Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ذیابیطس کی گولیاں اور انسولین کے انجیکشنز ختم ہوجائیں گے؟

نئی تکنیک سے ذیابیطس کے مریض روزانہ انسولین اور گولیاں کھانے سے بچ جائیں گے (فوٹو: سیدتی)
متعدد برطانوی محققین بین الاقوامی کلینیکل ٹرائل پر کام کر رہے ہیں جس کے بعد ذیابیطس کے مریض روزانہ انسولین کے انجیکشن لگانے اور گولیاں کھانے سے بچ جائیں گے۔
سائنس دان ایک نئی تکنیک استعمال  کرنے پر غور کررہے ہیں جس میں گلے کے اندر لمبی اور پتلی ٹیوب میں چھوٹے غبارے ڈال کر گرہنی کی چپچپا جھلی کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔
اس کے بعد اس میں گرم پانی پھینکا جائے گا جس کا درجہ حرارت 90 ڈگری تک پہنچ جاتا ہے۔ یہ پانی مریض کے معدے تک پہنچ  کر آنت، گرہنی اور جلنے والے خلیوں کو عام طور پر مناسب سگنل بھیجتا ہے جو جسم کو انسولین چھوڑنے کی درخواست کرتا ہے، جو بلڈ اور شوگر کی سطح کو منظم کرتا ہے۔

 

اس نئی تکنیک پر ہسپتال میں ڈاکٹروں کی زیر نگرانی عمل ہوگاجس میں ایک پتلی ٹیوب اور کیمرے کو گلے کے راستے سے معدہ تک پہنچایا جائے گا۔
پھر غبارے کو پھلانے کے لیے گرم پانی اس میں پھینکا جائے گا۔ اس علاج میں 45 منٹ کا وقت لگے گا جبکہ اس کا نتیجہ دو دنوں میں ظاہر ہوگا۔
اس کے نتیجے میں تلف شدہ خلیے اور چربی چُھپ جائے گی، جبکہ تین ماہ کے اندر نئے خلیے وجود میں آجائیں گے۔

گولیاں اور انسولین کے انجیکشنز کو الوداع

عام طور پر وہ خلیے جو ڈوڈینم کے گرد جمع ہوجاتے ہیں وہ بلڈ اور ذیابیطس کی سطح کو کنٹرول کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
ان کے ذریعے یہ معلوم کرنا ممکن ہوتا ہے کہ انسولین سمیت ہارمونز اور جسم کو تیار کرنے کے لیے شوگر کا استعمال کیا جاتا ہے جو خلیوں کو جذب کرنے میں مدد کرتا ہے۔
لیکن ذیابیطس کے مریضوں کے ساتھ یہ ہوتا ہے کہ ان کی گرہنی دیواریں موٹی ہو جاتی ہیں اور سگنل منتقل کرنے میں ناکام ہوجاتی ہیں جو انسولین کی رہائی کا باعث بنتی ہیں۔

مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ ذیابیطس کے پانچ میں سے ایک مریض انسولین کا انجیکشن لیتا ہے (فوٹو: سیدتی)

اس وجہ سے جسم شوگر کو جذب کرنے میں ناکام ہوجاتا ہے اور خون اس میں جمع ہوجاتا ہے۔
یہ معاملہ وقت کے ساتھ ساتھ صحت کو بہت زیادہ نقصان پہنچاتا ہے، یہاں تک کہ مریض ادویات اور انجیکشنز کی طرف رجوع نہ کرے جو بلڈ اور شوگر کی سطح کو برقرار اور انہیں قابو میں رکھتے ہیں۔
مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ ذیابیطس کے پانچ میں سے ایک مریض انسولین کا انجیکشن لیتا ہے، جبکہ باقی گولیاں کھانے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ انجیکشن وزن میں اضافہ اور دیگر دشواریوں کے علاوہ روزانہ تکلیف کا باعث بھی بنتا ہے۔

علاج کے قوانین میں تبدیلی

ہاضماتی بیماریوں کی متحدہ یورپی میڈیکل گروپ کانفرنس میں برطانوی محققین کے ذریعے پیش کردہ اس تحقیق میں ذیابیطس کا شکار 16 افراد کے نمونوں کی منظوری دی گئی۔

 انجیکشن، ذیابیطس کے مریضوں کے وزن میں نہ صرف اضافہ کرتا ہے بلکہ روزانہ تکلیف کا باعث بھی بنتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ان میں سے 75 فیصد اس تکنیک کو انجام دینے کے چھ ماہ تک انسولین لینے کے عمل کو بند کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے اور انہیں ادویات کھانے  کی ضرورت بھی نہیں پڑی۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل نے اس مطالعے میں شریک ڈاکٹر سوسزن میرنگ کا ایک بیان شائع کیا ہے، جس نے اس تجربے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ذیابیطس کے علاج میں یہ نیا تجربہ ہے۔
انہوں نے مستقبل میں زیادہ سے زیادہ مریضوں پر یہ تجربہ کرنے اور اسے منصوبے میں شامل کرنے کی طرف اشارہ کیا۔
تازہ ترین اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ برطانیہ میں چالیس سال سے زیادہ عمر کے 10 افراد میں سے ایک ذیابیطس کا شکار ہے اور ایسا موٹاپے، غذائی قلت اور ورزش کی کمی کی وجہ ہوسکتا ہے۔

شیئر: