Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایران پاکستانی سرحد پر فائرنگ کے واقعے میں ہلاکتوں کی تحقیقات کرے‘

پیر کے روز سراوان کے علاقے میں ہونے والے واقعے میں کم سے کم 10 افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے تھے۔ (اے ایف پی)
ہیومن رائٹس واچ نے ایرانی پاسداران انقلاب کی جانب سے پاکستانی سرحد کے قریب تیل کے سمگلروں پر کی جانے والی فائرنگ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی پیر کے روز ساراوان کے علاقے میں ہونے والے واقعے میں کم سے کم 10 افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے تھے۔
پاسداران انقلاب کی جانب سے سڑک بند کی گئی تھی، جس کے خلاف ٹینکرز کے ڈرائیورز نے احتجاج کیا تھا اور راستہ کھولنے کی کوشش کی تھی۔
واقعے کے بعد ساروان اور سیستان بلوچستان کے علاقوں میں حکومت کے خلاف سخت احتجاج بھی دیکھنے میں آیا۔
ہیومن رائٹس واچ ایران کے محقق تارا سیپہری فار کا کہنا ہے کہ ایرانی حکام کو واقعے کی فوری طور پر شفاف اور غیرجانبدار تحقیقات کرنی چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’حکام کو غیرذمہ داری کا مظاہرہ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، واقعے کے متاثرین کی مالی مدد کرنی چاہیے اور بارڈر گارڈز کو اس بات کا پابند بنانا چاہیے کہ وہ انسانی حقوق کی پاسداری کریں۔‘
سیستان بلوچستان میں سکیورٹی کی خراب صورت حال ایران کی حکومت کے لیے مشکلات کا باعث رہا ہے۔ یہاں کی اکثریتی آبادی نسلی بلوچ ہے جبکہ اس کو علیٰحدگی پسندوں اور دوسرے فرقوں کے انتہاپسند عناصر نے بھی مرکز بنایا ہوا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ روزگار کے کم مواقع کی وجہ سے یہاں رہنے والی بلوچ آبادی سرحد کے دونوں جانب اشیا کی بلیک مارکیٹنگ پر مجبور ہے۔
نیویارک میں قائم امریکی مبصر ادارے کے مطابق ’یہاں کی حالت مغربی آذر بائیجان کے صوبے کردستان سے کافی ملتی جلتی ہے جو عراقی سرحد کے ساتھ لگتا ہے۔ ’یہاں روزگار کے مواقع کی کمی کے باعث یہاں کے لوگ سرحد کے دونوں جانب غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہو گئے ہیں۔‘

شیئر: