Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا وائرس کی کن 15علامات سے ہوشیار رہنا چاہیے؟

سر درد کے بعد تھکاوٹ کورونا وائرس کی دوسری سب سے زیادہ رپورٹ کی جانے والی علامت ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس کی 15 دیگر علامتیں بھی ہیں جن کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ ان میں تین مشہور علامات بھی ہیں، جیسے مستقل کھانسی، بخار اور ذائقہ اور بو کے احساس میں کمی وغیرہ۔
اگر کسی شخص میں یہ تینوں علامات پائی جائیں تووہ خود کو قرنطینہ کر لے اور فوری طور پر پی سی آر ٹیسٹ کروائے۔
سیدتی میگزین میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں کا خیال ہے کہ دنیا میں وائرس کے اتنی تیزی سے پھیلنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مہلک وائرس کی دیگر علامات درحقیقت موسمی علامات کی طرح ہیں۔
کنگز کالج لندن کے محققین نے بھی حال ہی میں کورونا کے چھ عام گروپوں کی علامات متعارف کروائی ہیں۔
کورونا وائرس کی 15 علامات

مستقل کھانسی

برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) کا کہنا ہے کہ ’مستقل‘ کا مطلب ہے کہ ایک گھنٹہ سے زیادہ کھانسی ہو یا 24 گھنٹوں کے اندر تین یا اس سے زیادہ دفعہ کھانسی کے دورے پڑیں۔ اگر کوئی شخص عام طور پر کھانسی میں مبتلا ہوتا ہے تو یہ معمول کی بات ہے۔

بخار میں اضافہ

این ایچ ایس کے مطابق بخار کا مطلب ہے کہ اپنے سینے یا پیٹھ کو چھوتے وقت آپ کو گرمی محسوس ہوتی ہو۔ اس بات کا تعین کرنے کے لیے کہ بخار ہے یا نہیں آپ کو جانچ کرنی چاہیے کہ آیا آپ معمول سے زیادہ گرمی محسوس کر رہے ہیں یا آپ کی پیٹھ یا سینے پر پسینہ تو نہیں آ رہا ہے۔
ذائقہ اور بو کے احساس میں کمی
این ایچ ایس کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو کسی بھی چیز کی بو نہیں آ رہی ہے یا اس کا ذائقہ نہیں آ رہا تو آپ کو ایک امتحان دینا چاہیے۔

محققین کے مطابق ہر عمر کے گرپوں میں جن کا کورونا وائرس مثبت آیا میں سردرد سب سے عام علامت تھی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ذائقہ یا بو کی حس میں کمی دیگر حالات میں بھی ہو سکتی ہے, جیسے نزلہ یا سینوسائٹس۔
لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ذائقہ اور بوکے احساس میں اچانک سے بہت کمی ہو جاتی ہے۔
کورونا کے مریضوں میں یہ ایک اہم علامت ہے۔ بہت سے لوگ جن کا کورونا مثبت آیا انہوں نے محسوس کیا ہے کہ یہ علامات بہت ہلکے انفیکشن کے بعد بھی ہفتوں یا مہینوں تک برقرار رہتی ہیں۔

سردرد

محققین کے مطابق ہر عمر کے گرپوں میں جن کا کورونا وائرس مثبت آیا، تجربہ کیا گیا ہے کہ سردرد (82 فیصد) سب سے عام علامت تھی۔
18 اور 65 سال کی عمر کے افراد میں صرف 9 فیصد متاثرہ بالغوں کو ہی سر درد یا تھکاوٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔

اکتاہٹ اور انتہائی تھکاوٹ

سر درد کے بعد تھکاوٹ دوسری سب سے زیادہ رپورٹ کی جانے والی علامت تھی۔ کووڈ 19 کے مریضوں نے تھکن کی بات کی ہے جو نوجوانوں کو اور یہاں تک کہ جسمانی طور پر چست افراد کو بھی بستر پر لٹا دیتی ہے۔

گلے کی سوجن

ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 18 سے 65 سال کی عمر کے بوڑھے، بالغوں اور بچوں میں اکثر گلے کی سوزش کی علامت پائی جاتی ہے۔

کووڈ 19 کے 204 مریضوں کے تجزیے میں یہ بات سامنے آئی کہ ان میں سے 50 فیصد اسہال، الٹی یا پیٹ میں درد کا شکار تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

تاہم اس علامت کے ذریعے کورونا تشخیص کرنا مشکل ہے۔ کیونکہ یہ بہت ساری بیماریوں اور الرجی میں عام ہے۔ خاص طور پر سردیوں میں جب نزلہ اور انفلوئنزا عام ہوتا ہے اور بچوں کو گلے کی سوزش ہوتی ہے۔

 پٹھوں میں غیر معمولی درد

امریکی عہدیداروں نے گذشتہ سال کے آخر میں کورونا کے حوالے سے ملک کے رہنما اصولوں کو اپ ڈیٹ کیا۔ جس میں میں پٹھوں یا جسم کے درد کو شامل کیا ہے جو کورونا وائرس میں انفیکشن کے دو سے 14 دن بعد ظاہر ہوتا ہے۔
این ایچ ایس نے بتایا ہےکہ بہت سے لوگ دراصل کورونا میں مبتلا ہونے کے بعد پٹھوں میں درد محسوس کرتے ہیں کیونکہ مریض اکثر نقل و حرکت کرنے اور آسانی سے ورزش کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔

اسہال

کووڈ 19 کے 204 مریضوں کے تجزیے میں یہ بات سامنے آئی کہ ان میں سے تقریبا 50 فیصد اسہال، الٹیوں یا پیٹ میں درد کا شکار تھے۔
بعض اوقات یہ ساری علامات کورونا کے علاوہ کسی اور بیماری میں مبتلا ہونے کی وجہ سے بھی ہوتی ہیں۔  تاہم اسہال کی تشخیص کورونا کے مریضوں میں ابتدائی علامت کی حیثیت سے کی گئی تھی۔

سانس میں تنگی

محققین نے بتایا ہےکہ 18 سے 65 سال کی عمر کے افراد میں سانس کی تنگی کی شکایت زیادہ نوٹ کی گئی۔
لیکن سانس کی تنگی اور سانس لینے میں شدید تنگی کے درمیان فرق ہے۔ جن افراد کو سانس لینے میں شدید تنگی ہوتی ہے انہیں کورونا کے انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں وینٹی لیٹر کے ذریعے آکسیجن فراہم کی جاتی ہے۔

خارش

یہ علامت  پورے چہرے اور جسم پر سرخ دھبوں کی صورت میں نمودار ہوتا ہے۔

وائرس سے متاثرہ ایک تہائی افراد میں دیکھا گیا ہے کہ ان کی آواز سخت ہو گئی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

 یہ جلد پر اچانک ظاہری شکل میں ظاہر ہوتا ہے اور گھنٹوں میں غائب ہوجاتا ہے۔ اس سے عام طور پر شدید خارش ہوتی ہے۔ یہ اکثر ہاتھ کی ہتھیلی یا پیروں کے تلووں پر شدید خارش سے شروع ہوتا ہے اور اس سے ہونٹوں اور پلکوں میں سوجن ہو سکتی ہیں۔ یہ انفیکشن کے آغاز میں بہت جلد ظاہر ہوسکتا ہے لیکن بعد میں لمبے عرصے تک جاری بھی رہ سکتا ہے۔

بھوک میں کمی

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھوک نہ لگنا یا کھانے کا دل نہ کرنا کورونا کی علامات میں سے ہے۔
 ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کورونا کا شکار 50 فیصد لوگوں نے بتایا کہ انہیں بھوک نہیں لگتی ہے۔

الجھن یا فریب

محققین کے مطابق 65 سال سے زیادہ عمر کے افراد دوسرے لوگوں کے مقابلے میں زیادہ الجھن اور سانس میں دشواری محسوس کرتے ہیں۔
ڈیلیریم ان مریضوں کو بھی متاثر کرتا ہے جنہیں وینٹی لیٹر کی ضرورت ہوتی ہے۔

سینے میں درد

سینے میں درد سے مراد سینے میں یا اس کے آس پاس تنگ بیلٹ یا زیادہ وزن ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے این ایچ ایس سینے میں درد کا شکار لوگوں کو صرف پی سی آر ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیتا ہے اگر انہیں بخار یا کھانسی بھی ہو۔
آواز میں سختی
وائرس سے متاثرہ ایک تہائی افراد میں دیکھا گیا ہے کہ ان کی آواز سخت ہو گئی ہے۔
ماہرین نے اس کی وضاحت کی ہے کہ بیماری کی دوسری علامات، جیسے گلے کی سوزش اور کھانسی، کھردری آواز اس کا سبب بن سکتے ہیں۔

پیٹ میں درد

سائنس دانوں نے بتایا ہے کہ کورونا وائرس کا شکار تقریبا 50 فیصد لوگوں کو پیٹ میں درد بھی برداشت کرنا پڑتا ہے۔

شیئر: