Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’روس کی سپٹنک فائیو ویکسین 92فیصد موثر‘

سپٹنک فائیو ویکسین کو یہ نام اس کی جغرافیائی اور سیاسی اہمیت کہ وجہ سے دیا گیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
روس میں کورونا وائرس کی ویکسین کے لیے فنڈنگ کرنے والے ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ سپٹنک فائیو ویکسین کی عبوری آزمائش کے نتائج کے مطابق یہ ویکسین 92 فیصد مؤثر ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ویکسین کے لیے فنڈنگ دینے والے ادارے رشین ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فنڈ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ان نتائج کا ڈیٹا ٹرائل میں حصہ لینے والے پہلے 16 ہزار شرکا سے حاصل کیا گیا ہے جنہیں دو خوراکوں والی ویکسین کی دونوں خوراکیں دی گئی تھیں۔
ادارے کے سربراہ کریل دمتریف کا کہنا تھا کہ ’ہم ڈیٹا کے ذریعے دکھا رہے ہیں کہ ہمارے پاس ایک بہت مؤثر ویکسین ہے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ویکسین بنانے والے ایک دن اس بارے میں اپنی آنے والی نسلوں کو بتائیں گے۔
ٹرائل میں حصہ لینے والے 20 شرکا کو کووڈ-19 ہوا تھا جس کے بعد انہیں ویکسین دی گئی اور اس کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
تاہم امریکی کمپنی فائزر نے کووڈ -19 کے 94 مریضوں پر اپنی اور بائیو این ٹیک کی بنائی ہوئی ویکسین کو آزمایا تھا۔
فائزر کا کہنا ہے کہ وہ ٹرائل کے لیے جب تک مریضوں کی تعداد 164 نہیں کر دیتے تب تک کوشش جاری رکھیں گے۔
روس کے ادارے کا کہنا تھا کہ روسی ٹرائل مزید چھ مہینوں تک جاری رہیں گے اور اس کی تحقیق کا ڈیٹا بھی جائزے کے لیے مشہور میڈیکل جرنل میں شائع کروایا جائے گا۔

روس ویکسین تیار کرنے کی دوڑ میں

روس کا اعلان امریکی کمپنی فائزر اور جرمنی کی بائیو این ٹیک کے ویکسین کے ٹرائل کے نتائج کے بعد سامنے آیا ہے۔ دونوں کمپنیوں کا کہنا ہے کہ ان کی ویکسین 90 فیصد سے زیادہ مؤثر ہے۔
روس کے اعلان کردہ نتائج سے کووڈ-19 کی دیگر ویکسین کی تیاری میں تیزی آسکتی ہے اور یہ ایک ثبوت ہے کہ اس وبا کو ویکسین کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔

سپٹنک فائیو ویکسین کے تیسرے مرحلے کا ٹرائل روس کے دارالحکومت ماسکو کی 29 کلینکس میں کیا جا رہا ہے۔ فائل فوٹو: ان سپلیش

ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرائل کے طریقہ کار سے متعلق معلومات کم تھیں جس کی وجہ سے بدھ کو جاری ہونے والے دیٹا کی تشریح میں مشکل پیش آرہی تھی۔
سائنسدانوں نے روس کے ٹرائل مکمل کرنے سے پہلے ہی بڑے پیمانے پر ویکسین فراہم کرنے کے پروگرام کی منظوری دینے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
روس نے اپنی کووڈ-19 کی ویکسین کو عوامی استعمال کے لیے اگست میں رجسٹر کروایا تھا اور یہ اقدام کرنے والا پہلا ملک تھا۔
تاہم ویکسین لگانے کی منظوری بڑے پیمانے پر ستمبر میں شروع کیے گئے ٹرائل سے پہلے دی گئی تھی۔
گمالیا انسٹیٹیوٹ کی بنائی گئی ویکسین کے تیسرے مرحلے کا ٹرائل روس کے دارالحکومت ماسکو کی 29 کلینکس میں کیا جا رہا ہے اور اس میں 40 ہزار رضاکار حصہ لیں گے، جن میں سے تقریباً 10 ہزار کو صرف برائے نام ویکسین (پلیسبو) دی جائے گی۔  

روس میں ویکسین کی منظوری بڑے پیمانے پر ستمبر میں شروع کیے گئے ٹرائل سے پہلے دی گئی تھی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

روس کے ادارے رشین دائریکٹ انویسٹمنٹ فنڈ کا کہنا ہے کہ جن افراد کو سپٹک فائیو ویکسین دی جائے گی ان میں کووڈ-19 ہونے کے امکانات 92 فیصد کم ہیں، ان افراد سے جنہیں صرف برائے نام ویکسین دی جائے گی، جسے پلیسبو کہتے ہیں۔ پلیسبو اس دوا کو کہا جاتا ہے جس میں غیر مؤثر مواد شامل ہوتا ہے۔ انہیں زیادہ تر تحقیق کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی طے شدہ سطح کے مطابق ویکسین کو کم از کم 50 فیصد تک موثر ہونا چاہیے۔
امپیریل کالج لندن کے ایک پروفیسر، ڈینی الٹمن کا کہنا ہے کہ انہیں بظاہر ان نتائج پر یقین کرنے میں کوئی حرج نظر نہیں آتا لیکن وہ کہتے ہیں کہ اس بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے کیونکہ موجودہ ڈیٹا بہت کم ہے۔
ماہرین کی بات دہراتے ہوئے ان کا بھی یہی ماننا تھا کہ روس کے ٹرائل کے طریقہ کار پر زیادہ تفصیلات موجود نہیں ہیں جبکہ فائزر اور بائیو این ٹیک نے اپنے ٹرائل کی معلومات شائع شدہ ڈیٹا کی روشتی میں پیش کی ہیں۔

روسی صدر ولادیمر پوٹن کا کہنا تھا کہ ملک کی تمام ویکسین مؤثر ہیں۔ فائل فوٹو: ان سپلیش

سپٹنک فائیو کیا ہے؟

سپٹنک فائیو نام کی روسی ویکسین کا نام سویت دور کی سیٹلائٹ کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اس ویکسین کو یہ نام اس کی جغرافیائی اور سیاسی اہمیت کہ وجہ سے دیا گیا ہے۔
اس ویکسین کے 21 دنوں کے وقفے سے دو خوراکیں دی جاتی ہیں۔
روس سائبیریا کے ویکٹر انسٹیٹیوٹ کی بنائی ہوئی ایک اور ویکسین کو آزما رہا ہے اور صدر پوٹن کے منگل کے بیان کے مطابق وہ تیسری ویکسین کو رجسٹر کرنے والا ہے۔

سپٹنک فائیو سے کچھ رضاکاروں کو قلیل مدتی مسائل درپیش ہوئے جیسا کہ جس جگہ ٹیکا لگا ہو ادھر تکلیف ہونا اور بخار، کمزوری یا سر درد ہونا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

ان کا کہنا تھا کہ ملک کی تمام ویکسین مؤثر ہیں۔
نومبر 11 تک رشین ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فنڈ کا کہنا تھا کہ سپٹنک فائیو کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل میں ویکسین لینے والوں کی صحت پر اب تک کوئی سنگین اثر نہیں ہوا ہے۔
کچھ رضاکاروں کو قلیل مدتی مسائل درپیش ہوئے جیسا کہ جس جگہ ٹیکا لگا ہو ادھر تکلیف ہونا اور بخار، کمزوری یا سر درد ہونا۔

شیئر: