Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پابندی کے بعد ٹک ٹاک ایپ انڈیا میں ملازمین کم کر رہی ہے

انڈیا میں کمپنی کے دو ہزار سے زیادہ ملازمین ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)
انڈیا کی جانب سے مختصر ویڈیوز شیئر کرنے کی مقبول چینی ایپ ٹِک ٹاک پر پابندی عائد ہونے کے بعد کمپنی انڈیا میں اپنی افرادی قوت میں کمی کر رہی ہے۔
ٹِک ٹوک نے ایک بیان میں کہا ’انڈین حکومت کی جانب سے فیڈ بیک کی کمی اور اس کے بعد کے سات مہینوں میں اس مسئلے کو حل کرنے میں ناکامی کو دیکھتے ہوئے ہم نے انڈیا میں اپنی افرادی قوت کو کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
ٹِک ٹاک نے بیان میں تفصیلات فراہم نہیں کیں لیکن میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈیا میں کمپنی کے دو ہزار سے زیادہ ملازمین ہیں۔
 کمپنی نے اس امید کا اظہار کیا کہ اسے ٹِک ٹاک کو انڈیا میں دوبارہ شروع کرنے کا ایک موقع ملے گا جس میں لاکھوں صارفین، فنکاروں،کہنانی سنانے والوں،معلمین اور اداکاروں کی مدد کریں گے۔  
انڈیا کی حکومت نے گذشتہ سال جون میں چین کے ساتھ تعلقات خراب ہوتے ہی چینی انٹرنیٹ کمپنی بائٹینس کے ذریعے چلنے والی ٹِک ٹاک سمیت 59 چینی ایپس پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ انڈیا نے کہا تھا کہ یہ ایپس انڈیا کی خودمختاری اور سالمیت کے لیے خطرہ ہیں۔
دوسری جانب چین کا کہنا ہے کہ نئی دہلی چینی موبائل ایپس پر پابندی عائد کرنے کے بہانے قومی سلامتی کو استعمال کر رہی ہے۔

چینی ایپس کو انڈیا میں تیزی سے بڑھتی ہوئی مارکیٹ ملی ہے۔(فائل فوٹو اے ایف پی)

چین کی حکومت نے جمعرات کو بیدو، ٹک ٹاک اور دیگر مشہور چینی ایپس پر پابندی عائد کرنے کے انڈین اقدامات پر تنقید کی اور نئی دہلی سےمعاشی تعلقات استوار کرنے کی اپیل کی۔
چین کی وزارت کامرس کے ترجمان گاو فینگ نے کہا ’چین چینی کمپنیوں کے خلاف کسی بھی امتیازی پابندی والے اقدامات کی مخالفت کرتا ہے۔‘
گاو فینگ نے انڈین شکایات پر توجہ نہیں دی کہ چینی ایپس سے انڈیا کی سکیورٹی کو خطرہ ہو سکتا ہے لیکن انہوں نے کہا کہ بیجنگ اپنی کمپنیوں سے بیرون ملک مقامی قوانین کی پاسداری کروائے گا۔
چین کی وزارت کامرس کے ترجمان نے مزید کہا ’چین انڈیا اقتصادی اور تجارتی تعاون کی مشکل سے ترقی کرنا دونوں لوگوں کے مشترکہ مفادات میں ہے۔‘

ٹِک ٹاک سمیت 59 چینی ایپس پر پابندی عائد کا اعلان کیا گیا تھا۔( فوٹو اے ایف پی)

گاو فینگ نے کہا ’بیجنگ کو امید ہے کہ نئی دہلی چینی کمپنیوں کے لیے ایک اوپن، منصفانہ اورغیر امتیازی کاروباری ماحول مہیا کر سکتی ہے تاکہ چین اور انڈیا جلد از جلد دوطرفہ معاشی اور تجارتی تعاون کے راستے پر آ سکیں۔‘
چینی ملکیت والی ایپس کو انڈیا میں تیزی سے بڑھتی ہوئی مارکیٹ ملی ہے۔ کچھ کمپنیاں انڈیا سے متعلق ایسی ایپس تیار کرتی ہیں جنہیں انڈیا میں بہت زیادہ مقبولیت ملی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال جون میں دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان جھڑپ کے بعد انڈیا میں چین مخالف جذبات پائے جاتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدیگی کے بعد انڈیا میں چینی مصنوعات پر پابندی کے مطالبات بھی سامنے آئے تھے۔

شیئر: