Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میانمار میں مارشل لا: سکیورٹی کونسل کا اجلاس طلب

گذشتہ سال نومبر میں ہونے والے انتخابات میں سوچی کی جماعت نے واضح اکثریت حاصل کی تھی (فوٹو روئٹرز)
امریکی صدر جو بائیڈن نے میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد جرنیلوں پر دوبارہ سے پابندیاں لگانے کی دھمکی دی ہے, جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی اس حوالے سے منگل کو ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔
میانمار کی فوج نے گذشتہ روز بغیر کوئی خون بہائے اقتدار پر قبضہ کر لیا اور منتخب رہنما آنگ سان سوچی سمیت دوسرے سیاسی رہنماوں کو حراست میں لے لیا تھا۔
برطانوی رساں ادارے روئٹرز کے مطابق منگل کو بھی تاحال اس مقام کا پتہ نہیں چل سکا جہاں سوچی کو گرفتاری کے بعد رکھا گیا ہے۔

 

جبکہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اس بحران کو میانمار کی جمہوریت اور قانون کی حکمرانی پر براہ راست حملہ قرار دیا ہے۔
جو بائیڈن نے ایک بیان مین کہا کہ ’ہم جمہوریت کی بحالی اور قانون کی حکمرانی کے لیے اور ان لوگوں کے احتساب کے لیے جنہوں نے برما میں جمہوریت کی منتقلی کو روکا، پورے خطے اور دنیا میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔‘
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد منگل کو ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔
دوسری جانب نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی پارٹی نے آنگ سان سوچی اور دوسرے سیاسی رہنماوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
پارٹی نے اپنے فیس بک آفیشل پیج پر ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا ہے کہ ’صدر وِن مائنٹ اور قونصلر سان سوچی سمیت تمام لوگوں کو رہا کیا جائے۔‘
بیان میں فوجی بغاوت کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ’ہم اسے ریاست اور فوج کی تاریخ پر ایک داغ کی طرح دیکھتے ہیں۔‘
اقتدار سنبھالنے کے بعد میانمار میں فوج نے تمام اختیارات جنرل من آنگ ہلاینگ کو دے دیے ہیں جبکہ ملک میں ایک سال کے لیے ایمرجنسی لگا دی گئی ہے۔ رنگون میں ایئرپورٹ کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔
گذشتہ سال نومبر میں ہونے والے انتخابات میں سوچی کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے واضح اکثریت حاصل کی تھی لیکن اب فوج کا کہنا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی۔

شیئر: