Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیاہ فام شہری پر فائرنگ کے خلاف مظاہرے

سیاہ فام امریکی جیکب بلیک پر بچوں کے سامنے فائرنگ کی گئی (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ میں پولیس کی جانب سے ایک سیاہ فام شہری پر فائرنگ کے واقعے کے بعد ریاست وسکونسن کے شہر کینوشا میں حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔
پولیس کی جانب سے 29 برس کے جیکب بلیک پر فائرنگ کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد دوسرے دن بھی جھڑپیں جاری رہیں۔
پولیس نے جیکب بلیک پر ان کے تین بچوں کے سامنے فائرنگ کی۔
کینوشا کاؤنٹی میں کرفیو کے نفاذ کے بعد مقامی پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو کاؤنٹی کی عدالت سے پیچھے دھکیلنا شروع کیا۔
مظاہرین کی جانب سے کاؤنٹی کے پولیس حکام پر پانی کی بوتلیں پھینکنے کے بعد فائرنگ کی گئی۔
اس کے بعد کچھ مظاہرین نے پولیس افسران پر آتش گیر مادہ اور مزید بوتلیں بھی پھینکیں۔
کچھ مظاہرین نے سٹریٹ لائٹس توڑ دیں اور قریبی عمارتوں کو آگ لگا دی۔
مظاہرین ’انصاف نہیں تو امن نہیں‘ اور جیکب بلیک جیکب بلیک کے نعرے لگا رہے تھے۔
احتجاج سے متعلق کاؤنٹی شیرف نے اپنے بیان کہا ہے کہ عوام کو اپنی حفاظت کی خاطر سڑکوں سے دور ہونے کی ضرورت ہے۔

مظاہرین نے گاڑیوں کو بھی آگ لگائی (فوٹو: اے ایف پی)

وسکونسن کے گورنر ٹونی ایورز نے کہا تھا کہ وہ نیشنل گارڈ کے 125 اراکین کو  امن عامہ برقرار رکھنے کے لیے بھیج رہے ہیں۔
انہوں نے مظاہرین سے پر امن رہنے کی اپیل بھی کی۔
مظاہرے میں ایک جوڑے مشیل اور کالون اپنے ساتھ سات سالہ بیٹی اور آٹھ سالہ بیٹے کو بھی لائے تھے۔
مشیل کے مطابق کہ وہ اپنے بچوں کو دکھانا چاہتی ہیں کہ تبدیلی کیسے آتی ہے۔
ایک اور شہری شیرس لاٹ کا کہنا تھا کہ ’اگر میں کسی کو قتل کرتی ہوں تو مجھے سزا سنائی جائے گی اور مجھے ایک قاتل سمجھا جائے گا تو پولیس کے لیے بھی ایسا ہی ہونا چاہیے۔'

پولیس نے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کا استعمال کیا (فوٹو: اے ایف پی)

تین ماہ پہلے امریکی شہر ریاست منیسوٹا میں ایک سیاہ فام شخص جارج فلوئیڈ بھی پولیس تشدد کا نشانہ بنے تھے جس کے بعد امریکہ میں بدترین مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
منیسوٹا اور نیویارک سٹی میں مظاہرین نے جیکب بلیک پر فائرنگ کے خلاف مظاہرے کیے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے اس واقعے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

شیئر: