Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ڈسکہ میں دوبارہ پولنگ، انتظامیہ و پولیس افسران کی معطلی کا حکم‘

الیکشن کمیشن کے مطابق ’اس سے حلقے میں خوف و ہراس پھیلایا گیا اور نتائج مشکوک رہے۔ (فوٹو: ن لیگ)
الیکشن کمیشن نے ڈسکہ کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 75 کے ضمنی انتخاب کو کالعدم قرار دیتے ہوئے 18 مارچ کو پورے حلقے میں دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم دیا ہے۔
جمعرات کو سماعت مکمل ہونے پر چیف الیکشن کمشنز سکندر سلطان راجا کی جانب سے فیصلہ سنایا گیا۔ 
فیصلے میں الیکشن کمیشن نے ڈسکہ کے ضمنی انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’پولنگ کے دن کے دوران حلقے میں خوش گوار ماحول نہیں تھا۔ فائرنگ کے واقعات ہوئے جس میں قیمتی جانوں کا بھی ضیاع ہوا۔‘
الیکشن کمیشن کے مطابق ’اس سے حلقے میں خوف و ہراس پھیلایا گیا اور نتائج مشکوک رہے۔‘
الیکشن کمیشن کی جانب سے سنائے گئے مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’ایسی صورت حال میں الیکشن کو صاف شفاف اور آزادانہ قرار نہیں دیا جا سکتا اس لیے ڈسکہ ضمنی انتخابات 18 مارچ دوبارہ کروائیں جائیں۔‘
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چیف سیکرٹری پنجاب اور انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب کو ضمنی انتخابات کے دوران اپنے فرائض سے غفلت برتنے پر چار مارچ 2021 کو طلب کر لیا ہے۔
 

الیکشن کمیشن کے مطابق ’اس سے حلقے میں خوف و ہراس پھیلایا گیا اور نتائج مشکوک رہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

الیکشن کمیشن نے کمشنر گوجرانوالہ ڈویژن اور آر پی او گوجرنوالہ رینج کو ان کے موجودہ عہدوں سے تبدیل کر کے گوجرنوالہ ڈویژن سے باہر بھیجنے کی ہدایت کی ہے۔
 الیکشن کمیشن نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو حکم دیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سیالکوٹ اور اسسٹنٹ کمشنر ڈسکہ کو معطل کیا جائے۔
فیصلے کے بعد مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے ڈسکہ کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ٹویٹ کی کہ ’نواز شریف کے بیانیے کی گونج پورے ملک میں سنائی دے رہی ہے۔ ووٹ کو عزت دو۔‘
’ڈسکہ کے عوام کا شکریہ کہ نا صرف ووٹ دیا بلکہ ووٹ پر پہرہ بھی دیا اور ووٹ چوروں کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر قانون کے حوالے کر دیا۔‘
دوسری جانب مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ’آج پاکستان کے عوام کے ووٹ کی جیت ہے۔ آج کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ تاریخی ہے،  اٹھارہ مارچ کو ن لیگ فتح حاصل کرے گی۔‘

 الیکشن کمیشن نے حکم دیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سیالکوٹ اور اسسٹنٹ کمشنر ڈسکہ کو معطل کیا جائے (فوٹو: پی ٹی آئی پولیٹکس ٹوئٹر)

اس سے پہلے مسلم لیگ ن کی امیدوار نوشین افتخار کے وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’ایک منظم طریقے سے دھاندلی کی گئی۔‘
انھوں نے کہا کہ ’یہ معاملہ صرف 20 پولنگ سٹیشنز کا نہیں بلکہ منظم طریقہ سے ن لیگ کے گڑھ والے پولنگ سٹیشنز پر پولنگ روکی گئی اور ٹرن آؤٹ کم رہا جبکہ مخالف پارٹی کے پولنگ سٹیشنز پر ٹرن آؤٹ 50 فیصد سے 80 فیصد تک رہا۔‘
دوسری جانب تحریک انصاف کے امیدوار علی اسجد ملہی کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر پیش ہوئے۔
انہوں نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’دیہی اور شہری علاقوں میں ٹرن آؤٹ میں فرق رہتا ہے اور اسے بنیاد بنا کر منظم دھاندلی ثابت نہیں ہوتی۔‘
انہوں نے الیکشن کمیشن سے متنازع پولنگ سٹیشنز کے ووٹ پر فرانزک آڈٹ کروانے کی بھی استدعا کی۔ 

شیئر: