Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بلیک لائیوز میٹر‘ امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد

نوبل انعام کے لیے نامزد ہونے والے دیگر افراد وکی لیکس کے بانی جولین اسانج اور سابق امریکی  صدر ڈونلڈ ٹرمپ شامل ہیں۔(فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ میں ایک غیر مسلح سیاہ فام شخص کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد چلنے والی تحریک 'بلیک لائیوز میٹر' کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کر دیا گیا ہے۔
ناروے کے پارلیمنٹ کے ایک ممبرخبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ، 'یہ تحریک نسلی ناانصافی کے خلاف کام کرنے کی ایک مضبوط مہم بن گئی ہے۔ یہ (مظاہرے) بہست سے ممالک تک پھیلے  (جس سے) نسلی ناانصافی کے مقابلے کی اہمیت کی آگاہی بڑھی ہے۔'
بلیک لائیوز میٹر کا آغاز امریکہ میں 2013 میں ہوا اور اس میں تیزی 2020 کے مئی میں امریکی شہر منی ایپلس میں غیر مسلح سیاہ فام شخص جارج فلوئیڈ کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد آئی۔
ایک سفید فام پولیس اہلکار نے جارج فلوئڈ کی گردن پر آٹھ منٹ تک گھٹنا رکھ کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس واقعے کی ویڈیو  جلد وائرل ہوگئی تھی۔
جارج فلوئیڈ کی موت کو قتل قرار دے کر منی ایپلس کے چار پولیس اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کر کے گرفتار کیا گیا۔
اس واقعے کے بعد امریکہ بھر میں مظاہرے ہوئے جو دنیا کے مختلف ممالک تک پھیل گئے۔
دنیا بھر کے وزرا اور سابق نوبل انعام یافتہ افراد سمیت کئی افراد نوبل انعام کے لیے امیدوار کے نام دے سکتے ہیں۔ نامزدگی کی آخری تاریخ کل اتوار کو ہے۔
اس انعام کے لیے جو دیگر نام گئے ہیں ان میں وکی لیکس کے بانی جولین اسانج اور سابق امریکی  صدر ڈونلڈ ٹرمپ شامل ہیں۔
نومل انعام کا اعلان اکتوبر کے اوائل میں ہوگا۔

شیئر: