Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دبئی میں عرب مردانہ فیش ویک کتنا کامیاب

کورونا کے دوران مردانہ فیشن ویک کا انعقاد بہت بڑا چیلنج تھا۔(فوٹو عرب نیوز)
جنوری میں  دبئی میں ہونے والے عرب مردانہ فیشن  ویک کی کامیابی کے چرچے ہیں۔
کورونا وبا کے زمانے میں مردانہ فیشن ویک کا انعقاد بہت بڑا چیلنج تھا۔ 30 جنوری کو پیرس میں مردانہ فیشن ویک ختم ہوتے ہی دبئی میں اس کا اہتمام کیا گیا تھا۔
تین روز کے دوران صرف فیس بک پر اسے وزٹ کرنے والوں کی تعداد 40500000 تک پہنچ گئی۔ انٹرنیٹ پر اسے دیکھنے والوں کی تعداد شامل نہیں ہیں۔ 

پیرس میں مردانہ فیشن ویک ختم ہوتے ہی دبئی میں اس کا اہتمام کیا گیا تھا۔(فوٹو عرب نیوز)

الشرق الاوسط کے مطابق مردانہ فیشن کے پہلے ہفتے میں جرات مندانہ ڈیزائن پیش کیے گئے۔ مردانہ فیشن ویک کا مقصد نوجوان ڈیزائنروں کو سہارا دینا ہے۔ 
عرب فیشن ویک منعقد کرنے والے ادارے کے چیئرمین جیکب اوبرائن کا کہنا ہے کہ ’مردانہ ڈیزائن دیکھنے والوں اور مردانہ فیشن کے ڈیزائنروں سمیت سب کا ردعمل مثبت رہا ہے‘۔ 
کئی لوگوں نے حالیہ ایام میں مردانہ فیشن کا پہلا ہفتہ منعقد کرنے پر حیرانی کا اظہار کیا- ان کا کہنا تھا کہ ایک عرصے سے عالمی مردانہ فیشن ویک مشکلات سے دوچار ہیں۔ کئی لوگوں نے مردانہ فیشن ویک کے انعقاد کی اہمیت پر سوال بھی اٹھائے۔ بعض نے انہیں ازسر نو منظم کرنے کی تجاویز دیں۔ 

جنوری  میں مردانہ ویک منعقد کرنے کا فیصلہ درست تھا۔(فوٹو ٹوئٹر)

جیکب اوبرائن کا کہنا ہے کہ 2008 کے بحران کے بعد عالمی سطح پر مردانہ فیشن کی دنیا میں بہتری آنا شروع ہوئی۔ لندن، نیویارک جیسے بین الاقوامی شہروں میں پہلی بار مردانہ فیشن ویک منعقد کیے گئے۔ ان کی کامیابی کا سحر بھی زیادہ عرصے تک نہیں چلا۔ 
نوجوان عرب ڈیزائنر امین جریصاتی نے مردانہ فیشن ویک میں بوائے فرینڈ مارکے کے ساتھ شرکت کی تھی۔
امین کا کہنا ہے کہ جنوری میں مشرق وسطی میں مردانہ فیشن ویک منانے کا فیصلہ درست تھا۔ اس سے مشرق وسطی اور بین الاقوامی ماحول میں یگانگت کا پیغام گیا۔ ہمیں یہ بھی نہیں بھولنا چاہئے کہ کئی عرب ڈیزائنر پیرس مردانہ فیشن ویک میں شریک تھے۔ بعض شرکت کرنا چاہتے تھے مگر کورونا کے باعث شریک نہ ہوسکے۔

2008 کے بحران کے بعد  مردانہ فیشن کی دنیا میں بہتری آنا شروع ہوئی ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

دبئی ایوان صنعت و تجارت نے مردانہ فیشن کے پہلے ویک میں ہونے والے سودوں کے اعدادوشمار جاری کرکے یہ بات طے کردی کہ جنوری میں مردانہ ویک منعقد کرنے کا فیصلہ درست تھا۔
دبئی ایوان تجارت کا کہنا ہے کہ 2018 متحدہ عرب امارات میں 12.3 ارب ڈالر مالیت کے ملبوسات کے سودے ہوئے تھے۔ ان میں 53 فیصد مردانہ ملبوسات کے تھے۔6.2 ارب ڈالر مالیت کے مردانہ ملبوسات فروخت کیے گئے تھے۔ 

شیئر: