Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سعودی عرب نے کورونا کا احسن طریقے سے مقابلہ کیا‘

دمتریف کے مطابق یورپی ممالک بھی اب روسی ویکسین کے استعمال پر غور کر رہے ہیں۔ (فوٹو: ای ایف پی)
روس کے ڈائریکٹ انویسمنٹ فنڈ کے چیف ایگزیگٹو کریل دمتریف نے دعویٰ کیا ہے ’کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ روس کے پاس دنیا کی بہترین ویکسین ہے۔‘
انہوں نے یہ بات پیر کو عرب نیوز کے ٹاک شو ‘فرینکلی سپیکنگ‘ میں بات کرتے ہوئے کہی۔
کورونا وائرس کے مقابلے کے لیے بنی سپتنک فائیو کی افادیت پر مغربی میڈیا اور کچھ طبی ماہرین کو کافی شکوک و شہبات ہیں۔ لیکن دمتریف کو اس کی افادیت پر کوئی شبہ نہیں ہے۔

 

ان کا خیال ہے کہ یہ شکوک و شہبات ’جان بوجھ کر غلط معلومات پھیلانے کی ایک مہم‘ ہے، جس کی وجہ مغربی فارماسوٹیکل کمپنیوں کا حسد اور سیاسی جغرافیائی مخاصمت ہے۔ جو سائنس یا سپتنک فائیو کے ساتھ انصاف نہیں ہے۔
دمتریف نے یورپی ممالک کے لب و لہجے میں تبدیلی کی بھی نشاندہی کی ہے، جو اب سپتنک فائیو کے استعمال پر غور کرنے کے لیے کافی راضی ہیں، کیونکہ انہیں دوسری ویکسین کی کافی مقدار میں خوراک لینے میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
جرمنی اور روسی رہنماؤں کے مابین ویکسین کی تیاری میں تعاون کے بارے میں بات چیت ہوئی ہے۔ اسی طرح فرانس اور دیگر یورپی ممالک کی بھی اس حوالے سے بات چیت جاری ہے۔
کریل دمتریف نے یہ پیش گوئی بھی کی ہے کہ مئی تک ان ممالک میں جہاں بہت بڑے پیمانے پر تیزی سے ویکسین لگائی جا رہی ہے، وبا کا خاتمہ ہو جائے گا۔
روسی ڈائریکٹ انویسمنٹ فنڈ کے چیف ایگزیگٹو نے سعودی عرب کو وبا کو احسن طریقے سے کنٹرول کرنے پر سراہا ہے۔ انہوں نے کہا ’میرے خیال میں سعودی عرب نے اسے بہت اچھے طریقے سے سنبھالا ہے۔ اگر آپ کیسز کی مجموعی تعداد اور اس پر سعودی حکومت، شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کے اقدامات دیکھیں، تو آپ کو بہت طاقتور اور جارحانہ ردعمل نظر آئے گا۔ اسی وجہ سے سعودی عرب نے باقی ممالک کی نسبت وائرس کے پھیلاو پر زیادہ بہتر انداز میں قابو پایا ہے۔‘
دمتریف نے جی20 سمٹ کے انعقاد پر بھی مملکت کی تعریف کی ہے۔ یہ سمٹ پچھلے برس سعودی عرب میں منعقد ہوا تھا، جس نے ویکسین کی تیاری، طبی سرمایہ کاری اور کورونا وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے سبب مالی کساد بازاری سے متعلق اہم امور کا حل نکالا تھا۔

شیئر: