Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی سینیٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کو مواخذے کی دوسری کارروائی میں بری کردیا

سات ری پبلیکن نے بھی ٹرمپ کو’ قصور وار‘ قرار دینے کے حق میں ڈیموکریٹس کا ساتھ دیا ہے(فوٹو اے ایف پی)
امریکی سینیٹ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مواخذے کی دوسری کارروائی میں مظاہرین کو ’بغاوت پر اکسانے‘ کے الزام سے بری کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو مواخذے کی کارروائی میں مظاہرین کو چھ جنوری کو ہونے والے کیپیٹل ہل پر حملے کےلیے اکسانے کے الزام میں 57 سینیٹرز نے’ قصور وار ‘ جبکہ 47 سینیٹرز نے’ قصور وار نہیں‘ قرار دیا۔ مواخذے کے لیے دو تہائی اکثریت ( 67) ووٹ درکارتھے۔
 ڈونلڈ ٹرمپ  دوسری مرتبہ مواخذے کی کارروائی میں الزامات سے بری ہوئے ہیں۔ ڈیموکریٹس کو امید تھی کہ انہیں آئندہ صدارتی انتخاب میں حصہ لینے سے روک سکیں گے۔
سینیٹ میں سات ری پبلیکن نے بھی ٹرمپ کو’ قصور وار‘ قرار دینے کے حق میں ڈیموکریٹس کا ساتھ دیا جو ان کی پارٹی کی طرف سے اب تک مواخذے کی کارروائی میں ڈالے گئے سب سے زیادہ ووٹ تھے۔ 
یاد رہے کہ امریکہ کے صدر ٹرمپ کو اپنے دور صدارت کے دوران دوسری مرتبہ مواخذے کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اس سے قبل امریکی ایوان نمائندگان میں دس ری پبلیکن سمیت 232 ارکان نے مظاہرین کو’ بغاوت پر اکسانے‘ کے ایک ہی الزام میں دو مرتبہ مواخذے کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ 197 ارکان نے اس کی مخالفت کی تھی۔
سینیٹ سے مواخذے کی دوسری کارروائی سے بری ہونے کے بعد ٹرمپ نے بیان میں کہا کہ’ ان کی حب الوطنی کی تحریک ابھی شروع ہوئی ہے‘۔
’ امریکہ کو دوبارہ عظیم  بنانے کے لیے ہماری تاریخی، حب الوطنی اور خوبصورت تحریک کی محض ابھی شروعات ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اگلے مہینوں میں مجھے آپ کے ساتھ بہت کچھ شیئر کرنا ہے اور میں اپنے سب لوگوں کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھنے کا منتظر ہوں‘۔
عرب نیوز کے مطابق سینیٹر مچ میک کونیل نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے حامیوں کے کیپیٹل ہل پر مہلک حملے کے لیے ’عملی اور اخلاقی‘ طور پر ذمہ دار قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اس میں کوئی سوال نہیں ہے کہ سابق صدر ٹرمپ’ عملی اور اخلاقی‘ طور پر اس دن رونما ہونے والے واقعات کو بھڑکانے کے ذمہ دار ہیں‘۔
واضح رہے کہ 19 نومبر کو ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے 88 ملین ٹوئٹر صارفین کو ٹویٹ کیا تھا کہ چھ جنوری کو واشنگٹن پہنچیں۔ اس دن کانگریس نے انتخابات میں کامیابی کی تصدیق کے لیے اجلاس بلانا تھا۔
سابق امریکی صدر کے حامیوں نے کیپٹل ہل پر دھاوا بول دیا۔ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں ایک افسر سمیت پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

شیئر: