Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’انڈینز کا ڈیٹا چین کے ساتھ شیئر نہیں کیا‘

ٹک ٹاک چینی کمپنی ’بائیٹ اینڈ ڈانس‘ کی ملکیت ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک نے کہا ہے کہ کمپنی نے انڈین صارفین کا ڈیٹا چین کے ساتھ شیئر نہیں کیا۔
منگل کو ٹک ٹاک کی تردید اس وقت سامنے آئی جب ایک دن پہلے انڈیا نے ٹک ٹاک سمیت کئی ایپس پر ’نیشنل سکیورٹی اور پرائیوسی کے خدشات‘ کی بنا پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا۔

 

ٹک ٹاک انڈیا کے سربراہ نکھیل گاندھی کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’ٹک ٹاک انڈیا کے قوانین کے تحت ڈیٹا پرائویسی اور سکیورٹی کے ضوابط کی مکمل پابندی کرتا ہے۔ ہم نے اپنے انڈین صارفین کا ڈیٹا کسی بھی حکومت بشمول چین کے ساتھ شیئر نہیں کیا۔ ‘
ٹک ٹاک چینی کمپنی ’بائیٹ اینڈ ڈانس‘ کی ملکیت ہے۔
نکھیل گاندی کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر مستقبل میں  کمپنی سے ڈیٹا شیئر کرنے کی درخواست کی بھی گئی تو کمپنی ایسا نہیں کرے گی۔ ہم صارفین کی پرائویسی کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔‘
ان کے مطابق انڈین حکومت نے انہیں ایک میٹنگ کے لیے بلایا ہے تاکہ ان کو حکومتی خدشات کے حوالے سے جواب اور وضاحت کا موقع مل سکے۔
انڈیا میں ٹک ٹاک صارفین کی تعداد 12  کروڑ سے زائد ہے اور انڈیا ٹک ٹاک کی سب سے بڑی انٹرنیشنل مارکیٹ ہے۔
  خیال رہے پیر کو انڈیا نے چین کے ساتھ جاری سرحدی کشیدگی کے پیش نظر ٹک ٹاک سمیت 59 چینی موبائل ایپلی کیشنز پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

انڈیا میں ٹک ٹاک صارفین کی تعداد 12  کروڑ سے زائد ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

پیر کو انڈین حکومت کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ ’وزارت اطلاعات و ٹیکنالوجی نے انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 69 کی شق اے کے تحت 59 ایپلی کیشنز کو بلاک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پریس ریلیز کے مطابق ’یہ فیصلہ ان اطلاعات کے تناظر میں کیا گیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ ان ایپلی کیشنز سے ملک کی سلامتی اور دفاع کو خدشات لاحق ہیں۔
نوٹی فکیشن میں مزید بتایا گیا تھا کہ وزارت انفارمیشن کو کچھ موبائل ایپلی کیشنز کے غلط استعمال اور صارفین کے ڈیٹا کی خفیہ طور پر انڈیا سے باہر منتقلی کے حوالے سے مختلف ذرائع سے بہت سی شکایات موصول ہوئی تھیں۔
جن موبائل ایپلی کیشنز پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے ان میں ٹک ٹاک، یو سی براؤزر، شیئر اٹ، ہیلو، وی چیٹ، کلب فیکٹری اور دیگر ایپس شامل ہیں۔
چین اور انڈیا کی فوجوں کے درمیان لداخ میں جھڑپ اور انڈین فوجیوں کی ہلاکت کے بعد انڈیا میں 'بائیکاٹ چین' کی مہم شروع کی گئی تھی۔
 سوشل میڈیا صارفین نہ صرف چینی مصنوعات بلکہ موبائل فون ایپلی کیشنز پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے

شیئر: