Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ کا علاقہ بلد: آثار قدیمہ سے مالا مال اور فن تعمیر کا حسین شاہکار

جدہ کا تاریخی علاقہ آثار قدیمہ سے مالا مال ہے: فوٹو سوشل میڈیا
عروس البلاد ’جدہ ‘ جسے حرمین شریفین کا دروزاہ بھی کہا جاتا ہے۔ ساحلی شہراور بندرگاہ کی وجہ سے ہمیشہ سے ہی اہم رہا ہے۔ 
شہر کی بلدیہ کی جانب سے جاری کی جانے والی تاریخ کے مطابق جدہ کے گرد سال1947 تک فیصل قائم تھی اور اس دور کے رواج کے تحت شہر کے داخلی دروازے نماز عشا کے فوری بعد بند کر دیے جاتے اور صبح سویرے فجر کی اذان کے ساتھ ہی  کھولے جاتے تھے۔
جدہ کے گرد فصیل کی تعمیر 1509 عیسوی میں کی گئی تھی۔  

انتظامیہ مخدوش عمارتوں کی اصلاح و مرمت کرا رہی ہے: فوٹو عرب نیوز

شہر جدہ کے گرد قائم کی جانے والی فصیل کے 7 دروزاے تھے جن کے ذریعے جدہ کے باسی بیرونی دنیا سے رابطہ کرتے تھے اور یہاں سے ہی قافلوں کی آمد رفت ہوتی تھی۔

البد کے قدیم علاقے میں پتھروں اور درختوں کے تنوں سے تعمیر کیے گئے مکانات آج بھی موجود ہیں جنہیں بلدیہ کی جانب سے تاریخی ورثہ قرار دیا گیا ہے: فوٹو اخبار 24

آج بھی ’باب مکہ ‘ کا علامتی دروازہ اسی مقام پر اور اسی طرز پر تعمیر کیا گیا ہے۔ 
جدہ کا قدیم علاقہ جسے اس وقت تاریخی علاقہ قرار دیا گیا ہے ’بلد ‘کے نام سے جانا جاتا ہے۔
بلد کا علاقہ اگرچہ اپنے عہد میں کافی ترقی یافتہ اور جدید تصور کیا جاتا ہو گا جہاں تعمیر کی گئی عظیم الشان عمارتوں کی یادگاریں آج بھی موجود ہیں۔ 


یونیسکو نے 2014 میں اسے تاریخی علاقہ قرار دیا تھا۔(فوٹو سوشل میڈیا)

بلد کے علاقے میں معروف مارکیٹیں آج بھی عہد رفتہ کی یاد تازہ کرتی ہیں جن میں ’شارع قابل‘ ’الخاسکیہ‘ ’حارۃ الشام‘ ’حارۃ المظلوم‘ اور سوق البدو کافی مشہور ہیں۔ 
قدیم علاقہ ہونے کی وجہ سے آج بھی بیرون ملک سےآنے والے سیاح یہاں لازمی طور پر جاتے ہیں۔

آج بھی ’باب مکہ ‘ کا علامتی دروازہ اسی مقام پر اور اسی طرز پر تعمیر کیا گیا ہے: فوٹو سوشل میڈیا

بلد کے قدیم علاقے میں پتھروں اور درختوں کے تنوں سے تعمیر کیے گئے مکانات آج بھی موجود ہیں جنہیں بلدیہ کی جانب سے تاریخی ورثہ قرار دیا گیا ہے۔ 
ویکی پیڈیا کے مطابق علاقے میں سب سے قدیم مکان جو اب تک اسی حالت میں موجود ہے وہ ’دار ال نصیف اور دار آل جمجوم‘ کا ہے۔
دار آل نصیف کو بلدیہ کی جانب سے میوزیم بنایا گیا ہے جہاں اس دور میں استعمال رہنے والی اشیا بھی رکھی گئی ہیں۔ 

 جدہ کے تاریخی علاقے کی سیر ال نصیف کے بغیر مکمل نہیں ہوتی۔ فوٹو اخبار 24

شہرکے اس قدیم حصہ میں سب سے مشہور بازار ’شارع قابل ‘ 80 کی دہائی تک یہ بازار جدہ سے سب سے بارونق اور معروف بازار شمار ہوتا تھا۔ ماہ رمضان کی راتوں میں یہاں کی رونقیں عروج پر ہوتی تھیں۔  
ماضی کی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے اہل جدہ آج بھی ہر سال ماہ رمضان کی راتوں کو شارع قابل بازار میں وہی پرانے طرز کے سٹالز لگاتے ہیں جہاں رمضان کی مناسبت سے پکوان اور دیگر مٹھائیاں وغیرہ فروخت کی جاتی ہیں۔ 
بلدیہ کی جانب سے فروغ سیاحت کے لیے قائم کیے گئے خصوصی شعبے کے تحت اس قدیم تاریخی علاقے کی جانب خاص توجہ دی گئی ہے جہاں آنے والے سیاحوں کو علاقے کی سیر کرانے کے لیے ’گالف ‘ گاڑیوں کی سہولت فراہم کی گئی ہے جس میں بیٹھ کر لوگ اس قدیم علاقے کے گلی کوچوں سے ہوتے ہوئے ان عمارتوں تک جاتے ہیں جنہیں تاریخی ورثہ قرار دیا گیا ہے۔ 
بلد کی مارکیٹ میں سب سے مشہور عمارت ’کوئین بلڈنگ ‘ کے نام سے آج بھی معروف ہے جسے عربی میں ’عمارہ الملکہ ‘ کہا جاتا ہے۔

جدہ کے تاریخی علاقے میں کئی سو برس پرانی عمارتیں محفوظ ہیں(فوٹو سوشل میڈیا)

اس مارکیٹ میں 80 کی دہائی میں سونے کے زیوارت کے علاوہ قیمتی اشیا کے دکانیں ہوا کرتی تھیں۔
3 دہائی قبل تک یہ عمارت اہم شاپنگ سینٹر کے طور پر معروف تھی جہاں دکان حاصل کرنا بڑے بڑے تاجروں کا خواب ہوا کرتا تھا۔ 
اگرچہ شہر جدہ نے 90 کی دہائی کے بعد برق رفتار وسعت و ترقی کی مگر آج بھی بلد کا قدیم علاقہ اپنی اہمیت و افادیت برقرار رکھے ہوئے ہے جو عہد رفتہ کی یادیں اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ 

شیئر: