انڈین پولیس کا کہنا ہے کہ 'دِشا روی نے ایسی ’ٹول کٹ‘ بنائی اور شیئر کی جو گذشتہ ماہ دہلی میں مظاہروں کے دوران تشدد بھڑکانے کے لیے استعمال ہوئی ہے۔'
خیال رہے کہ دِشا روی گریٹا تھنبرگ کے ماحولیاتی تحفظ کے لیے کام کرنے والے گروپ کی مقامی شاخ کی رہنما ہیں۔
تاہم دِشا کے حامی اس بات سے انکاری ہیں کہ انہوں نے کوئی غیرقانونی کام کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹول کٹ گذشتہ سال سے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف جاری مظاہروں کے حوالے سے معلومات پر مبنی ہے اور اس کا تشدد سے کوئی تعلق نہیں۔
پولیس ہیڈکوارٹر کی جانب مارچ کی کوشش کرنے والے طلبہ کے گروہ کے رہنما پرسین جیت کمار کا کہنا ہے کہ ’پولیس نے جس طریقے سے انہیں (دِشا روی کو) گرفتار کیا، وہ غیرقانونی ہے۔‘
دوسری جانب انڈین پولیس نے مظاہرین کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔
دِشا کو دو دن پہلے بینگلور میں ان کے آبائی گھر سے گرفتار کیا گیا جس پر سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔
یہ گرفتاری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کو اپنے مخالفین کو دبانے کے الزامات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب حکومت ان تمام الزامات سے انکاری ہے اور اس کا کہنا ہے کہ 'لوگوں کو پرامن طریقے سے احتجاج کرنے کی اجازت ہے۔'
پولیس کا کہنا ہے کہ 'دِشا کی گرفتاری 26 جنوری کو یوم جمہوریہ پر ہونے والے پرتشدد واقعات کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات کا حصہ ہے۔'
پولیس چیف کمشنر ایس این سری واستوا کا کہنا ہے کہ ’دِشا کی گرفتاری ضابطے کے مطابق ہے اور قانون کسی 22 سالہ یا 50 سالہ فرد میں کوئی فرق نہیں کرتا۔‘
دِشا روی کے وکیل نے اس حوالے سے کوئی بھی بات کرنے سے انکار کیا ہے۔ تھنبرگ نے بھی گذشتہ روز کہا تھا کہ 'وہ ان کی گرفتاری پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گی۔'