Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلدیاتی انتخابات کیس: ’نچلی سطح پر اختیارات نہیں دیں گے تو کیسے کام ہوگا؟‘

چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ پنجاب حکومت کا بلدیاتی ادارے تحلیل کرنے کا فیصلہ غیر آئینی تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کی سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول طلب کرلیا ہے۔
دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر نے بینچ کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سوال کے جواب میں پنجاب میں بلدیاتی اداروں کی تحلیل غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے بلدیاتی حکومتوں کو تحلیل کر دیا تھا، پنجاب کی صوبائی حکومت کا اقدام غیرقانونی تھا۔
جمعرات کو سپریم کورٹ میں صوبوں میں بلدیاتی انتخابات نہ کروائے جانے سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس فائز عیسیٰ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔
سماعت کے آغاز پر ہی عدالت نے چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کے چاروں ارکان کو طلب کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کر دیا۔
وقفے کے بعد چیف الیکشن کمشنر اور ارکان عالت میں پیش ہوئے تو جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ ’الیکشن کمیشن کا وجود ہی انتخابات کرانے کے لیے ہے۔ آپ آئین نہیں، کسی اور کے تابع لگتے ہیں۔ جمہوریت نہ ہونے کی وجہ سے ہی ملک برباد ہوا۔‘
جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ ’قوم پر بہت ظلم ہو چکا، مزید نہیں ہونا چاہیے۔‘ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ’خیبر پختونخوا میں 18 اپریل کو بلدیاتی انتخابات کرائیں گے خیبرپختونخوا حکومت نے تاحال رولز نہیں بنائے۔‘
 جسٹس فائز عیسیٰ نے پوچھا کہ ’کیا ہر بار الیکشن کے لیے نئے رولز بنائے جائیں گے؟ آپ آئینی ادارے کے سربراہ ہیں۔ دو سال مکمل ہو گئے۔ آپ دفتر میں کرتے کیا ہیں؟ الیکشن کی تاریخ کیوں نہیں بتا دیتے؟ آپ جس کتاب پر حلف اٹھاتے ہیں اس کا کوئی مطلب ہے یا نہیں؟ آپ نچلی سطح پر عوام کو اختیارات نہیں دیں گے تو کیسے کام چلے گا؟‘
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ ’عام انتخابات 2018 کے بعد سے الیکشن کمیشن فارغ بیٹھا ہے۔ الیکشن کمیشن کا وجود ہی الیکشن کرانے کیلئے ہے۔ چیف الیکشن کمشنر کا نام آئین میں موجود ہے۔ اپنی طاقت پہچانیں۔‘
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پھر پوچھا کہ الیکشن کمیشن بتائے کب لوکل باڈی الیکشن کرانے ہیں؟ چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیا کہ خیبر پختونخوا میں 8 اپریل کو بلدیاتی انتخابات کرائیں گے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ ’سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کب کروائیں گے؟ تینوں صوبوں میں انتخابات کی تاریخ دیں۔
 جسٹس فائز عیسی نے سوال کیا کہ ’کیا صوبائی حکومت کا بلدیاتی حکومتیں تحلیل کرنا قانونی تھا؟ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ’پنجاب حکومت نے بلدیاتی حکومتوں کو تحلیل کر دیا تھا۔ پنجاب کی صوبائی حکومت کا اقدام غیرقانونی تھا۔‘
جسٹس فائز عیسی نے پھر پوچھا کہ ’پنجاب حکومت کے خلاف غیرآئینی اقدام پر کیا کارروائی کی؟ آپ آئین پر عمل نہیں کروا سکتے تو صاف بتا دیں۔ الیکشن کمیشن کے پاس اتنے وسیع اختیارات ہیں۔ سپریم کورٹ بھی بلدیاتی الیکشن نہ کرانے کا حکم دے تو الیکشن کمیشن ہمیں بھی انکار کر سکتا۔‘
چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ ’پنجاب حکومت نے نیا بلدیاتی قانون بنا لیا ہے۔‘
 عدالت نے آبزرویشن دی کہ چیف الیکشن کمشنر ارکان کے ساتھ میٹنگ کریں۔ الیکشن شیڈول کے معاملے پر غور کیا جائے۔ میٹنگ منٹس پر پیشرفت رپورٹ 4 فروری کو جمع کرائی جائے۔
 دوران سماعت جسٹس فائز عیسیٰ نے آرٹیکل 6 کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ آئین پر عملدرآمد میں رکاوٹ ڈالنے والے سنگین غداری کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ لگتا ہے الیکشن کمیشن آئین سے نہیں، کہیں اور سے ہدایات لے رہا ہے۔
جسٹس قاضی فائز نے چیف الیکشن کمشنر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ الیکشن نہیں کرا سکتے تو مستعفی ہو جائیں۔ جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کورونا وائرس کے باوجود ضمنی انتخابات کرائے۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئ کہ ضمنی الیکشن کرا کر آپ نے قوم پر احسان نہیں کیا۔ کیا ضمنی الیکشن کرانے پر قوم آپ کو خراج تحسین پیش کرے؟۔
جسٹس مقبول باقر نے چیف الیکشن کمشنر سے کہا کہ ملک میں خطرناک صورتحال ہے، قدرت نے آپ کو موقع دیا اپنی ذمہ داری پوری کریں۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ دینے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کر دی۔

شیئر: