Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ میں ایک اور سیاہ فام شہری کی ہلاکت پر احتجاج کی نئی لہر

کولمبس کے پولیس چیف تھامس نے اعلان کیا کہ وہ گولی چلانے والے اہلکار کو نوکری سے برطرف کریں گے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ کی ریاست اوہائیو کے شہر کولمبس میں ایک غیر مسلح سیاہ فام شخص کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد ملک میں نسلی نا انصافی اور پولیس کی بربریت کے خلاف احتجاج کی نئی لہر شروع ہو گئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 47 سالہ آندرے موریس پیر کی رات کو ایک گھر کے گیراج میں تھے جب ایک پولیس افسر نے ان پر کئی بار گولی چلائی۔
پولیس افسر کو موقع پر ایک معمولی واقعے کی وجہ سے بلایا گیا تھا۔
ایڈم کوئے نامی پولیس افسر کی وردی پر نصب کیمرے کی ایک فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گولیاں چلنے سے چند سیکنڈز قبل آندرے موریس ان کی طرف چلتے ہوئے جا رہے ہیں، ان کے بائیں ہاتھ میں ایک موبائل فون ہے جبکہ دوسرا ہاتھ نظر نہیں آ رہا۔
کولمبس کے پولیس چیف تھامس کوینلن نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ وہ مذکورہ پولیس افسر کو 'غلط سلوک' کے الزامات پر نوکری سے برطرف کر دیں گے۔
ایک بیان میں پولیس چیف کا کہنا تھا کہ 'ہمارے پاس ایک افسر ہے جس نے پولیس کے کولمبس ڈویژن کے قواعد اور پالیسیوں پر عمل کرنے کے اپنے عہد کی خلاف ورزی کی ہے۔ اس خلاف ورزی سے ایک بے گناہ آدمی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔'
یہ کولمبس پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شخص کی تین ہفتے سے کم کے دورانیے میں دوسری ہلاکت ہے۔
4 دسمبر کو 23 سالہ کیسی گڈسن جونیئر نامی شخص اپنے گھر کے راستے میں تھے جب ان  کو متعدد بار گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔

یہ کولمبس پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام شخص کی تین ہفتے سے کم کے دورانیے میں دوسری ہلاکت ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

ان کے اہلِ خانہ کے مطابق ان کے ہاتھ میں ایک سینڈوچ تھا جسے قانون نافذ کرنے والوں نے بندوق سمجھا۔
جمعرات کو شہر میں کئی افراد نے پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے افراد کو انصاف کی فراہمی کے لیے احتجاج کیا۔
کولمبس میں ہونے والی ہلاکتیں کچھ مہینے قبل اسی نوعیت کے واقعات کے بعد ہوئی ہیں۔
واضح رہے کہ مئی میں منی ایپلس میں جارج فلوئڈ نامی سیاح فام شخص پولیس کی بربریت کے نتیجے میں ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد امریکہ بھر میں 'بلیک لائیوز میٹڑ' کے نام سے مہم کا آغاز کیا گیا تھا۔
جارج فلوئڈ بھی اپنی ہلاکت کے وقت اسلح کے بغیر تھے۔ منی ایپلس شہر میں ایک سفید فام پولیس افسر نے انہیں اپنے گھٹنے سے دبایا تھا جس کے نتیجے میں ان کی سانس رکی اور وہ ہلاک ہوگئے۔
وہاں سے گزرنے والوں نے اس واقعے کی ویڈیو بنائی تھی، جو جلد وائرل ہوگئی تھی۔

'وہ ایک مہمان تھے، مداخلت کار نہیں۔' فوٹو: اے ایف پی

بدھ کو پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے کچھ افراد کے خاندانوں کا مقدمہ لڑنے والے وکیل بین کرمپ کا کہنا تھا کہ، 'ایک بار پھر افسران نے ایک سیاح فام آدمی اور دیکھا اور اخذ کیا کہ وہ مجرم اور خطرناک ہے۔'
کولمبیس شہر کے میئر اینڈریو گنتھر نے آنڈرے موریس ہِل کی ہلاکت پر غصے کا اظہا کیا۔
بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں کولمبس کے میئر کا کہنا تھا کہ 'جس گلی میں ان گاڑی کھڑی تھی وہاں کے ایک گھر کے رہائشی انہیں جانتے تھے۔'
'وہ ایک مہمان تھے، مداخلت کار نہیں۔'
میئر کا کہنا تھا کہ انہیں یہ سوچ کر بے حد پریشانی ہے کہ جائے وقوعہ پر موجود پولیس افسران نے آنڈرے موریس کو ابتدائی طبی امداد نہیں فراہم کہ۔
انہوں نے مذکورہ پولیس افسر ایڈم کوئے کی فوری برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔

شیئر: