Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ کے کون سے علاقے منی پاکستان کہلاتے ہیں؟

سعودی عرب میں آبادی اور رقبے کے اعتبار سے بڑے شہرجن میں جدہ ، ریاض اور الخبر شامل ہیں۔ ان میں پاکستانی اور انڈین کمیونٹی کی بھی بڑی تعداد آباد ہے۔ 
تینوں شہرصنعتی علاقے بھی مانے جاتے ہیں جبکہ جدہ حرمین کا دروزاہ اور کاسموپولٹن شہر ہونے کی وجہ سے لوگوں کی توجہ کا مرکز بھی ہے۔
جدہ میں پاکستانیوں کی تعداد دیگر شہروں کی بنسبت سب سے زیادہ ہے جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ یہاں برسوں سے آباد ہیں۔
یوں تو جدہ میں تارکین  شہر بھر میں ہیں مگر بعض علاقے پاکستانی، انڈین اور دیگر کمیونٹی کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ 
جدہ میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے یہاں نصف صدی سے قبل غیر ملکیوں کے لیے پہلا باقاعدہ سکول قائم کیا گیا جسے پاکستانی سفارتخانے کی سرپرستی حاصل رہی۔ 
سکول جدہ کے علاقے ’بغدادیہ ‘ میں کھولا گیا تھا اسی وجہ سے یہاں رہنے والے پاکستانی خاندانوں نے اس علاقے میں سکونت اختیار کرنا شروع کر دی تاکہ ان کے بچوں کو سکول آنے جانے میں دشواری نہ ہو اور وہ بروقت سکول پہنچ سکیں ۔ 
80 کی دہائی تک سکول بغدادیہ کے علاقے میں ہونے کی وجہ سے یہ علاقہ پاکستانیوں کے لیے انتہائی اہم تھا کثیر تعداد میں فیملی کے ساتھ جدہ میں رہنے والے پاکستانی دوسرے علاقوں سے نقل مکانی کرکے یہاں سکونت اختیار کرنے لگے۔ 

یوں تو جدہ میں تارکین  شہر بھر میں ہیں مگر بعض علاقے پاکستانی، انڈین اور دیگر کمیونٹی کے نام سے جانے جاتے ہیں: فوٹو اردو نیوز

بغدادیہ سے سکول جب العزیزیہ کے علاقے میں منتقل ہوا تو کمیونٹی نے اس علاقے کو اپنا مرکز بنا لیا۔ سکول کی منتقلی کے ساتھ ہی یہ علاقہ دیکھتے ہی دیکھتے آباد ہونے لگا۔ 
عزیزیہ کے علاقے میں ایک سمت پاکستانی سکول ہے اور دوسری جانب انڈین سکول جس کی وجہ سے ایک علاقہ پاکستانی شہریوں کے لیے مخصوص ہو گیا جبکہ انڈین سمت والے علاقے میں انڈین شہریوں نے رہائش اختیار کرنا شروع کردی۔ 

 جدہ میں تارکین  شہر بھر میں ہیں مگر بعض علاقے پاکستانی، انڈین اور دیگر کمیونٹی کے نام سے جانے جاتے ہیں: فائل فوٹو اے ایف پی

علاقے میں پاکستانی ریسٹورانٹس اور گارمنٹس کی دکانوں کی موجودگی نے بھی اس علاقے کی رونقوں کو دوبالا کردیا جس کی وجہ سے کچھ ہی عرصے میں علاقے میں رہائشی فلیٹوں کی طلب بڑھنے سے کرایے بھی آسمان سے باتیں کرنے لگے تھے۔
جدہ کے قدیم علاقے بلد، شرفیہ میں بھی ایشیائی کمیونٹی کی بڑی تعداد موجود ہے اور یہاں کاروبار کر رہی ہے۔

جدہ میں پاکستانیوں کی تعداد دیگر شہروں کی بنسبت سب سے زیادہ ہے جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ یہاں برسوں سے آباد ہیں: فوٹو اے ایف پی 

 ایک زمانے میں جدہ کے علاقے خالدیہ میں سعودی ایئر لائنز کا رہائشی کمپاؤنڈ بھی پاکستانی اور دیگر تارکین سے آباد تھا۔ 
جدہ کا کا ایک اور معروف لعاقہ رحاب کہلاتا ہے جہاں انگلش میڈیم پاکستانی سکول قائم ہے سکول تو پاکستانی ہے مگر یہاں ذریعہ تعلیم برٹش ہے۔ 

جدہ میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے یہاں نصف صدی سے قبل غیر ملکیوں کے لیے پہلا باقاعدہ سکول قائم کیا گیا: فوٹو بشکریہ Travel with Umar

رحاب کا علاقہ اگرچہ سکول کی وجہ سے ہی پاکستانی کمیونٹی میں جانا جاتا ہے مگر یہاں رہنے والی کمیونٹی کی تعداد عزیزیہ سے کافی کم ہے۔ 
’العزیزیہ‘ نامی محلہ صرف جدہ میں ہی نہیں بلکہ ریاض، مدینہ منورہ، مکہ مکرمہ، طائف، الخبر، دمام میں بھی ہیں۔
ریاض میں بھی پاکستانیوں کی بڑی تعداد مقیم ہے اس علاقے کو عرف عام میں ’حارہ ‘ کہا جاتا ہے اور اسی نام سے مشہور ہے۔

ہ جدہ حرمین کا دروزاہ اور کاسموپولٹن شہر ہونے کی وجہ سے لوگوں کی توجہ کا مرکز بھی ہے: فوٹو عرب نیوز

یہ قدیم علاقہ ہونے کی وجہ سے کافی گنجان آباد ہے یہاں بھی پاکستانی ہوٹل اور مختلف پاکستانی روایتی اشیا کے دکانیں عام ہیں۔ ریاض میں بھی پاکستانیوں کے 2 سکول ہیں ایک فیڈرل بورڈ کے زیر انتظام جبکہ دوسرے میں برٹش سسٹم رائج ہے۔ 

جدہ کے قدیم علاقے بلد، شرفیہ میں بھی ایشیائی کمیونٹی کی بڑی تعداد موجود ہے اور یہاں کاروبار کر رہی ہے: فائل فوٹو اے ایف پی

تیسرا بڑا شہر الخبر ہے یہ بھی صنعتی شہر ہے یہاں بھی پاکستانیوں کا ایک بڑا سکول اور بڑی تعداد میں کمیونٹی رہتی ہے جبکہ طائف شہر میں بھی پاکستانی کمیونٹی کی خاصی تعداد اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مقیم تھی تاہم اب اس میں کافی کمی ہوگئی ہے۔ 

شیئر: