Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اٹلی میں ٹک ٹاک کی کم عمر صارفین تک رسائی بند

اٹلی کے شہر میلان میں ٹک ٹاک انفلوئنسرز انتہائی شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
اٹلی میں پولیس نے سسلی کی ایک خاتون پر ’خودکشی پر ابھارنے‘ کی ویڈیو ٹک ٹاک پر پوسٹ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 48 سالہ خاتون ’انفلوئنسر‘ کی جانب سے پوسٹ کی گئی ویڈیو کو پولیس نے ’انتہائی خطرناک‘ قرار دیا ہے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ویڈیو بچوں سمیت ہر صارف دیکھ سکتا تھا اس لیے اس کو ہٹا دیا گیا ہے۔
ویڈیو میں ایک خاتون اور مرد کے درمیان مقابلہ دکھایا گیا ہے جس میں دونوں اپنے چہروں پر شفاف پلاسٹک ٹیپ لگا رہے ہیں تاکہ وہ سانس نہ لے سکیں۔
اطالوی تفتیش کار گزشتہ ہفتے اسی طرح کی ایک ویڈیو میں دس سالہ لڑکی کی موت کے بعد چین کی ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک سے تحقیقات کر رہے ہیں۔
پولیس کے مطابق مبینہ طور پر ٹک ٹاک ویڈیو کے لیے سانس بند کرنے کے ایک مقابلے میں حصہ لینے کی وجہ سے لڑکی کی موت واقع ہو گئی تھی۔
اٹلی میں متعلقہ اتھارٹی نے ٹک ٹاک تک کم عمر صارفین کی رسائی روک دی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ کیا اسی ویڈیو کو دیکھنے کے بعد لڑکی کی موت ہوئی تاہم کہا ہے کہ اسی نوعیت کے ٹاک ٹاک ویڈیو مقابلوں کی ویڈیو بچوں کے لیے خطرناک ہو سکتی ہیں۔
سسلی کی خاتون نے ٹاک ٹاک پر اسی طرح کے مقابلوں کی مختلف ویڈیوز شیئر کر کے شہرت حاصل کی ہے اور ان کے فالوورز کی تعداد سات لاکھ 31 ہزار سے زائد ہے جن میں ہر عمر کے لوگ شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق ایسی ویڈیوز میں دیکھنے والوں کو چیلیج قبول کرنے کی دعوت دی جاتی ہے اور ایک صارف نے لکھا ہے کہ ’اگر آپ مجھے ہائے کہیں تو میں کھڑکی سے چھلانگ لگانے کو تیار ہوں۔‘
اطالوی استغاثہ نے پولیس کو خاتون کے کمپیوٹر اور سوشل نیٹ ورک اکاؤنٹس تک رسائی کی اجازت دی ہے۔
ٹاک ٹاک کے استعمال کی شرائط میں کہا گیا ہے کہ صارف کی عمر کم از کم 13 برس ہونا لازمی ہے۔
قبل ازیں اٹلی کے ڈیٹا ریگولیٹر نے کہا تھا کہ وہ کم عمر صارفین کے فیس بک اور انسٹاگرام کے استعمال کو بھی دیکھ رہے ہیں۔
بچوں کے تحفظ کی جانب توجہ نہ دینے کے الزام میں اطالوی حکام نے ٹک ٹاک کے خلاف گزشتہ برس دسمبر میں مقدمہ دائر کیا تھا۔

شیئر: