Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پریا رمانی کیس:’یہ شرم ناک اور ایسے واقعات انڈیا میں آج بھی‘

جنسی ہراسیت کے الزامات پر ایم جے اکبر کو اپنی وزارت سے مستعفی ہونا پڑا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
دہلی کی عدالت نے سابق خاتون صحافی پریا رمانی کو ہتک عزت کے مقدمے میں بری کر دیا ہے۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق بدھ کو عدالت نے سابق یونین منسٹر ایم جے اکبر کی طرف سے پریا رمانی کے جنسی ہراسگی کے الزام کے خلاف دائر ہتک عزت کے مقدمے میں ریمارکس دیے کہ ’ایک عورت کو اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے خلاف کئی سال بعد بھی آواز اٹھانے کا حق حاصل ہے۔‘
عدالتی فیصلہ جو دوپہر کو دو بجے سنایا جانا تھا، اس وقت تاخیر کا شکار ہو گیا جب جج نے کہا کہ انہیں اپنے فیصلے میں کچھ تصیح کرنی ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں ’مہابھارت‘ اور ’رامائن‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’وہ خواتین کی عزت کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے ان کا حوالہ دے رہی ہے اور یہ شرم ناک ہے کہ ایسے واقعات آج بھی ملک میں ہو رہے ہیں۔‘
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’زیادہ تر خواتین بدنامی کے ڈر سے جنسی ہراس کے خلاف بات نہیں کرتیں۔ جبکہ بعض اوقات مظلوم یہ بھی سمجھ نہیں پاتا کہ اس کے ساتھ کیا ہوا ہے۔ اس شدید ظلم سے گزرنے کے باوجود وہ خاموش رہنے کو ترجیح دیتا ہے۔‘
عدالت نے اس دلیل کو بھی قبول کیا ہے کہ ایم جے اکبر اچھی شہرت کے حامل شخص نہیں ہیں اور ساتھ ہی اس بات پر بھی زور دیا کہ ’ساکھ کا حق ایک عورت کی زندگی کے حق سے اہم نہیں ہے۔‘

عدالت نے جنسی ہراس سے متاثرہ افراد کے تحفظ کے لیے قوانین کی عدم موجودگی ہر بھی دکھ کا اظہار کیا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر سپریا شرما)

عدالت نے جنسی طور پر ہراساں ہونے والےافراد کے تحفظ کے لیے قوانین کی عدم موجودگی ہر بھی دکھ کا اظہار کیا ہے۔
سنہ 2018 میں پریا رمانی نے ’می ٹو موومنٹ‘ کے دوران ایم جے اکبر پر جنسی ہراس کا الزام عائد کیا تھا۔
سابق صحافی نے الزام عائد کیا تھا کہ دسمبر 1993 میں ممبئی کے ایک ہوٹل میں انٹرویو کے دوران ایم جے اکبر نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا تھا۔
ان الزامات کے بعد ایم جے اکبر کو اپنی وزارت سے مستعفی ہونا پڑا تھا لیکن انہوں نے وزارت چھوڑنے سے پہلے پریا کے خلاف انہیں مبینہ طور پر بدنام کرنے کی شکایت درج کروائی تھی۔

شیئر: