Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گورنر سندھ کی گاڑی میں کتے کی سواری

سندھ میں حکمران جماعت پیپلزپارٹی کے ایک وزیر کی جانب سے ’گورنر ہاؤس کی گاڑی میں کتے کی سیر‘ کی ویڈیو سامنے لائی گئی تو اسے ’کتے کا پروٹوکول‘ قرار دے کر مرکز میں حکمران جماعت تحریک انصاف کی قیادت، خصوصا گورنر سندھ عمران اسماعیل کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
اگرچہ صوبائی وزیر نے اپنی ویڈیو میں کہا تھا کہ گاڑی گورنر ہاؤس کی ہے اور اس میں کتے کو پروٹوکول کے ساتھ سیر کرائی جا رہی ہے، پھر بھی خاصی دیر تک یہ بات معمہ رہی کہ ’کتے کو سیر کرانے والی‘ گاڑی گورنر ہاؤس کی ہی ہے یا کسی اور کی، اور یہ کہ سرکاری لینڈ کروزر میں پروٹوکول کے ساتھ کتے کو آؤٹنگ کیوں کرائی جا رہی ہے؟
کچھ ہی دیر بعد سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے ایک نجی ٹیلی ویژن کے پروگرام میں اس بات کی تصدیق کر دی کہ مذکورہ گاڑی گورنر ہاؤس سندھ کی ہے۔ انہوں نے گورنر سندھ عمران اسماعیل کو کتے کا مالک بھی قرار دیا۔
گاڑی کس کی اور کتے کی پروٹوکول میں سیر کا معاملہ گفتگو کا موضوع بنا تو کچھ ہی دیر میں سوشل میڈیا نے ’’گورنر کی گاڑی میں کتا‘ کو پاکستان میں سرفہرست ٹرینڈ بنا ڈالا، اسی دوران گورنر سندھ عمران اسماعیل کی جانب سے ایک وضاحتی ویڈیو پیغام سامنے آیا۔  
دو منٹ سے کچھ کم دورانیے کی ویڈیو میں گورنر سندھ نے کتے کی ویڈیو بنانے کے عمل کو ’غیر سنجیدہ حرکت‘ قرار دیا تو کہا کہ ’اس گاڑی میں میری اہلیہ اور بیٹی موجود تھیں۔ جسے پروٹوکول کہا جا رہا ہے وہ پروٹیکشن ہے جو گورنر کی فیملی کو دیا جاتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ گورنر ہاؤس کی گاڑی کے ساتھ پولیس کی موبائل چلتی ہے۔ یہ کتے کو گھمانے کے لیے نہیں تھی۔
اپنے موقف سے متعلق ویڈیو میں گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ ’ویڈیو بنانے والے صاحب خود ایک کرپٹ حکومت کا حصہ ہے جو سنگین الزامات کا سامنا کر رہی ہے، بجائے ان الزامات کا سامنا کرنے کے وہ دوسروں کی ویڈیوز بنا کر یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ باقی غلط ہیں تو وہ بھی غلط ہو سکتے ہیں۔‘

سوشل میڈیا صارفین کو دونوں ویڈیوز اور ان کے ساتھ دیے گئے پیغامات مطمئن نہ کر سکے تو کچھ صارفین نے ’پروٹوکول میں سیر کرتے کتے کو خوش قسمت‘ قرار دے ڈالا جو کروڑوں روپے مالیت کی گاڑی میں گھوم سکتا ہے‘۔

کسی نے مہنگائی کا شکوہ کیا تو ساتھ ہی لکھا کہ ’تبدیلی سرکار عوام کی ضرورت کی چیزوں بجلی، گیس اور تیل پر ٹیکس لگا کر اس رقم سے بھینسوں اور کٹوں کی خدمت کر رہی ہے‘۔

گفتگو میں شریک کچھ افراد نے غریب شہر کے ایک لقمے کو ترسنے اور امیر شہر کے کتوں کے راج کرنے کا شکوہ بھی کر ڈالا۔

شیئر: