Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سڈنی ٹیسٹ میں بدسلوکی نے ذہنی طور پر مزید مضبوط بنایا‘

محمد سراج اور جسپریت بمرا باؤنڈر کے پاس فیلڈنگ کروا رہے تھے کہ شائقین کی طرف سے توہین آمیز القابات کی آوازیں آئیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
انڈین کرکٹ ٹیم کے بولر محمد سراج نے عوامی سطح پر پہلی بار آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے دوران نسلی تعصب کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے نے انہیں ’ذہنی طور پر مضبوط‘ بنا دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ’محمد سراج کا کہنا تھا کہ انڈین کھلاڑیوں کو سڈنی میں تیسرے ٹیسٹ کے موقع پر بدسلوکی کا سامنا رہا جس کی وجہ سے امپائروں نے انہیں فلیڈ سے جانے کی پیش کش کی تاہم کھلاڑیوں نے اس آفر کو انکار کردیا۔
انڈین میڈیا کے مطابق جب محمد سراج اور ان کے ساتھی فاسٹ باؤلر جسپریت بمراہ باؤنڈری کے قریب فیلڈنگ کر رہے تھے اس وقت شائقین کی جانب سے 'بندر' اور دیگر توہین آمیز القابات کی آوازیں لگائی جا رہی تھیں۔
محمد سراج کا کہنا تھا کہ، ’آسٹریلیا میں شائقین نے مجھے بدسلوکی کا نشانہ بنایا لیکن اس نے مجھے ذہنی طور پر مضبوط بنایا۔ میں نے اس کا اثر اپنے کھیل پر نہیں پڑنے دیا اور یہ ایم ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ، ’میں نے اپنے کپتان اجو بھائی (اجنکیا راہانے) نے ہراساں کرنے کے بارے میں بتایا اور انہوں نے امپائروں سے بات کی جنہوں نے کہا کہ آپ فیلڈ چھوڑ سکتے ہیں۔ لیکن راہانے نے کہا کہ ہم کھیل جاری رکھیں گے۔'
انہوں نے بتایا راہانے نے امپائروں کو کہا کہ اس معاملے پر کارروائی کریں۔ چھ مداحوں کو وہاں سے نکالا گیا تھا اور اس واقعے پر تحقیقات جاری ہیں۔
انڈیا اور آسٹریلیا کے مابین ٹیسٹ سیریز کا سڈنی میں میچ میں ڈرا ہوا لیکن پھر انڈیا نے برسبن کے گابا گراؤنڈ میں آسٹریلیا کا 32 سالہ ریکارڈ توڑ دیا۔
محمد سراج اب بھی اپنے والد کے انتقال کا سوگ منا رہے ہیں جن کا سیریز سے قبل انتقال ہوا تھا۔
محمد سراج نے آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں کل 13 وکٹیں لیں جن میں سے پانچ گابا میں ہونے والے میچ کی دوسری اننگز میں حاصل کیں۔ یہ ان کا تیسرا ٹیسٹ تھا۔

محمد سراج نے بتایا اجنکیا راہانے نے امپائروں کو کہا کہ بدسلوکی کے معاملے پر کارروائی کریں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے یہ گفتگو جمعرات کو اپنے آبائی شہر حیدرآباد میں پُر جوش استقبال کے موقع پر کی۔
حیدر آباد پہنچنے کے بعد وہ سیدھا اپنے والد کی قبر پر گئے۔ سراج کے والد، جو کہ ایک رکشہ ڈرائیور تھے، کا انتقال اس وقت ہوا جب انڈین ٹیم آسٹریلیا میں قرنطینہ میں تھی۔
محمد سراج کا کہنا تھا کہ، ’پہلے تو یہ میرے لیے بہت مشکل تھا۔ میں ذہنی طور پر اداس اور ڈپریسڈ تھا۔ میری گھر بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ میں اپنے والد کا (انڈیا کے لیے کھیلنے کا) خواب پورا کروں۔‘

شیئر: