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے مقاصد سول نہیں بلکہ فوجی استعمال کا خطرہ ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ تینوں ملک ایران کے ساتھ سنہ 2015 میں کیے گئے جوہری معاملے پر جامع منصوبے کے معاہدے کے دستخطی ہیں، نے ایران کے اقدام معاہدے کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
معاہدے کے تحت ایران پر اگلے 15 برس کے لیے یورینیم میٹل کی پیداوار یا حصول پر پابندی عائد ہے۔ یہ مواد ایٹم بم کی تیاری میں بنیادی عنصر کی حیثیت رکھتا ہے۔
یورپی طاقتوں نے کہا ہے کہ ’ہم ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسی سرگرمی فوری طور پر ترک کر دے اور مشترکہ جامع پلان آف ایکشن کے تحت کرائی گئی یقین دہانی پر پورا اترے اگر وہ معاہدے کو برقرار رکھنے کے لیے سنجیدہ ہے۔‘
ایران کے ساتھ اس معاہدے میں فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے علاوہ روس و چین بھی شامل ہیں جبکہ امریکہ نے علیحدگی اختیار کی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کی سرگرمیوں پر تحفظات ہیں اور یہ کہ یورینیم میٹل کا کوئی شہری نوعیت کا استعمال نہیں بلکہ سنجیدہ فوجی اغراض ہیں۔
خیال رہے کہ ایران نے عالمی طاقتوں کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے برعکس یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کرنے کا کام تیز کیا ہے اور اس حوالے سے حال ہی میں ایک قانون بھی منظور کیا گیا ہے۔
ایران میں اہم جوہری سائنسدان کے قتل کے بعد حکام نے ردعمل میں قانون کی منظوری دی جس کے تحت ایٹمی توانائی پر کام تیز کیا گیا۔
عرب نیوز کے مطابق ایرانی حکام نے اس وقت بھی ردعمل میں ایٹمی ری ایکٹر پر سرگرمیاں تیز کی تھیں جب صدر ٹرمپ نے تہران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے معاہدے سے علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ایران کی جوہری سرگرمیوں سے نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن پر بھی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے جنہوں نے کہا ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کے تہران کے ساتھ کیے گئے معاہدے میں امریکی شمولیت کو دوبارہ یقینی بنائیں گے۔

شیئر: