Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کون سی اہم دستاویزات سعودی عرب میں رہنے کے لیے ضروری؟

سعودی عرب میں محکمہ ٹریفک نے تھرڈ پارٹی کار انشورنس لازمی قرار دیا ہے (فائل فوٹو)
پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک سے بڑی تعداد میں لوگ ہر سال روزگار کے لیے سعودی عرب کا رخ کرتے ہیں اور اس وقت لاکھوں کی تعداد میں غیر ملکی کارکن مختلف شعبوں میں روزگار سے منسلک ہیں۔
غیر ملکی کارکنوں کو سعودی عرب میں اہم دستاویزات اور ان کی اہمیت کے بارے میں جاننا ضروری ہے تاکہ قوانین کی ممکنہ خلاف ورزی سے بچا جا سکے۔
ھویۃ مقیم

نئے اقدامات کے مطابق ’ھویہ مقیم ‘ پانچ برس کے بجائے اب ہر سال جاری ہو گا (فائل فوٹو)

یہ سعودی عرب میں ریزیڈنشل پرمٹ کا دوسرا نام ہے- اسے سعودی عرب میں کام کرنے اور رہنے والوں کے لیے سب سے اہم دستاویز مانا جاتا ہے۔
پہلے اس کا نام ’رخصۃ اقامہ‘ ہوا کرتا تھا جو اب چند سال قبل تبدیل ہوکر (ھویۃ مقیم) ہوچکا ہے۔ 
اقامے جو اب ایک کارڈ کی شکل میں ہوتا ہے۔  یہ پانچ برس میں ایک بار جاری ہوتا تھا- ھویۃ مقیم مملکت میں رہنے والے ہر شخص کے لیے الگ الگ جاری ہوتا ہے۔ 
’رخصۃ اقامہ‘ کی پہلے شکل کتابی ہوتی تھی اس میں چند صفحات ہوتے تھے جن پر ہر دو سال بعد اقامے کی تجدید کے وقت ٹکٹ لگتے تھے۔ 
کتابی شکل کے اقامے کے ابتدائی صفحے میں غیرملکی کارکن کی تصویر لگی ہوتی جبکہ اندرونی صفحے پر فیملی کے تمام افراد کی اجتماعی تصویر چسپاں ہوتی تھی۔  
پہلے جب اقامہ کتابی شکل میں ہوتا تھا تب اقامے کے ساتھ وزارت محنت کی طرف سے لیبر کارڈ (ورک پرمٹ) بھی جاری ہوتا تھا جو اب ختم کر دیا گیا ہے۔ 


اب ابشر میں موجود ڈیجیٹل شناخت پر انحصار کیا جائے گا۔(فوٹو سبق)

وزارت محنت سے اب بھی اس حوالے سے اجازت نامہ جاری ہوتا ہے مگر کارڈ پرنٹ نہیں ہوتا لیکن اب اسے اقامے کی تجدید سے مشروط کر دیا گیا ہے۔
ورک پرمٹ کی فیس پہلے ایک ریال تھی جو بڑھ کر 300 ریال ہے- ورک پرمٹ کارڈ صرف کام کرنے والوں کے لیے جاری ہوتا ہے۔  
نئے اقدامات کے مطابق ’ھویہ مقیم ‘ پانچ برس کے بجائے اب ہر سال جاری ہو گا۔ اس کا نیا ایڈیشن ڈیجیٹل ہو گا اور ہر غیرملکی اپنے موبائل میں ڈاؤن لوڈ کر سکے گا۔ آن لائن سسٹم ابشر سے اس کا لنک دے دیا جائے گا- 
ہیلتھ انشورنس
اقامے کی تجدید کے لیے ہیلتھ انشورنس لازمی ہے۔ نجی اداروں پر پابندی ہے کہ وہ اپنے تمام ملازمین کی ہیلتھ انشورنس کرائیں۔
اس سلسلے میں غیرملکی ملازمین کے بیوی اور بچوں کی ہیلتھ انشورنس بھی آجر کے ذمے ہوتی ہے۔ البتہ غیرملکی کے والدین، گھریلو ڈرائیور اور ملازمہ کی ہیلتھ انشورنس خود غیرملکی کے ذمے ہوتی ہے۔
رخصۃ سیاقۃ (ڈرائیونگ لائسنس)

ڈرائیونگ لائسنس ٹیسٹ میں پاس ہونے کی صورت میں ملتا ہے: فوٹو سبق 

یہ ڈرائیونگ لائسنس ہے۔ اس کے بغیر آپ سعودی عرب میں گاڑی نہیں چلا سکتے- پکڑے جانے پر قانونی کارروائی ہوتی ہے۔
ڈرائیونگ لائسنس پہلے پانچ سال کے لیے بنتا تھا مگر اب ایک سال، پانچ اور دس سال کے لیے بھی بنتا ہے۔ ایک سال کی فیس 40 ریال ہے۔ پانچ سال کی 200 ریال اور 10 سال کی 400 ریال فیس لی جاتی ہے۔
ڈرائیونگ لائسنس ٹیسٹ میں پاس ہونے کی صورت میں ملتا ہے۔
فیل ہونے پر ڈرائیونگ سکول میں داخلہ لینا پڑتا ہے جہاں ڈرائیونگ سے متعلق کلاسیں اور ڈرائیونگ کی ٹریننگ دی جاتی ہے۔
کلاسوں کا دورانیہ ابتدائی ٹیسٹ کی رپورٹ کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے۔ یہ کم از کم 5 سے 40 دن کے لیے ہوتا ہے جس کے بعد دوبارہ ٹیسٹ دینا پڑتا ہے تب ڈرائیونگ لائسنس ملتا ہے۔ کلاسز کی الگ فیس دینا ہوتی ہے۔
رخصۃ سیر (وہیکل رجسٹریشن)
یہ گاڑی رکھنے والوں کے لیے ہے اور اس کی تجدید ہر تین سال پر ہوتی ہے- اس کی تین سال کی فیس 150 ریال ہے- گاڑی چلاتے وقت اسے بھی ساتھ رکھنا ضروری ہے۔ 
تامین المرکبات (کار انشورنس)

انشورنس نہ ہونے کی صورت میں تیز رفتاری یا سیٹ بیلٹ کے چالان کے ہمراہ انشورنس کا چالان بھی شامل ہو جائے گا ( فوٹو: سبق)

سعودی عرب میں محکمہ ٹریفک نے تھرڈ پارٹی کار انشورنس لازمی قرار دیا ہے- اگر ٹریفک چیکنگ کے دوران آپ کی گاڑی کی انشورنس نہیں ہوگی تو اس پر جرمانہ ہے۔
اس کے علاوہ اب کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے تحت جیسے ہی آپ کی کار انشورنس ختم ہونے کے دن قریب آئیں گے آپ کو الرٹ میسج بھیجا جائے گا اور ایک ماہ کے اندر آپ نے ریونیو نہیں کرایا تو محکمہ ٹریفک کی جانب سے جرمانہ آپ کے موبائل پر آ جائے گا- مملکت میں کار انشورنس کی کئی کیٹگریز ہیں۔
رخصۃ البلدیۃ (بلدیہ کارڈ)
یہ دکانوں، بوفیہ، کافی، قہوہ خانوں، بقالوں میں کام کرنے والوں کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ اس کے بغیر آپ ان میں سے کوئی بھی ایک چیز نہیں چلا سکتے۔ یہ بھی سالانہ بنیاد پر تجدید ہوتا ہے۔

نیشنل ایڈریس:

سعودی عرب میں رہنے والے مقیم غیرملکیوں کے لیے  ’نیشنل ایڈریس‘ کا اندراج ضروری ہے- سعودی محکمہ ڈاک نے العنوان الوطنی کے نام سے نیشنل ایڈریس متعارف کرایا ہے- سعودی کابینہ نے آٹھ برس قبل اس کا فیصلہ کیا تھا- بینکوں، کمپنیوں اور اداروں سے معاملات کرتے وقت نیشنل ایڈریس بتانا ہوتا ہے- بینک اکاؤنٹ، ھویۃ مقیم کے اجرا کے وقت نیشنل ایڈریس دریافت کیا جاتا ہے- سعودی شہریوں پر بھی اس کی پابندی ہے- نیشنل ایڈریس سرکاری و نجی اداروں و کمپنیوں، وزارتوں، محکموں سب کے لیے لازم ہے۔

ابشر:

سعودی عرب میں رہنے والے غیرملکیوں کو سرکاری اداروں سے آن لائن رابطہ جات کے لیے ابشر اکاؤنٹ قائم کرنا ضروری ہوگیا ہے- اس سے قبل وزارت داخلہ، محکمہ پاسپورٹ، لیبر آفس، وزارت خارجہ سمیت تمام اداروں سے کام کرانے کے لیے دفاتر جانا پڑتا تھا- سعودی وزارت داخلہ نے ابشر کے نام سے آن لائن رابطہ سسٹم فراہم کر دیا ہے- اب کسی بھی سرکاری ادارے سے رابطے کے لیے جانے کی ضرورت نہیں ہوتی- اس کے ذریعے 200 سے زیادہ آن لائن خدمات حاصل کی جا رہی ہیں- یہ خدمات چوبیس گھنٹے مفت مہیا ہیں- اس پر کوئی فیس نہیں ہے- 
مقیم غیرملکی  ابشر کے ذریعے اپنی فیملی کے اقامے کی کارروائی ازخود کرا سکتے ہیں- فیملی کا ایگزٹ ری انٹری ویزا نکال سکتے ہیں- بینکوں کو اقامے کی تجدید کی اطلاع آن لائن دے سکتے ہیں- اس کی مدد سے محکمہ ٹریفک سے متعلقہ کام مثلا ڈرائیونگ لائسنس، وہیکل رجسٹریشن کی تجدید کروا سکتے ہیں- گاڑی کی نقل ملکیت ابشر کے ذریعے آن لائن ہوسکتی ہے- نومولود کا اندراج اس کے ذریعے کیا جانے لگا ہے- نیا پاسپورٹ بنوانے کی صورت میں پرانے پاسپورٹ کی معلومات کا آن لائن اندراج اس کے ذریعے کیا جاسکتا ہے- پیشے کی تبدیلی، ٹریفک خلاف ورزیاں معلوم کی جاسکتی ہیں، فیملی ویزے، وزٹ ویزے کی کارروائی ابشر کے ذریعے ہوجاتی ہے اور اسی طرح کی دیگر خدمات ابشر کے ذریعے انجام دی جاسکتی ہیں- سرکاری دفاتر سے کام انجام دینے کے لیے اس کے ذریعے وقت لیا جاسکتا ہے- 

ایجار:

مملکت میں اب مکان کے مالک کے ساتھ کرایے کے معاہدے کا آن لائن اندراج ضروری کر دیا گیا ہے- مستقبل میں اقامے کی تجدید ایجار ویب سائٹ پر مکان کے کرایے نامے کے اندراج کے بغیر نہیں ہوگی- اس میں پابندی یہ ہے کہ مکان کے کرایے نامے میں واضح کیا جاتا ہے کہ مکان میں کتنے افراد رہیں گے- ان سب کے شناختی ثبوت بھی مکان مالک کو پیش کرنا ہوتے ہیں- 

شیئر: