Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مواخذے کی تیاری بڑی غلطی اور مضحکہ خیز ہے‘

بغاوت پر اکسانے کے الزام میں صدر ٹرمپ کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’امریکی کانگریس میں ان کی مواخذے کی کارروائی کی تیاری 'ایک دم مضحکہ خیز' ہے اور غصے کا باعث بن رہی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق منگل کو وائٹ ہاؤس سے مرین ون نامی جہاز میں ٹیکساس جانے کے لیے چڑھتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بدھ کو ایوان نمائندگان میں ان کے خلاف مواخذے کی کارروائی 'سیاست کی تاریخ میں سب سے بڑی انتقامی کارروائی کا تسلسل ہے۔'
یاد رہے کہ بغاوت پر اکسانے کے الزام میں صدر ٹرمپ کے خلاف پیر کے روز مواخذے کی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ کے حامیوں کے امریکی کانگریس پر حملے کی بنیاد پر مواخذے کی کارروائی کی جائے گی۔ صدر ٹرمپ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے حامیوں کو بغاوت پر اکسایا تھا۔
منگل کو صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ فیس بک اور ٹوئٹر نے ان پر پابندی لگا کر بہت بڑی غلطی کی ہے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ پر پابندی ان کی جانب سے مجمعے کو کہے گئے اس ایک جملے کے بعد لگائی گئی، جس کے بعد کانگریس پر مظاہرین نے دھاوا بول دیا تھا۔
ٹیکساس کے لیے نکلنے سے قبل ان کا کہنا تھا کہ 'وہ ایک بہت بڑی غلطی کر رہے ہیں۔۔۔ وہ پہلے سے تقسیم شدہ کو تقسیم کر رہے ہیں اور کچھ ایسا دکھا رہے ہیں جس کی پیش گوئی میں کافی عرصے سے کر رہا ہوں۔'
صدر ٹرمپ نے اس بات کی بھی تردید کی کہ ان کی گذشتہ ہفتے ہزاروں حمایتیوں کو کی جانے والی تقریر میں انہوں نے انہیں کانگریس کی جانب مارچ کرنے کا کہا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی تقریر کا کانگرس پر ہونے والے حملے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
6 جنوری کو صدر ٹرمپ نے واشنگٹن میں ایک مجمعے سے خطاب کرنے کے دوران کہا تھا کہ ’صدارتی انتخاب میں چوری ہوئی اور لوگوں کو اپنی 'ہمت' دکھانے کے لیے کانگریس کی جانب مارچ کرنا چاہیے۔‘
مجمعے نے اس کے بعد کانگریس پر دھاوا بول دیا جس کی وجہ سے ارکان میں خوف و ہراس پھیل گیا اور انہوں نے اس تقریب کو ادھورا ہی چھوڑ دیا جس میں ڈیموکریٹ امیدوار نومنتخب صدر جو بائڈین کی جیت پر قانونی مہر لگائی جانا تھی۔ اس ہنگامہ آرائی کے دوران چار افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ 52 مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

شیئر: